پچھلے منگل کویعنی آج ہی کے دن سے سال 2011ء کا تیسرا مہینہ شروع ہوا تھا ۔اسے اتفاق کہیں یا وقت کی ستم ظریفی پچھلے سال مارچ کے مہینے میں بھی دہشت گردی کے کئی واقعات رونما ہوئے جبکہ رواں ماہ تو پچھلے سال کا ریکارڈ بھی توڑنے جارہا ہے۔ آج اس ماہ کو شروع ہوئے آٹھواں دن ہے اور محض ان آٹھ دنوں میں دہشت گردی کے پانچ نہایت خطرناک اور افسوسناک واقعات ہوچکے ہیں جن میں وفاقی وزیراقلیتی امور شہباز بھٹی سمیت 43 افراد ہلاک اور200 سے زائد زخمی ہوگئے۔
آیئے آگے بڑھنے سے پہلے ان واقعات پر ایک تفصیلی نظر ڈالتے ہیں: یکم مارچ کو نیشنل ہائی وے پر تھانہ شاہ لطیف کی حدود نیشنل ہائی وے، ایم ڈی فلیٹس کے عقب میں ایک بم دھماکا ہوا جس میں ایک مبینہ دہشت گرد ہلاک ہوگیا۔ پولیس کے مطابق ہلاک ہونے والا کوئی دہشت گرد تھا جو وہاں دھماکا خیز مواد نصب کر رہا تھاجو درمیان میں ہی زور دار دھماکے سے پھٹ گیا ۔
گھر میں بم تیار کرنے کا یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں تھا بلکہ اس سے قبل بھی اس طرح کے ایک دو واقعات ہوچکے ہیں۔ تعجب کی بات یہ ہے کہ ان واقعات میں ملوث افراد میں سے کسی کو بھی آج تک گرفتار نہیں کیا گیا یا کیا بھی گیا تو اسے اب تک قرار واقعی سزا نہیں مل سکی۔
دو مارچ کو وفاقی وزیراقلیتی امور شہباز بھٹی کو اسلام آباد میں گاڑی میں سوار چار نامعلوم حملہ آوروں نے کلاشنکوف سے اندھا دھند فائرنگ کرکے قتل کردیا۔
تین مارچ کو ہنگو میں ریلوے بائی پاس روڈ کے قریب ایک نا معلوم خودکش حملہ آور نے بارود سے بھری گاڑی گشت پر مامور پولیس موبائل سے ٹکرا دی جس کے نتیجے میں 9 افراد جاں بحق ہوگئے۔ جاں بحق ہونے والوں میں 4 پولیس اہلکار اورخواتین و بچے بھی شامل ہیں جبکہ دھماکے میں 35سے زائد افراد زخمی ہوئے۔
چار مارچ کو نوشہرہ کے علاقے اکبر پورہ میں اخوند پنجو بابا کے مزار کی مسجد میں ٹائم بم دھماکے کے نتیجے میں 11 افراد شہید اور 80 زخمی ہو گئے۔ عینی شاہدین کے مطابق دھماکہ 1 بجکر 30 منٹ پر اس وقت ہوا جب نماز جمعہ کے بعد لوگ مسجد کے اندر لنگر کھانے کیلئے بیٹھے ہوئے تھے۔
پانچ مارچ کو کراچی کے علاقے ابراہیم حیدری تھانے کی حدود جمعہ گوٹھ لاہوتی ہوٹل کے قریب گلی میں واقع مکان میں خوفناک دھماکا ہوا جس سے مکان زمین بوس ہوگیا۔ واقعے میں ایک شخص ہلاک اور کئی افراد زخمی ہوگئے۔
چھ اور سات مارچ پر امن گزرے مگر آٹھ مارچ یعنی آج پھر ایک افسوسناک واقعہ رونما ہوگیا۔ فیصل آباد کے علاقے سول لائنز میں حساس ادارے کے دفتر کے قریب واقع سی این جی اسٹیشن پر زور دار دھماکا ہوا جس کے نتیجے میں 20افراد جاں بحق ہوگئے۔
یہ تمام واقعات اس بات کی دلیل ہیں کہ ملک میں حقیقی قیام امن خواب کی باتیں ہیں۔ پولیس اور دیگر ادارے کوشش کے باوجود ابھی تک قیام امن میں کامیاب نہیں ہوسکے اور اگر یہی صورتحال رہی تو پھر کوئی بھی دن ایسا نہیں ہوگا جب دہشت گردوں اپنے مذموم عزائم میں کامیاب نہ ہوں۔