پشاور۔ طورخم شاہراہ افغانستان اور وسطی ایشیا کے لیے مختصر ترین راستہ ہے تاہم سالہا سال سے استعمال کے باعث یہ سڑک نہ صرف خستہ حال ہے بلکہ ٹوٹ پھوٹ کا شکار بھی ہو چکی ہے۔
اسلام آباد —
امریکہ کے تعاون سے پاکستان کے شمال مغربی صوبہ خیبر پختون خواہ کے دارالخلافہ پشاور سے افغان سرحد تک شاہراہ کی تعمیر نو کے منصوبے کا پیر کو افتتاح کیا گیا۔
پاک افغان سرحدی علاقے طورخم کو پشاور سے ملانے والی46 کلومیٹر طویل اس شاہراہ کے لیے آئندہ دو سالوں کے دوران سات کروڑ ڈالر فراہم کیے جائیں۔
امریکی قونصل جنرل رابرٹ ریڈ نے پاکستانی صدر آصف علی زرداری کے ہمراہ پیر کو اس منصوبے کا افتتاح کیا۔
امریکی سفارتخانے سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق فاٹا سیکرٹریٹ اس منصوبے پر عمل درآمد جب کہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی اس کی نگرانی کریں گے۔
فاٹا سیکرٹریٹ کے ایڈیشنل چیف سیکرٹری ڈاکٹر تاشفین خان نے کہا کہ اس خطے میں غیر ملکی اعانت سے شروع ہونے والا یہ سب سے اہم منصوبہ ہے اور یہ فاٹا میں دیگر منصوبوں کی ترقی اور ان سے رابطے کے حوالے سے بھی اہم ہے۔
پشاور۔ طورخم شاہراہ افغانستان اور وسطی ایشیا کے لیے مختصر ترین راستہ ہے تاہم سالہا سال سے استعمال کے باعث یہ سڑک نہ صرف خستہ حال ہے بلکہ ٹوٹ پھوٹ کا شکار بھی ہو چکی ہے۔ منصوبے کے نئے ڈیزائن کی بدولت سڑک کو مزید کشادہ کرنے کے علاوہ، خطرناک موڑ سیدھے کرنے اور مزید پل و نالیاں بھی تعمیر کی جائیں گی۔
امریکی قونصل جنرل ریڈ نے کہا کہ یہ شاہراہ معاشی اور تجارتی سرگرمیوں کے لیے دروازے کی حیثیت رکھتی ہے اور اس کی معاشی اہمیت کو جانتے ہوئے پانچ سو سال قبل شیر شاہ سوری نے اسے تعمیر کروایا تھا۔
بیان کے مطابق قونصل جنرل نے کہا کہ آبادیوں کو ملانے اور تجارت کو بڑھانے کے لیے امریکہ فاٹا، خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں ایک ہزار کلومیٹر سے زیادہ طویل سڑکوں کی تعمیر میں مدد دے رہا ہے۔
2009ء سے اب تک امریکہ نے فاٹا اور خیبر پختونخوا میں 650 کلومیٹر طویل سڑکوں کی تعمیر کے لیے اعانت فراہم کی ہے، جن میں وزیرستان میں حالیہ دنوں میں کھلنے والی ٹانک، مکین اور کور، وانا سڑک کی تعمیر بھی شامل ہے۔
بیان میں بتایا گیا ہے کہ پشاور طورخم شاہراہ اور امریکی اعانت سے تعمیر ہونے والی دیگر سڑکوں میں آئندہ برسوں میں چارسو کلومیٹر کا اضافہ ہوگا۔
پاک افغان سرحدی علاقے طورخم کو پشاور سے ملانے والی46 کلومیٹر طویل اس شاہراہ کے لیے آئندہ دو سالوں کے دوران سات کروڑ ڈالر فراہم کیے جائیں۔
امریکی قونصل جنرل رابرٹ ریڈ نے پاکستانی صدر آصف علی زرداری کے ہمراہ پیر کو اس منصوبے کا افتتاح کیا۔
امریکی سفارتخانے سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق فاٹا سیکرٹریٹ اس منصوبے پر عمل درآمد جب کہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی اس کی نگرانی کریں گے۔
فاٹا سیکرٹریٹ کے ایڈیشنل چیف سیکرٹری ڈاکٹر تاشفین خان نے کہا کہ اس خطے میں غیر ملکی اعانت سے شروع ہونے والا یہ سب سے اہم منصوبہ ہے اور یہ فاٹا میں دیگر منصوبوں کی ترقی اور ان سے رابطے کے حوالے سے بھی اہم ہے۔
پشاور۔ طورخم شاہراہ افغانستان اور وسطی ایشیا کے لیے مختصر ترین راستہ ہے تاہم سالہا سال سے استعمال کے باعث یہ سڑک نہ صرف خستہ حال ہے بلکہ ٹوٹ پھوٹ کا شکار بھی ہو چکی ہے۔ منصوبے کے نئے ڈیزائن کی بدولت سڑک کو مزید کشادہ کرنے کے علاوہ، خطرناک موڑ سیدھے کرنے اور مزید پل و نالیاں بھی تعمیر کی جائیں گی۔
امریکی قونصل جنرل ریڈ نے کہا کہ یہ شاہراہ معاشی اور تجارتی سرگرمیوں کے لیے دروازے کی حیثیت رکھتی ہے اور اس کی معاشی اہمیت کو جانتے ہوئے پانچ سو سال قبل شیر شاہ سوری نے اسے تعمیر کروایا تھا۔
بیان کے مطابق قونصل جنرل نے کہا کہ آبادیوں کو ملانے اور تجارت کو بڑھانے کے لیے امریکہ فاٹا، خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں ایک ہزار کلومیٹر سے زیادہ طویل سڑکوں کی تعمیر میں مدد دے رہا ہے۔
2009ء سے اب تک امریکہ نے فاٹا اور خیبر پختونخوا میں 650 کلومیٹر طویل سڑکوں کی تعمیر کے لیے اعانت فراہم کی ہے، جن میں وزیرستان میں حالیہ دنوں میں کھلنے والی ٹانک، مکین اور کور، وانا سڑک کی تعمیر بھی شامل ہے۔
بیان میں بتایا گیا ہے کہ پشاور طورخم شاہراہ اور امریکی اعانت سے تعمیر ہونے والی دیگر سڑکوں میں آئندہ برسوں میں چارسو کلومیٹر کا اضافہ ہوگا۔