دو پاکستانیوں کو ہلاک کرنے کے الزام میں زیرِحراست امریکی سفارتکار کی رہائی کےبارے میں امریکی عہدے داروں کے مطالبے پرپاکستان نے امریکہ پر زور دیا ہے کہ قانونی عمل کا احترام کیا جانا چاہیئے۔
پاکستان کے دفترِ خارجہ نے کہا ہے کہ یہ معاملہ زیرِ تفتیش ہے اورعدالت میں ہے۔
دفتر خارجہ کے ترجمان عبدالباسط نے لاہور میں ہونے والے اس واقعہ کے بارے میں میڈیا کی طرف سے پوچھے گئے سوالات کے جواب میں اپنے ایک مختصر تحریری بیان میں کہا کہ یہ معاملہ عدالت میں ہے اور اس ضمن میں قانون کا احترام کیا جانا چاہیئے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ پنجاب پولیس اس معاملے کی تحقیقات کر رہی ہے اور اس کی رپورٹ کا انتظار ہے، لہٰذا دفترِ خارجہ اس پر مزید تبصرہ نہیں کرے گا۔
اس سے قبل ہفتے کو ایک بیان میں، امریکی سفارت خانے نے پاکستان میں دوہرے قتل کے الزام میں زیر حراست اپنے ایک سفارتکار کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا اورکہاہے کہ لاہور میں حکام نے انھیں ’غیرقانونی‘ طور پر حراست میں لے رکھا ہے۔
اسلام آباد میں امریکی سفارتخانے کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہاگیاہے کہ مذکورہ سفارتکار اسلام آباد میں امریکی ایمبیسی میں تعینات ہے اور اُن کے پاس موجود سفارتی پاسپورٹ میں پاکستان کا ویزہ موجود ہے جو کہ جون 2012ء تک کارآمد ہے۔
پاکستانی پولیس کے مطابق زیر حراست شخص کا نام ریمنڈڈیوس ہے اور انھوں نے مبینہ طور پر دومشتبہ مسلح افراد کواپنا دفاع کرتے ہوئے اس وقت گولیاں مار کر ہلاک کردیا تھا جب وہ اس پر حملہ کرنے کی کوشش کررہے تھے۔
امریکی سفارت خانے کے بیان میں کہا گیا ہے کہ 27جنوری کو پیش آنے والے اس واقعہ میں موٹر سائیکل پر سوار دونوں افراد نے معاندانہ طرز عمل اختیا ر کیا جس پر امریکی سفارتکار کو اپنے ذاتی دفاع میں یہ اقدام اٹھانا پڑا۔
”اُس (سفارت کار) کو یہ قطعی یقین ہو گیا کہ مسلح افراد اُسے جسمانی طور پر نقصان پہنچانا چاہتے ہیں۔ چند منٹ پہلے ہی یہ دونوں مسلح افراد ،جن کا مجرمانہ پس منظر تھا، اسی علاقے میں گن پوائنٹ پر ایک پاکستانی شہری سے نقدی اور دوسری قیمتی اشیا لوٹ چکے تھے۔ “
بیان میں کہا گیا کہ امریکہ کو اس واقعہ پر افسوس ہے جس میں انسانی جانیں ضائع ہوئیں تاہم جب سفارت کار کو حراست میں لیا گیا تو اُس نے پولیس کو اپنی حیثیت کے بارے میں بتایا اور سفارتی تعلقات کے ویاناکنونشن کے تحت استثنیٰ کی باربار درخواست کی لیکن مقامی پولیس اور اعلیٰ حکام نے اپنی قانونی ذمہ داری پوری نہیں کی۔
”نہ تو لاہور میں امریکی قونصل خانے اور نہ ہی اسلام آباد کے امریکی سفارت خانے سے اس کی حیثیت کی تصدیق کی۔ انھوں نے سفارت کار کو گرفتار کرلیا اور اس کا ریمانڈ حاصل کرلیا ، جو نہ صرف بین الاقوامی طریقہ کار بلکہ ویانا کنونشن کی بھی خلاف ورزی ہے۔“
لاہور کے قرطبہ چوک میں پیش آنے والے اس واقعہ کے دوران امریکی قونصل خانے کی ایک دوسری گاڑی ، جو اطلاعات کے مطابق امریکی سفارت کار کی مدد کو پہنچی تھی، سے ٹکراکر ایک دوسرا موٹر سائیکل سوار بھی ہلاک ہو گیاتھا۔