دفاعی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اعلیٰ عسکری قیادت سے لے کر سپاہی تک سب کو اس بات کا ادراک ہے کہ ملک کو حقیقی خطرہ اندرونی دہشت گردی سے ہے
اسلام آباد —
پاکستانی فوجی ذرائع کا کہنا ہے کہ موجودہ حالات میں اندرونی خطرات ملکی سلامتی کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہیں۔
پاکستانی فوج کی جانب سے عسکری نظریے سے متعلق شائع ہونے والی نئی ’’گرین بک‘‘ میں ذرائع کے مطابق خاص طور پر اندرونی خطرات کو ملکی سلامتی کے لیے بڑا خطرہ قرار دیا گیا ہے۔
فوجی حکام کا کہنا ہے کہ ’’گرین بک‘‘ 1990ء سے تقریباً ہر سال شائع کی جاتی ہے جس میں ملکی حالات کے مطابق وقتاً فوقتاً ترجیحات کا تعین کیا جاتا ہے اور اس سال اس ’سبز کتاب‘ میں خاص طور پر اندرونی خطرات سے متعلق موضوعات شامل کیے گئے ہیں۔
عسکری ذرائع نے بتایا کہ پاکستانی فوج ان اندرونی خطرات سے نمٹنے کے لیے تیار ہے۔
بریگیڈئر ریٹائرڈ اسد منیر پاکستانی انٹیلی جنس ادارے آئی ایس آئی سے منسلک رہ چکے ہیں۔ اُنھوں نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ملک کو درپیش اندرونی خطرات کا ذکر گرین بک میں تو اب کیا گیا ہے لیکن پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی ’’بہت مدت سے یہ بات کرتے آ رہے ہیں کہ ہمیں اصلی خطرہ اب اندرونی ہے اور وہ دہشت گردوں سے ہے۔‘‘
اُنھوں نے بتایا کہ گرین بک میں موضوعات بدلتے رہتے ہیں اور ان کے بقول یہ حتمی نظریہ یا ڈاکٹرائن نہیں ہے۔
’’جو فوجی وہاں پر لڑ رہے ہیں، فاٹا میں اور خیبر پختونخواہ کے مختلف علاقوں میں ان کو یہ بہت واضح ہے کہ ہمارا اصلی دشمن کون ہے اور وہ اس کے خلاف لڑ رہے ہیں۔‘‘
اُنھوں نے کہا کہ اعلیٰ عسکری قیادت سے لے کر سپاہی تک سب کو اس بات کا ادراک ہے کہ ملک کو حقیقی خطرہ اندرونی دہشت گردی سے ہے اور ان کے بقول گرین بک اس غیر روایتی جنگ کے بارے میں رہنمائی فراہم کرے گی۔
’’ہم نے غیر روایتی جنگ کیسے لڑنی ہے، جس میں دشمن کا کوئی چہرہ نہیں ہے جہاں وہ نظر نہیں آتا اس کے کوئی اصول نہیں ہیں۔‘‘
اُنھوں نے بتایا کہ اس فوجی نظریے کا مقصد عسکری فورس کو اندرون ملک اس خطرے سے لڑنے کے لیے تیار کرنا ہے۔
قبل ازیں بھارت پاکستان کو اپنی سلامتی کے لیے ایک خطرہ تصور کرتا آیا ہے اور اس تناظر میں اپنی عسکریت کی استعداد کار اور دفاعی صلاحیت بڑھانے پر بھرپور توجہ دیتا رہا ہے۔
1947ء میں تقسیم برصغیر کے نتیجے میں معرض وجود میں آنے والے پاکستان اور بھارت ایک دوسرے کے روایتی حریف چلے آرہے ہیں۔ دونوں ہمسایہ ایٹمی قوتوں کے درمیان دو بڑی جنگوں کے علاوہ محدود علاقوں میں بھی لڑائیاں لڑی جا چکی ہیں جب کہ اب بھی دونوں ممالک کے درمیان بعض معاملات کشیدگی کا باعث ہیں جن میں کشمیر تنازع سرفہرست ہے۔
