اعلیٰ امریکی عہدیدار کو اقتصادی صورت حال پر بریفنگ

اعلیٰ امریکی عہدیدار کو اقتصادی صورت حال پر بریفنگ

امریکی صدر براک اوباما کے سینئر مشیر اور اقتصادی شعبے کے ڈائریکٹر ڈیوڈ لپٹن نے بدھ کو اسلام آباد میں وفاقی وزیر خزانہ حفیظ شیخ سے ملاقات کی اور پاکستان کی مجموعی معاشی صورت پر تبادلہ خیال کیا۔

ایک سرکاری بیان کے مطابق حفیظ شیخ نے ملک کو درپیش موجودہ اقتصادی چیلنجز کے علاوہ ان کے حل کے لیے حکومت کی طرف سے کیے جانے والے اقدامات بشمول سیاسی جماعتوں سے رابطوں کے بارے میں ایک تفصیلی جائزہ بھی امریکی عہدیدار کو پیش کیا گیا۔

ڈیوڈ لپٹن کو وفاقی اور صوبائی حکومت کے اخراجات میں کٹوتی کے لیے کیے جانے والے اقداما ت بریفنگ دی گئی اور اُنھیں بتایا گیا کہ اس سے بجٹ خسارہ بھی کم ہو گا۔ بیان کے مطابق رواں مالی سال کے دوران پاکستان کی برآمدات لگ بھگ 22 ارب ڈالر ہو جائیں گی جب کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی طرف سے تقریباً 10 ارب ڈالراندرون ملک بھیجے جائیں گے۔

عالمی مالیاتی ادارے” آئی ایم ایف“ کی طرف سے پاکستان کے لیے قرض کے پروگرام کے بارے میں بھی حفیظ شیخ نے امریکی عہدیدارکو آگاہ کیا ۔

امریکہ پاکستان کو معاشی دشواریوں پر قابو پانے کے لیے امداد دینے والا سب سے بڑا ملک ہے اور کیری لوگر برمن بل کے تحت واشنگٹن اسلام آباد کو سالانہ ڈیڑھ ارب ڈالر کی امداد فراہم کر رہا ہے جو پانچ سال تک جاری رہے گی۔ ساڑھے سات ارب ڈالر کی اس غیر فوجی امداد کے تحت پاکستان میں صحت، تعلیم، توانائی اور رفاہ عامہ کے مختلف منصوبوں پر کام ہورہا ہے۔

وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے بھی اقتصادی مشکلات پر قابو پانے اور ایک قومی حکمت عملی کی تیاری کے لیے وزیر خزانہ حفیظ شیخ کے قیادت میں پانچ رکنی کمیٹی بھی تشکیل دے رکھی ہے جو حزب اختلاف اور حکومت میں شامل حلیف جماعتوں سے مذاکر ات کر رہی ہے۔ بد ھ کو بھی اس کمیٹی نے سب سے بڑی اپوزیشن جماعت مسلم لیگ (ن) کے وفد سے ملاقات کی۔