پاکستان کو گزشتہ کئی سالوں سے توانائی کے شدید بحران کا سامنا ہے اور بجلی کی طویل بندش کی وجہ سے جہاں چھوٹی بڑی صنعتیں متاثرہورہی ہیں وہیں معمولات زندگی میں بھی خلل پڑ رہا ہے۔ اس صورتحال کے خلاف ملک کے مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہرے معمول بن چکے ہیں۔
توانائی کے اس بحران پر قابو پانے کے لیے امریکی حکومت کی مالی امداد سے کئی منصوبوں پر کام جاری ہے ۔ حال ہی میں امریکی ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی ’یو ایس ایڈ‘ کے توسط سے پاکستان کے زرعی شعبے میں بجلی کی بچت کا ایک منصوبہ شروع کیا گیا۔ ایک کروڑ 80 لاکھ ڈالر ز کے اس منصوبے کے تحت 11 ہزار ایسے پرانے ٹیوب ویلوں کو تبدیل کیا جائے گا جو زیادہ بجلی استعمال کر تے ہیں ۔
یوایس ایڈ کے عہدیداروں کے مطابق اپنی نوعیت کے اس منفرد منصوبے کے تحت ایسے کسان جو اپنے پرانے ٹیوب ویلوں کی جگہ
کم بجلی استعمال کرنے والے ٹیوب ویل لگوانے کی خواہش رکھتے ہیں اُنھیں نئے ٹیوب ویل کی تنصیب پر خرچ ہونے والی کل رقم میں سے آدھی قیمت امریکی ادارہ ادا کر ے گا۔
یوایس ایڈ کے پاکستان میں قائم مقام ڈپٹی ڈائریکٹر جان مارگین نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ اس منصوبے سے 45 میگا واٹ تک بجلی بچائی جاسکتی ہے ۔
جان مارگن نے کہا ” اب تک 787پرانے ٹیوب ویل تبدیل کیے جاچکے ہیں اور اس سے ساڑھے پانچ میگا واٹ بجلی بچائی جارہی ہے ۔“ اُنھوں نے کہا کہ اس منصوبے کے بارے میں ایک بھرپورآگاہی مہم بھی شروع کی گئی ہے ۔
بجلی کی بچت کے اس امریکی منصوبے پر پاکستان کی وزارت پانی وبجلی کے ایک اعلیٰ عہدیدار فرید اللہ خان نے کہا کہ اس منصوبے کے خاطر خواہ نتائج سامنے آرہے ہیں ۔ اُنھوں نے کہا کہ حکومت پاکستان اس کامیاب منصوبے کے بعد اپنے وسائل سے بڑے پیمانے پر اسے شروع کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
ماہرین کاکہنا ہے کہ پاکستان میں بجلی کی پیدواراور اس کی تقسیم کے نظام میں پائی جانے والی خامیوں کو دور کرنے کے ساتھ ساتھ اگر بجلی کی بچت کے لیے منصوبہ بندی کی جائے تو اس سے صارفین کی مشکلات میں فوری طور پر کمی کی جا سکتی ہے۔
امریکی حکومت نے پاکستان کو توانائی کے بحران پر قابو پانے میں ہرممکن امداد کی یقین دہانی کرا رکھی ہے۔ اس وقت جن بڑے منصوبوں پر کام جاری ہے اْن میں تربیلا ڈیم کی پیداواری صلاحیت میں اضافہ اور قبائلی علاقے جنوبی وزیرستان میں گومل زام ڈیم کی تکمیل کے لیے اعانت شامل ہیں۔ گومل زام ڈیم سے قبائلی علاقے کے 25 ہزار خاندان مستفید ہوں گے۔