گرین بک کے مندرجات سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستانی فوج مشرقی سرحد (بھارت) کی بجائے اندرونی طور پر خصوصاً شمال مغربی قبائلی علاقوں میں چھپے ہوئے شدت پسندوں کو ملک کے لیے خطرہ قرار دیتی ہے۔
پاکستانی فوج کی جانب سے عسکری نظریے سے متعلق شائع ہونے والی نئی ’’گرین بک‘‘ میں ذرائع کے مطابق خاص طور پر اندرونی خطرات کو ملکی سلامتی کے لیے بڑا خطرہ قرار دیا گیا ہے۔
فوجی حکام کا کہنا ہے کہ ’’گرین بک‘‘ 1990ء سے تقریباً ہر سال شائع کی جاتی ہے جس میں ملکی حالات کے مطابق وقتاً فوقتاً ترجیحات کا تعین کیا جاتا ہے اور اس سال اس ’سبز کتاب‘ میں خاص طور پر اندرونی خطرات سے متعلق موضوعات شامل کیے گئے ہیں۔
عسکری ذرائع نے بتایا کہ پاکستانی فوج ان اندرونی خطرات سے نمٹنے کے لیے تیار ہے۔
بریگیڈئر ریٹائرڈ اسد منیر پاکستانی انٹیلی جنس ادارے آئی ایس آئی سے منسلک رہ چکے ہیں۔ اُنھوں نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ملک کو درپیش اندرونی خطرات کا ذکر گرین بک میں تو اب کیا گیا ہے لیکن پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی ’’بہت مدت سے یہ بات کرتے آ رہے ہیں کہ ہمیں اصلی خطرہ اب اندرونی ہے اور وہ دہشت گردوں سے ہے۔‘‘
اُنھوں نے بتایا کہ گرین بک میں موضوعات بدلتے رہتے ہیں اور ان کے بقول یہ حتمی نظریہ یا ڈاکٹرائن نہیں ہے۔
’’جو فوجی وہاں پر لڑ رہے ہیں، فاٹا میں اور خیبر پختونخواہ کے مختلف علاقوں میں ان کو یہ بہت واضح ہے کہ ہمارا اصلی دشمن کون ہے اور وہ اس کے خلاف لڑ رہے ہیں۔‘‘
اُنھوں نے کہا کہ اعلیٰ عسکری قیادت سے لے کر سپاہی تک سب کو اس بات کا ادراک ہے کہ ملک کو حقیقی خطرہ اندرونی دہشت گردی سے ہے اور ان کے بقول گرین بک اس غیر روایتی جنگ کے بارے میں رہنمائی فراہم کرے گی۔
’’ہم نے غیر روایتی جنگ کیسے لڑنی ہے، جس میں دشمن کا کوئی چہرہ نہیں ہے جہاں وہ نظر نہیں آتا اس کے کوئی اصول نہیں ہیں۔‘‘
اُنھوں نے بتایا کہ اس فوجی نظریے کا مقصد عسکری فورس کو اندرون ملک اس خطرے سے لڑنے کے لیے تیار کرنا ہے۔
قبل ازیں بھارت پاکستان کو اپنی سلامتی کے لیے ایک خطرہ تصور کرتا آیا ہے اور اس تناظر میں اپنی عسکریت کی استعداد کار اور دفاعی صلاحیت بڑھانے پر بھرپور توجہ دیتا رہا ہے۔
1947ء میں تقسیم برصغیر کے نتیجے میں معرض وجود میں آنے والے پاکستان اور بھارت ایک دوسرے کے روایتی حریف چلے آرہے ہیں۔ دونوں ہمسایہ ایٹمی قوتوں کے درمیان دو بڑی جنگوں کے علاوہ محدود علاقوں میں بھی لڑائیاں لڑی جا چکی ہیں جب کہ اب بھی دونوں ممالک کے درمیان بعض معاملات کشیدگی کا باعث ہیں جن میں کشمیر تنازع سرفہرست ہے۔
گرین بک کے مندرجات سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستانی فوج مشرقی سرحد (بھارت) کی بجائے اندرونی طور پر خصوصاً شمال مغربی قبائلی علاقوں میں چھپے ہوئے شدت پسندوں کو ملک کے لیے خطرہ قرار دیتی ہے۔