پاکستانی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں مستقل نشست حاصل کرنے کی بھارت کی کوششوں کی امریکی حمایت سے کونسل میں اصلاحات کا عمل مزید پیچیدہ ہوگا۔
پیر کو جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق سلامتی کونسل میں اصلاحات پر پاکستان کا موقف اصولوں پر مبنی ہے، اور کوئی بھی ایسا قدم جو اقوام متحدہ کے میثاق کے بنیادی اصولوں کے خلاف ہو اور مساوی خودمختاری، مساوی حقوق، حق خود ارادیت اور اجتماعی سلامتی کی نفی کرتا ہو وہ اقوام متحدہ کے چارٹر کی بنیاد پر قائم بین الاقوامی تعلقات کے نظام کے لیے نقصان دہ ہوگا۔
پاکستانی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ بھارت کو سلامتی کونسل کا مستقل رکن بنانے سے کونسل میں اصلاحات کاعمل متاثر ہو گا کیونکہ عالمی طاقت بننے کی خواہش رکھنے کے باوجودبھارت کے ہمسایہ ملکوں کے ساتھ تعلقات کبھی اچھے نہیں رہے جبکہ جموں و کشمیر کے حل کے لیے سلامتی کونسل کی قراردادوں کی بھی وہ مسلسل خلاف ورزیاں کر رہا ہے۔
صدر اوباما نے پیر کے روز بھارتی پارلیمان سے خطاب کرتے ہوئے سلامتی کونسل میں مستقل نشست کے لیے بھارت کی حمایت کا اعلان کیا ۔ پاکستان نے امید ظاہر کی ہے کہ اقوام متحدہ کے قیام اور اس کے میثاق کے اصولوں کی بنیا د رکھنے میں کلیدی کردار اداکرنے والا ملک امریکہ سیاسی اورعارضی مصلحت کی بجائے اخلاقی بنیادوں پر اس مسئلے کا جائز ہ لے گا۔