پاکستان اور ترکی نے دو طرفہ تعلقات اور مختلف شعبوں میں تعاون کو مزید فروغ دینے سمیت خطے اور عالمی امن کے لیے مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
پاکستان کے دو روزہ سرکاری دورے پر آئے ہوئے ترکی کے وزیراعظم احمد داؤد اغلو کے ہمراہ منگل کو اسلام آباد میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ سلامتی، دفاع اور انسداد دہشت گردی میں دونوں ملکوں کا تعاون جاری رہے گا۔
میزبان وزیراعظم نے کہا کہ ترک وزیراعظم کے ساتھ ہونے والے مذاکرات میں دو طرفہ تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے عزم کے اعادے کے ساتھ ساتھ خطے میں امن کے لیے پاکستان کی کوششوں سے بھی انھوں نے مہمان وزیراعظم کو آگاہ کیا جس میں خاص طور پر بھارت اور افغانستان کے ساتھ رابطوں کا تذکرہ بھی شامل تھا۔
"دہشت گردی کی ہر شکل میں مذمت کرنے کے ساتھ ساتھ پاکستان اور ترکی نے اسلام سے متعلق غلط تاثر پھیلانے کے خلاف بھی مل کر کام کرنے کا اعادہ کیا۔"
ترک وزیراعظم کا اس موقع پر کہنا تھا کہ ان کے ملک کے پاکستان کے ساتھ دیرینہ دوستانہ تعلقات ہیں جنہیں مزید فروغ دینے کے لیے ترکی ہمیشہ تیار ہے۔
احمد اغلو نے افغانستان کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں امن و استحکام کا مطلب پاکستان اور ترکی میں استحکام ہے اور اسی بنا پر تینوں ملکوں کے مابین ایک سہ فریقی حکمت عملی بھی طے کی گئی ہے جس کے تحت آئندہ ماہ تینوں ملکوں کے وزرائے خارجہ کی ملاقات بھی ہوگی۔
"ہم آپ کے بھارت کے ساتھ اچھے ہمسایوں جیسے تعلقات کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کو سراہتے ہیں۔ برصغیر میں استحکام ایشیا میں استحکام کے لیے لازمی ہے اور ترکی ہمیشہ امن پر مبنی اقدامات کی حمایت جاری رکھے گا۔"
اس سے قبل ترکی کے وزیراعظم احمد داؤد اغلو سے پاکستان کی بری فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے ملاقات کی جس میں علاقائی سلامتی اور دوطرفہ دفاعی تعاون کے معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
جنرل راحیل نے مہمان وزیراعظم کو شدت پسندوں کے خلاف پاکستانی فوج کے آپریشن ضرب عضب میں ہونے والی پیش رفت سے بھی آگاہ کیا جسے احمد اغلو نے سراہا۔
پاکستان میں سیاسی حلقے بھی ترکی کے وزیراعظم کے دورہ پاکستان کو خاصی اہمیت دے رہے ہیں۔
سابق وزیرخارجہ اور حزب مخالف کی جماعت پاکستان تحریک انصاف کے سینیئر رہنما شاہ محمود قریشی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ پاکستان کو اس دورے سے بھرپور فائدہ اٹھانا چاہیئے۔
Your browser doesn’t support HTML5
ترکی کے وزیراعظم کے ہمراہ ایک اعلیٰ سطحی وفد بھی پاکستان آیا ہے جس میں کابینہ کے وزراء، اعلیٰ سرکاری عہدیدارن اور کاروباری شخصیات بھی شامل ہیں۔
دونوں ملکوں کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کے لیے معاہدوں اور مفاہمت کی 11 یادداشتوں پر دستخط بھی ہوئے جب کہ پاکستان اور ترکی کے بزنس فورم 2015 کا اجلاس بھی منعقد ہوا۔
اس سے قبل پاکستان اور ترکی کے درمیان شراکت داری کے اسٹریٹیجک مذاکرات کا چوتھا دور بھی ہوا جس میں دونوں ملکوں کے وزرائے اعظم نے اپنے اپنے وفود کی قیادت کی۔