امریکہ کے صدر براک اوباما نے کہا ہے کہ پاکستان سے برابر یہ تقا ضا کیا جاتا رہے گا کہ اُس کی سرزمین پر دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہیں ناقابل برداشت ہیں اور ممبئی حملوں میں ملوث دہشت گردوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔
پیر کو بھارتی پارلیمان سے خطاب کرتے ہوئے اُنھوں نے کہا کہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی حکمت عملی القاعدہ اور اس کی ساتھی دہشت گرد تنظیموں کو سرحد کی دونوں جانب شکست دینا ہے۔ صدر اوباما نے کہا کہ اس مقصد کے حصول اور سرحدی علاقے میں دہشت گرد ی کے نیٹ ورکس کے خطرے سے نمٹنے کے لیے امریکہ پاکستان کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ خود پاکستانی حکومت کو بھی تیزی سے اس بات کا احساس ہو رہا ہے کہ یہ دہشت گرد تنظیمیں صرف پاکستان سے باہر ہی نہیں بلکہ اندرون ملک بھی لوگوں کے لیے ایک بڑا خطرہ ہیں۔ صدر اوباما نے کہا کہ پچھلے کئی سالوں کے دوران پاکستان نے تشدد کو فروغ دینے والے انتہا پسندوں کے ہاتھوں بہت نقصانات اٹھائے ہیں۔
”اور ہم پاکستانی قائدین سے مسلسل یہ تقاضا کرتے رہیں گے کہ ان کی سرحدوں کے اندر دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہیں ناقابل برداشت ہیں اور ممبئی حملوں میں ملوث دہشت گردوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔ “
صدر اوباما نے کہا کہ ہم سب کو یہ بھی تسلیم کرنا ہو گا کہ ہم سب کا مفاد ایک مستحکم، خوشحال اور جمہوری افغانستان اور پاکستان میں ہے اور بھارت کا مفاد بھی اسی میں ہے۔
امریکی صدر نے کہا کہ خطے میں سلامتی کے فروغ کے لیے اُن کا ملک بھارت اور پاکستان کے درمیان مذاکرات کا خیر مقدم کرے گا لیکن امریکہ سمجھتا ہے کہ باہمی تنازعات دونوں ملکوں کے عوام ہی حل کریں گے۔