بم کی اطلاع پر اسلام آباد اور راولپنڈی کی سکیورٹی چوکس

فائل فوٹو

ناکہ بندی کر کے پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری نے بم ناکارہ بنانے والے محکمے کے اہلکاروں کے ہمراہ تلاشی کی کارروائی شروع کی اور کئی گھنٹوں کے بعد ان مقامات کو کلیئر قرار دے دیا گیا۔

پاکستان کے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد اور ملحقہ شہر راولپنڈی میں بم کی اطلاعات پر ہفتہ کو سکیورٹی کو انتہائی چوکس کر کے پولیس اور سکیورٹی فورسز نے سرچ آپریشن کیا۔

پولیس ذرائع کے مطابق اسلام آباد میں پارلیمان کی عمارت کے علاوہ چند دیگر مقامات اور راولپنڈی میں ایک پرتعیش ہوٹل کے قریب دھماکا خیز مواد کے رکھے جانے کی اطلاع موصول ہوئی تھی۔

ان اطلاعات کے بعد دونوں شہروں کی ناکہ بندی کر کے پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری نے بم ناکارہ بنانے والے محکمے کے اہلکاروں کے ہمراہ تلاشی کی کارروائی شروع کی اور کئی گھنٹوں کے بعد ان مقامات کو کلیئر قرار دے دیا گیا۔

پارلیمان کی عمارت اسلام آباد کے حساس ترین علاقے "ریڈ زون" میں واقع ہے جہاں دیگر اہم سرکاری عمارتوں کے علاوہ غیر ملکی سفارتخانے بھی واقع ہیں۔

علاوہ ازیں پارلیمنٹ کے سامنے اور راولپنڈی سے اسلام آباد آنے والے مرکزی راستوں پر ہفتہ کی صبح انتظامیہ نے بڑے کنٹینرز کھڑا کرنا شروع کر دیے تھے۔

اس بارے میں سرکاری طور پر تو کوئی بیان سامنے نہیں آیا لیکن بظاہر یہ اقدام ممتاز قادری کے چہلم کے موقع پر حفظ ماتقدم کے طور پر کیے گئے ہیں۔

پنجاب کے گورنر سلمان تاثیر کے قتل کے جرم میں سزائے موت پانے والے ممتاز قادری کے لواحقین نے اتوار کو ان کے چہلم کا اہتمام کیا ہے اور ان کی طرف سے یہ بیان سامنے آیا ہے کہ انھوں نے اس تقریب کے لیے کسی کو مدعو نہیں کیا۔

تاہم بریلی مسلک سے تعلق رکھنے والی بعض تنظیموں نے اعلان کیا ہے کہ وہ اس موقع پر گزشتہ ماہ اسلام آباد میں احتجاج کرنے والے اپنے ساتھیوں کی رہائی نہ ہونے کے خلاف دوبارہ احتجاج کا ارادہ رکھتی ہیں۔

گزشتہ ماہ کے اواخر میں ان مذہبی تنظیموں نے راولپنڈی میں ممتاز قادری کے چہلم کی تقریب منعقد کی تھی جس کے بعد انھوں نے اسلام آباد کا رخ کیا جس دوران ان کی پولیس سے جھڑپیں بھی ہوئیں۔

ممتاز قادری کے حامی سیکڑوں افراد نے چار روز تک پارلیمان کے سامنے دھرنا دیا تھا اور اس دوران مشتعل افراد کی طرف سے نجی و سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کے واقعات بھی رونما ہوئے۔

وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان کا کہنا ہے کہ اسلام آباد میں پارلیمان کے سامنے اب کسی کو بھی احتجاج کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور اس ضمن میں سخت انتظامات کیے جا رہے ہیں۔