گزشتہ چند برسوں میں کرکٹ کے متوالے پاکستانیوں میں تیزی سے مقبول ہونے والی پاکستان سپر لیگ کے سیزن فائیو کا سبھی کو بے چینی سے انتظار تھا اور سارے ملک کی نظریں جمعرات کو کراچی میں ہونے والی افتتاحی تقریب پر جمی ہوئی تھیں۔ پاکستان سپر لیگ کی تاریخ میں یہ پہلی بار ہوا کہ اس کی افتتاحی تقریب بھی پاکستان کی سرزمین پر ہی ہوئی ہو۔
پاکستان سپر لیگ سیزن فائیو کی رنگارنگ افتتاحی تقریب کو دیکھنے کے لئے کرکٹ کے شوقین افراد ہزاروں کی تعداد نیشنل کرکٹ اسٹیڈیم میں شام ہی سے جمع تھی۔ اسٹیڈیم کے سامنے ابراہیم رحمتہ اللہ روڈ اور ڈالمیا روڈ کا حصہ عام ٹریفک کے لئے بند تھا۔ جب کہ پہلے کی طرح اس بار بھی پارکنگ کے خصوصی انتظامات دیکھنے کو آئے۔ اسٹیڈیم آنے والوں میں خواتین مرد بچے اور نوجوانوں کی ایک بہت بڑی تعداد شامل تھا۔
قومی ترانے کی دھن سے شروع ہونے والی پی ایس ایل فائیو کی افتتاحی تقریب میں آغاز ہی میں جس چیز نے وہاں بیٹھے لوگوں کے دل جیتے وہ خوبصورت لائٹنگ تھی۔ اس دوران ڈانسگ لائٹس کی شاندار پرفارمنس سے شائقین خوب محظوظ ہوئے۔ لیگ میں کھیلنے والی ٹیموں کی تعارفی ڈاکومینٹری کی تھری ڈی لائٹنگز میں لاجواب پیشکش کو بھی شائقین نے انتہائی توجہ سے دیکھا۔
شروع میں سوچ بینڈ اور صنم ماروی نے پرفارمنس دکھائی، جس کے بعد سجاد علی، ابرار الحق اور پھر راحت فتح علی خان، عارف لوہار سمیت دیگر فنکاروں نے بھی شائقین سے خوب داد سمیٹی۔ ابرار الحق نے رکشے میں گراونڈ کے چکر لگا کر شائقین کو خوب محظوظ کیا اور لوگوں کو تقریب میں شامل کیا۔ آئمہ بیگ کی پرفارمنس کی خوبصورتی ان کی آواز تو تھی مگر پرفارمنس میں لپسنگ آوٹ واضح نظر آئی اور گانا اچانک ختم ہونے پر انہیں پرفارمنس ادھوری چھوڑ کر ہی جانا پڑا۔
افتتاحی تقریب میں اس بات کا تو خیال رکھا گیا کہ شائقین کو ہر قسم کی پرفارمنس سے لطف اندوز کیا جائے مگر تقریب میں آڈیو سسٹم معیاری نہ ہونے اور پرفارمنس میں غیر ضروری وقفوں نے لوگوں کو بوریت کا بھی احساس دلایا۔
افتتاحی تقریب کے میزبانوں میں احمد گوڈیل بھی شامل تھے جن کا انداز اسٹیڈیم کے اندر بیٹھے اور باہر ٹی وی پر دیکھنے والے لوگوں کو زیادہ نہیں بھایا اور لوگوں نے ان کی میزبانی پر اعتراضات کیے۔ لیکن فخر عالم نے اپنے روایتی پرجوش انداز سے کمپئیرنگ کی۔ اس موقع پر ٹیموں کے عہدیداروں سے ٹورنامنٹ میں فئیر پلے کے لئے حلف بھی لیا گیا۔
افتتاحی تقریب میں کہیں کہیں مس مینجمنٹ بھی نظر آئی۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے ان انکلوژرز کے بھی ٹکٹ جاری کئے گئے تھے جس کے سامنے افتتاحی تقریب کا اسٹیج سجایا گیا تھا۔ جب لوگ ان انکلوژر میں پہنچے تو حکام کو اندازہ ہوا کہ ان لوگوں کو افتتاحی تقریب نظر کیسے آئی گی جس پر انہیں سامنے کے انکلوژرز میں منتقل کیا گیا۔
اسی طرح افتتاحی تقریب میں پی ایس ایل کا ٹائٹل سانگ چلایا گیا تو اسے بھی مختصر رکھا گیا جس پر سانگ میں شامل کچھ فنکار پی سی بی حکام سے گلے شکوے کرتے بھی نظر آئے۔ لیکن یہ کہنا غلط نہیں ہو گا کہ شاندار آتش بازی اور ڈانسنگ لائٹس کے شو نے شائقین کے پیسے ضائع ہونے نہیں دیے اور ان کی دلچسپی اس میں بےحد نظر آئی۔
ہمارے دوست اور 92 نیوز سے وابستہ اسپورٹس جرنلسٹ خضر اعظم کا افتتاحی تقریب پر کہنا ہے کہ اس میں تو کوئی شک نہیں کہ اس تقریب کا اور اس سے بھی بڑھ کر اس ایونٹ کا پاکستان میں منعقد ہونا ایک بڑی کامیابی ہے، مگر افتتاحی تقریب میں کچھ ایسی کمی ضرور پائی گئی جسے پورا کیا جا سکتا تھا۔ ان کے خیال میں تقریب کی شروعات ذرا دھیمے انداز میں تھی جس میں حاضرین کی دلچسپی کم نظر آئی۔ مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ پی ایس ایل پاکستان ہی میں منعقد ہونے پر لوگوں نے شروع ہی سے اس لیگ کے ہر ایونٹ سے کچھ زیادہ ہی توقع وابستہ کر رکھی تھیں۔
لیکن بعض شائقین اور لیگ پر گہری نظر رکھنے والے یہ کہتے بھی نظر آئے کہ اس دفعہ اسی پر ہی اکتفا کرنا کافی ہو گا کہ پاکستان کی لیگ پاکستان میں آ چکی ہے اور اب ایک دو شہر نہیں بلکہ چار شہر میزبانی کر رہے ہیں جو امید ہے کہ آئندہ سیزن میں مزید شہروں میں بھی جائے گی۔