پاکستان کی معیشت پچھلے کئی سالوں سے دباؤ کا شکار ہے جس کی وجہ اگر ایک طرف سلامتی کے خدشات کے باعث غیر ملکی سرمایہ کاری میں کمی ہے تو دوسری طرف توانائی کے بحران کی وجہ سے صنعتوں کا بند ہونا یا پھر اپنی گنجائش سے کم پیدوار ہے۔
اس صورت حال کے پیش نظر سرکاری اعداد و شمار کے مطابق گذشتہ سال ایک لاکھ بیس ہزار مزید افراد بے روزگار ہوئے ہیں اور یہ رجحان بے روزگاری کی شرح میں چار فیصد اضافے کو ظاہر کرتا ہے۔
وفاقی شماریارتی ڈویژن نے اپنی ایک تازہ سروے روپوٹ میں کہا ہے کہ مالی سال 2009-10 کے دوران ملک میں بے روزگار افراد کی تعداد 30لاکھ 50 ہزار تھی۔
رپورٹ کے مطابق صوبہ پنجاب اور سندھ کے شہری علاقوں میں بے روزگاری کی شرح میں اضافہ جب کہ صوبہ خیبر پختون خواہ میں کمی آئی۔ بلوچستان میں اس شرح میں کوئی خاطر خواہ تبدیلی نہیں دیکھی گئی۔
حکمران پیپلز پارٹی کے سینیئر رہنما اور قومی اسمبلی کی اقتصادی امور سے متعلق قائمہ کمیٹی کے چیرمین عظمت خان کا کہنا ہے کہ بے روزگار ی میں اضافے کی وجہ سے انتہاپسندی کے خلاف پاکستان کی کوششیں بھی مشکلات کا شکار ہیں اور یہی وجہ ہے کہ حکومت عالمی برادری پر مسلسل زور دے رہی ہے کہ وہ اپنا مالی تعاون جاری رکھے ۔ تاہم ان کا کہنا ہے کہ مالی وسائل کی دستیابی کے باوجود بھی لاکھوں کروڑوں افراد کو روزگار فراہم کرنااکیلے ریاست کے بس کی بات نہیں۔
عظمت خان کا وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہنا تھا کہ نوجوانوں کی اکثریت سرکاری یا نجی شعبے میں نوکریاں تلاش کرتی ہے اور بہت کم لوگوں کا رجہان کاروبار کی طرف جاتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ نوجوانوں کو ذاتی کاروبار کے ذریعے آمدن کے حصول کے مواقعوں پر بھی غور کرنا چاہیئے۔
اقتصادی اُمور کے ماہر حارث خلیق نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ دیہات سے شہروں میں آکر آباد ہونے والے افراد کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہور ہا ہے جس کی وجہ سے شہروں میں روزگار کے دستیاب وسائل پر دباؤ بڑھ رہا ہے۔ اُنھوں نے بتایا کہ بے روزگاری کی شرح میں اضافہ معاشرے میں بد امنی اور جرائم کی شرح میں بھی اضافے کا سبب بنتا ہے ۔
پارلیمنٹ میں وزارت صنعت کی طرف سے حال ہی میں فراہم کیے جانے والے اعدادوشمار کے مطابق ملک میں گذشتہ پانچ سالوں کے دوران لگ بھگ سولہ سو صنعتی یونٹ بند ہو ئے جن میں کام کرنے والے افراد کی ایک بڑی تعداد بے روزگار ی کا شکار ہے۔
وزیر اعظم گیلانی اور اُن کی کابینہ میں شامل بعض اہم وزراء کہہ چکے ہیں کہ ملک میں بے روزگاری اور ناخواندگی دہشت گردی کے فروغ کی ایک بڑی وجہ ہے اور حکومت اس اہم مسئلے سے نمٹنے کے لیے ان دونوں شعبوں میں بہتری کے لیے کام کر رہی ہے جب کہ امریکہ نے بھی کہہ رکھا ہے کہ ملک کے قبائلی علاقوں میں خصوصی صنعتی زون قائم کرنے کے لیے پاکستان کی معاونت کر ے گااور اس کے لیے قانون سازی کی جارہی ہے۔
وزیر اعظم گیلانی اور اُن کی کابینہ میں شامل بعض اہم وزراء کہہ چکے ہیں کہ ملک میں بے روزگاری اور ناخواندگی دہشت گردی کے فروغ کی ایک بڑی وجہ ہے اور حکومت اس اہم مسئلے سے نمٹنے کے لیے ان دونوں شعبوں میں بہتری کے لیے کام کر رہی ہے جب کہ امریکہ نے بھی کہہ رکھا ہے کہ ملک کے قبائلی علاقوں میں خصوصی صنعتی زون قائم کرنے کے لیے پاکستان کی معاونت کر ے گااور اس کے لیے قانون سازی کی جارہی ہے۔