پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان ون ڈے سیریز کے میچز کا مقام ضرور تبدیل ہوا لیکن نتیجہ نہیں۔ میزبان ٹیم نے راولپنڈی سے کراچی آنے کے بعد بھی فتوحات کے سلسلے کو جاری رکھا اور تیسرا میچ 26 رنز سے جیت کر سیریز میں فیصلہ کن برتری حاصل کر لی۔
یہ پاکستان کی 12 سال کے بعد نیوزی لینڈ کے خلاف ون ڈے سیریز میں پہلی کامیابی ہے۔ فروری 2011 میں قومی ٹیم نے کیویز کو ان کی سرزمین پر جاکر چھ میچ کی سیریز میں تین دو سے شکست دی تھی،اور اب بھی وہ پانچ میچز کی سیریز میں وہ تین صفر سے آگے ہیں۔
اس فتح کے ساتھ ہی قومی ٹیم کے آئی سی سی ون ڈے رینکنگ میں ٹاپ پوزیشن حاصل کرنے کے امکانات مزید بڑھ گئے ہیں۔اس وقت پاکستان اور نیوزی لینڈ کی کرکٹ ٹیموں کے رینکنگ میں 110، 100 پوائنٹس ہیں۔ گرین شرٹس کا لسٹ میں چوتھا اور کیویز کا پانچواں نمبر ہے۔
اگر پاکستان نے سیریز کے باقی دونوں میچ جیت لیے تو اس کے 113 پوائنٹس ہوجائیں گے اور اسے اتنے ہی پوائنٹس پر موجود آسٹریلیا، اور بھارت جب کہ دو پوائنٹس پیچھے انگلینڈ سے آگے نکل کر پہلی پوزیشن حاصل ہو جائے گی۔
دو شکستوں کے بعد نیوزی لینڈ کی ٹیم رینکنگ تو نہیں بدلے گی البتہ ان میچز میں فتح انہیں 112 پوائنٹس کے ساتھ تیسری پوزیشن پر پہنچا دے گی اور سیریز جیتنے کے باوجود پاکستانی ٹیم 107 پوائنٹس کے ساتھ چوتھے سے پانچویں نمبر پر چلی جائے گی۔
اگر پاکستان اور نیوزی لینڈ دونوں نے پانچ مئی اور سات مئی کو ہونے والے میچز میں سے ایک ایک میچ جیتا تو دونوں ٹیمیں اپنی موجودہ پوزیشن پر برقرار رہیں گی۔
امام الحق ، بابر اعظم کی ریکارڈ پارٹنرشپ، دس رنز کی کمی سے اوپنر سینچری بنانے سے محروم ہوگئے
کراچی میں کھیلے گئے میچ میں نیوزی لینڈ نے ٹاس جیت کر پاکستان کو پہلے بیٹنگ کی دعوت دی۔ مسلسل تین اننگز میں تین سینچریاں اسکور کرکے فخر زمان اس میچ میں 19 رنز بنا سکے۔ لیکن ان کے بعد آنے والے کپتان بابر اعظم اور اوپنر امام الحق نے اننگز کو اپنی ذمہ دارانہ بلے بازی سے سہارا دیا۔
دونوں نے دوسری وکٹ کی شراکت میں 108 رنز کا اضافہ کرکے اسکور کو 145 تک پہنچایا، یہ نواں موقع ہے جب بابر اعظم اور امام الحق کے درمیان ون ڈے انٹرنیشنل کرکٹ میں سو رنز سے زائد کی پارٹنرشپ ہوئی ہو۔
اس طرح انہوں نے محمد یوسف اور یونس خان کا ریکارڈ برابر کر دیا جنہوں نے ون ڈے کرکٹ میں نو مرتبہ سو یا اس سے زائد رنز کی شراکت قائم کی۔
کپتان بابر اعظم ایک اور نصف سینچری اسکور کرکے 62 گیندوں پر 54 رنز بناکر آؤٹ ہوئے جب کہ امام الحق نے 107 گیندوں کا سامنا کرکے 90 رنز کی شاندار اننگز کھیلی۔
امام الحق کی اننگز میں سات چوکے اور ایک چھکا شامل تھا اور وہ سینچری سے دس رنز کی دوری پر جب آؤٹ ہوئے تو میزبان ٹیم کا اسکور 38ویں اوور میں چار وکٹوں کے نقصان پر 192 تھا۔
محمد رضوان کے 32، آغاز سلمان کے 31 اور نائب کپتان شاداب خان کے ناقابل شکست 21 رنز کی بدولت آخری 12 اوورز میں پاکستان نے 95 رنز کا اضافہ کرکے اسکور کو 6 وکٹ کے نقصان پر 287 رنز تک پہنچایا۔
نیوزی لینڈ کی جانب سے میٹ ہنری 3 اور ایڈم ملن 2 وکٹوں کے ساتھ سب سے کامیاب بالر جب کہ ون ڈے انٹرنیشنل ڈیبیو کرنے والے کول مکونکی کے حصے میں ایک وکٹ آئی۔
بلنڈل ، مکونکی کی نصف سینچریوں کے باوجود مہمان ٹیم 26 رنز پہلے ہی ہمت ہارگئی
