عالمی سطح پر منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کے تدارک کی نگرانی کرنے والے ادارے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) نے پاکستان کو گرے لسٹ یعنی نگرانی کی فہرست میں برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اکیس فروری سے فرانس کے دارالحکومت پیرس میں جاری اجلاس کے احتتام پر جمعہ کو یہ فیصلہ سنایا گیا ہے کہ پاکستان کو جون تک بدستور نگرانی کی فہرست میں برقرار رکھا جائے گا۔
اجلاس کے جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نے 2018 میں منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی ترسیل روکنے کے اقدامات اٹھانے کے جس سیاسی عزم کا اظہار کیا تھا اس پر عمل کرتے ہوئے خاصی پیش رفت کی ہے۔
ایف اے ٹی ایف اجلاس میں پاکستان کے لیے تجویز کردہ 27 نکاتی ایکشن پلان پر عمل درآمد کا جائزہ لیا گیا۔
پاکستان کے مالیاتی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ماہرین پر مشتمل وفد نے ایف اے ٹی ایف اجلاس کو اپنے اقدامات سے آگاہ کیا۔
اعلامیہ کے مطابق پاکستان نے 27 نکاتی ایکشن پلان کے 26 نکات پر عملدرآمد مکمل کرلیا ہے اور تنظیم زور دیتی ہے کہ دہشت گردوں کی مالی معاونت کی تحقیقات اور اقوامِ متحدہ کی جانب سے دہشت گرد قرار دی گئی تنظیموں کے رہنماؤں کے خلاف قانونی کاروائی مکمل کی جائے۔
Your browser doesn’t support HTML5
اس کے علاؤہ منی لانڈرنگ کے انسداد کے لیے جون 2021 میں تجویز کردہ سات نکات میں سے پاکستان نے چھ پر مقررہ وقت سے قبل عملدرآمد یقینی بنایا ہے۔
تنظیم نے آئندہ اجلاس تک زیر نگرانی یعنی 'گرے لسٹ' میں برقرار رکھنے کا فیصلہ کرتے ہوئے پاکستان کو جون 2022 تک تمام سفارشات پر عمل کرنے کا وقت دیا تھا۔
خیال رہے کہ پاکستان 2018 سے ایف اے ٹی ایف کی نگرانی کی فہرست میں ہے اور پاکستان کی سیاسی قیادت یہ کہتی رہی ہے کہ 27 نکاتی ایکشن پلان پر تقریباً عمل کر لیا گیا ہے۔
پیرس میں ایف اے ٹی ایف اجلاس کی کوریج کرنے والے صحافی یونس خان کہتے ہیں کہ پاکستان کو ایف اے ٹی ایف اور ایشیا پیسفک گروپ (اے پی جی) کی میوچل ایوالیویشن جیسی دوہری نگرانی کا سامنا ہے اور گرے لسٹ سے نکلنے کے لیے اسلام آباد دونوں محاذوں پر کام کر رہا ہے۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف چاہتی ہے کہ پاکستان دہشت گردوں کی مالی معاونت کے مقدمات کی تحقیقات اور سزاؤں میں شفافیت لائے اور حکومت اقوام متحدہ کی جانب سے نامزد کردہ دہشت گردوں اور تنظیموں کے خلاف کارروائی کرے۔
SEE ALSO: کیا شرائط پوری نہ کرنے کی صورت میں پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کی بلیک لسٹ میں ڈالا جا سکتا ہے؟انہوں نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف کے پہلے ایکشن پلان کا ہدف دہشت گردوں کی مالی اعانت کو روکنا تھا جب کہ نئے دیے گئے ایکشن پلان میں توجہ منی لانڈرنگ کے تدارک پر ہے۔
ایکشن پلان کی وضاحت کرتے ہوئے یونس خان کا کہنا تھا کہ ایف اے ٹی ایف چاہتا ہے کہ پاکستان ثابت کرے کہ دہشت گردوں کی مالی معاونت کے مقدمات میں تحقیقات اور سزاؤں میں شفافیت لائے۔
انہوں نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف چاہتی ہے کہ پاکستان دہشت گردوں کی مالی معاونت کے مقدمات کی تحقیقات اور سزاؤں میں شفافیت لائے اور حکومت اقوام متحدہ کی جانب سے نامزد کردہ 1373 دہشت گردوں اور تنظیموں کے خلاف کارروائی کرے۔
وہ کہتے ہیں کہ ایف اے ٹی ایف نے کچھ سنجیدہ طرز کے مسائل کی نشاندہی کی طرف بھی اشارہ کیا ہے کہ پاکستان کو اب بھی دہشت گردوں کو دی جانے والی سزاؤں اور قانونی چارہ جوئی پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔
یونس خان کے بقول ایف اے ٹی ایف نے رئیل اسٹیٹ، پراپرٹی، جیولرز، اکاؤنٹس کی نگرانی بڑھانے پر بھی زور دیا اور قوانین پرعمل نہ کرنے والوں پر پابندیاں عائد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
انہوں نے بتایا گیا ہے کہ ایف اے ٹی ایف حکومت پاکستان کی طرف سے کیے گئے اقدامات سے جب مطمئن ہو گی تو ایک ٹیم کو پاکستان بھیجا جائے گا، جو زمینی حقائق اور قانون سازی کا جائزہ لے گی۔ اس کے بعد ہی پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالنے یا نہ نکالنے کا حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔
عالمی تنظیم کا آئندہ اجلاس رواں سال جون میں ہوگا جس میں پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالنے یا برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔
ایف اے ٹی ایف اجلاس کے اعلامیہ پر وزارتِ خزانہ نے اپنے جاری بیان میں کہا کہ عالمی تنظیم کی جانب سے انسدادِ منی لانڈرنگ اور دہشت گردی میں مالی معاونت روکنے سے متعلق پاکستان کے مسلسل عزم کو سراہا گیا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان ایف اے ٹی ایف کے ایکشن پلان پر عمل درآمد کے لیے پر عزم ہے اور ایکشن پلان کی باقی شق پر بھی عمل درآمد کیا جائے گا۔
بیان میں وزارِت خزانہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ پاکستان 2018 کے ایکشن پلان کے تحت پہلے ہی 27 میں سے 26 نکات مکمل کر چکا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستان نے جون 2021 کے ایکشن پلان پر بروقت اقدام کیے، بروقت ایکشن پلان کے اہداف حاصل کریں گے اور پاکستان گرے لسٹ سے نکلنے کے لیے اہداف پورے گا۔
وزارتِ خزانہ کے مطابق پاکستان نے ایف اے ٹی ایف میں اپنا کیس مؤثر طریقے سے پیش کیا اور ایکشن پلان کی تکمیل کے لیے سیاسی عزم کا اعادہ کیا۔