سیلاب کی غیر معمولی تباہ کاریوں سے نمٹنے کے لیے امدادی کارروائیاں ناکافی

اقوام متحدہ کے عہدیدار اسلام آباد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے

اقوام متحدہ نے سیلاب زدگان کی امداد کے لیے کی جانے والی کارروائیوں کو ناکافی قرار دیتے ہوئے بین الاقوامی برادری سمیت پاکستان کے نجی شعبہ سے جلد از جلد عطیات میں اضافے کی درخواست کی ہے اوراس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ آلودہ پانی سے پھیلنے والے وبائی امراض پھوٹنے کی صورت میں مزید جانی نقصان کا امکان ہے۔

دارالحکومت اسلام آباد میں اقوام متحدہ کے پاکستان میں انسانی اُمور کے رابطہ کار مارٹن موگونجہ نے عالمی ادارہ کے دو دیگر عہدے داروں کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں صحافیوں کو بتایا کہ عالمی برادری نے بھی مزید امداد کا اعلان کر رکھا ہے لیکن متاثرین کی امداد کے عمل میں تیزی لانا ہوگی۔ متاثرین کے لیے اب تک موصول ہونے والی امداد میں بیشتر حصہ امریکہ کا ہے جس نے ساڑھے تین کروڑ ڈالر امداد کے اعلان کرنے کے ساتھ ساتھ امدادی سرگرمیوں کے لیے ہیلی کاپٹر اور عملہ بھی پاکستان بھیج رکھا ہے۔

مارٹن موگونجہ کا کہنا تھا کہ یہ غیرمعمولی سانحہ ابھی ختم نہیں ہوا اور بارشوں کے نئے سلسلے اور سیلابی ریلے کے سندھ سے گزرنے کے دوران تباہی میں اضافہ کا خدشہ ہے۔ پاکستانی حکومت کی امدادی سرگرمیوں پر نکتہ چینی کے جواب میں اُنھوں نے کہا کہ پاکستان میں ممکنہ ہنگامی حالت سے نمٹنے کے لیے منصوبہ بندی کی گئی تھی لیکن کوئی ملک بھی صرف چند روز میں لاکھوں متاثرین کی امداد کا متحمل نہیں ہو سکتا۔

ملکی تاریخ کے بد ترین سیلاب سے ایک کروڑ 40 لاکھ افراد متاثر ہو چکے ہیں جب کہ ہلاک والوں کی تعداد 1,600 کے لگ بھگ ہے۔ سیلابی ریلے سے تقریباً تین لاکھ مکانات یا تو مکمل طور پر تباہ ہو گئے ہیں یا ان کو شدید نقصان پہنچا ہے جب کہ اہم شاہراہیں اور رابطہ پل بہہ جانے کے ساتھ ساتھ صوبہ پنجاب اور خیبر پختون خواہ میں ہزاروں ایکڑ اراضی پر کھڑی فصلیں بھی تباہ ہو گئی ہیں۔

اقوام متحدہ کے مقامی رابطہ کار اونڈر یوسر نے بتایا کہ سیلاب زدگان میں سے 30 فیصد افراد اس سانحہ میں اپنی شناختی اور قانونی دستاویزات سے محروم ہو گئے ہیں، اور متعلقہ اداروں کو اس مسئلہ پر توجہ دینی چاہیئے۔

البتہ حکام کے مطابق ان کی اوالین ترجیح متاثرین کو خیموں، صاف پانی، خوراک اور طبی سہولیات کی فراہمی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ پاکستانی اداروں اور دیگر فریقین سے مل کر امداد و بحالی کے منصوبہ کو حتمی شکل دے رہا ہے جس کے بعد عالمی سطح پر امداد کی اپیل کی جائے گی۔


عالمی ادارے کے عہدے داروں کے مطابق امدادی کارروائیوں کے لیے کروڑوں جب کہ بحالی کے عمل کے لیے اربوں ڈالر درکار ہوں گے۔

اقوام متحدہ کے سربراہ بان گی مون کے خصوصی نمائندہ جِین موریس ریپرٹ نے تیزی سے اور طویل مدتی بنیادوں پر اقدامات اٹھانے پر زور دیا ۔

واضح رہے کہ محکمہ موسمیات نے ملک کے بیشتر علاقوں میں مزید بارشوں کی پیش گوئی کر رکھی ہے اور مواصلات کا نظام درہم برہم ہونے اور موسم کی خرابی کے باعث امدادی کارروائیوں میں دقت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