288 رنز کے جواب میں مہمان ٹیم کا آغاز شاندار تھا۔ سیریز میں اپنا پہلا میچ کھیلنے والے وکٹ کیپر بلے باز ٹام بلنڈل نے اوپنر ول ینگ کے ساتھ پہلی وکٹ کی شراکت میں 83 رنز جوڑ کر ایک اچھے تعاقب کی بنیاد رکھی۔
ول ینگ کے 33 رنز پر رن آؤٹ ہونے کے بعد دوسرے اینڈ سے وکٹیں گرنے کا سلسلہ شروع ہو گیا جس کے پریشر میں آ کر ٹام بلنڈل صرف 65 رنز بناکر واپس پویلین چلے گئے۔
کپتان ٹام لیتھم نے 45 رنز کی ذمہ دارانہ اننگز کھیل کر اسکور کو آگے تو بڑھایا لیکن جب وہ 42 ویں اوور میں آؤٹ ہوئے، تب بھی ان کی ٹیم کو جیت کے لیے 92 رنز درکار تھے اور اس کی چار وکٹیں باقی تھیں۔
ایسے میں اپنا پہلا ون ڈے کھیلنے والے کول مکونکی نے پاکستانی بالرز کو آڑے ہاتھوں لیا اور صرف 45 گیندوں پر ناقابل شکست 64 رنز بناکر نیوزی لینڈ کو ہدف کے قریب لے آئے۔
ان کی اننگز میں چار چوکے اور دو چھکے شامل تھے اور اگر شاہین شاہ آفریدی اور نسیم شاہ آخری اوورز میں نپی تلی بالنگ نہ کرتے تو شاید میچ کا نتیجہ مختلف ہوتا۔
کول مکونکی کی کوششوں کے باوجود نیوزی لینڈ کی ٹیم آخری اوور میں 261 رنز بناکر آؤٹ ہوگئی۔ پاکستان کی جانب سے نسیم شاہ، شاہین شاہ آفریدی اور محمد وسیم جونیئر نے دو دو کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔
بالنگ کے دوران اسپنر محمد نواز کے زخمی ہونے کے بعد آغا سلمان نے ان کی جگہ اوورز پھینکے اور 42 رنز کے عوض ایک وکٹ حاصل کی۔
میچ کی خاص بات پاکستانی فیلڈرز کی عمدہ کارکردگی تھی جنہوں نے اننگز کے دوران تین کیوی کھلاڑیوں کو رن آؤٹ کیا جب کہ کئی ناقابل یقین کیچز بھی پکڑے جس میں محمد وسیم جونیئر کا ایک کیچ قابلِ ذکر ہے۔
فخر زمان آئی سی سی رینکنگ میں ٹاپ ٹین میں پہنچ گئے، پہلی مرتبہ ابتدائی پانچ کھلاڑیوں میں سے تین پاکستانی
بدھ کو کھیلے گئے میچ میں مسلسل چوتھی سینچری بناکر فخر زمان سری لنکا کے کمار سنگاکارا کا ریکارڈ تو نہ برابر کرسکے لیکن آئی سی سی کی ریلیز ہونے والی رینکنگ میں شاندار کاررکردگی کی وجہ سے دوسرے نمبر پر ضرور آ گئے۔
سال کے آغاز میں انہوں نے نیوزی لینڈ کے خلاف راولپنڈی میں سینچری اسکور کی تھی جس کا سلسلہ اس سیریز کے پہلے دو میچ میں جاری رہا، اور یوں مسلسل تین اننگز میں تین سینچریاں بنانے کی وجہ سے ان کی رینکنگ میں بہتری آئی۔
اس وقت آئی سی سی کی ون ڈے رینکنگ میں فخر زمان 784 پوائنٹس کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہیں جب کہ ان کے کپتان بابر اعظم 887 پوائنٹس کے ساتھ پہلے اور ساتھی اوپنر امام الحق 737 پوائنٹس کے ساتھ پانچویں نمبر پر ہیں۔
یہ پہلا موقع ہے کہ آئی سی سی کی ون ڈے انٹرنیشنل رینکنگ میں ایک ہی وقت میں تین پاکستانی بلے باز ٹاپ فائیو میں موجود ہیں۔
یہی نہیں، گزشتہ ماہ اپنی شاندار کارکردگی کی وجہ سے آئی سی سی نے اپریل کے مہینے کے بہترین کھلاڑیوں کی فہرست میں نیوزی لینڈ کے مارک چیپمین اور سری لنکا کے پرباتھ جے سوریا کے ہمراہ فخر زمان کو بھی اس فہرست میں نامزد کیا ہے۔
دوسری جانب پاکستانی ٹیم کے کپتان بابر اعظم بھی ایک ریکارڈ کے قریب پہنچ گئے ہیں۔ انہیں ون ڈے انٹرنیشنل کرکٹ میں تیز ترین 5 ہزار رنز اسکور کرنے کے لیے مزید 19 رنز درکار ہیں۔
اس وقت یہ ریکارڈ جنوبی افریقہ کے ہاشم آملہ کے پاس ہے جنہوں نے 104 میچز کی 101 اننگز میں یہ سنگ میل عبور کیا تھا۔ بابر اعظم نے اب تک 98 میچز کی 96 اننگز میں 4981 رنز بنائے ہیں ۔