اسلام آباد —
پاکستان کے شمال مغربی صوبہ خیبر پختونخواہ سے افغانستان کے لیے اس اہم شاہراہ کی تعمیر کے لیے سات کروڑ ڈالر کی اعانت امریکی ادارہ بین الاقوامی ترقی یوایس ایڈ کے ذریعے فراہم کی جائے گی۔
پشاور سے طور خم تک کی شاہراہ کی تعمیر نو منصوبہ فاٹا سیکریٹریٹ کے زیر انتظام اور نیشنل ہائی وے اتھارٹی کی زیر نگرانی مکمل کیا جائے گا۔
اسلام آباد میں پیر کو امریکی سفارتخانے سے جاری ہونے والے بیان میں بتایا گیا ہے کہ موجودہ شاہراہ ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو چکی ہے اور منصوبے کے تحت نئے ڈیزائن کے مطابق سڑک کی کشادگی اور خطرناک موڑ سیدھے کیے جانے کے علاوہ انتہائی ڈھلانوں کو کم کیا جائے گا۔ مزید برآں پلوں کی تعمیر نو اور نکاسی آب کے نالوں کی تعمیر بھی منصوبے میں شامل ہے۔
یو ایس ایڈ کے مشن ڈائریکٹر جاک کانلی نے اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ شاہراہ کی تعمیر نو سے نہ صرف پاک افغان تجارت کو فروغ ملے گا بلکہ اس سے ان ملکوں کے وسط ایشیائی ریاستوں سے بھی زمینی رابطے مزید مضبوط ہوں گے جس آگے چل کر پاکستان اور افغانستان کی معیشت میں بہتری آئے گی۔
پشاور سے طورخم تک کی شاہراہ 46 کلومیٹر طویل ہے اور اس کی اولین تعمیر سولہویں صدی میں بادشاہ شیر شاہ سوری نے کی اور یہ افغانستان اور وسط ایشیائی ریاستوں کا مختصر ترین راستہ ہے۔
یہ شاہراہ سڑکوں کے اس جال کا حصہ ہے جو امریکی حکومت پاکستان کی حکومت کی اعانت کے لیے تعمیر کررہی ہے۔
اکتوبر 2009ء سے اب تک امریکہ فاٹا اور خیبر پختونخواہ میں 226 کلومیٹر سے زائد طویل سڑکیں تعمیر کرنے میں مدد فراہم کرچکا ہے جن میں جنوبی وزیرستان میں حال ہی میں تعمیر ہونے والی ٹانک۔مکین اور کور۔ وانا سڑکیں بھی شامل ہیں۔
بیان کے مطابق آئندہ برسوں میں پشاور، طورخم شاہراہ اور امریکی امداد سے چلنے والی سڑکوں کی تعمیر کے دیگر منصوبوں سے چار سو کلومیٹر سڑکوں میں اضافہ ہوگا۔
پشاور سے طور خم تک کی شاہراہ کی تعمیر نو منصوبہ فاٹا سیکریٹریٹ کے زیر انتظام اور نیشنل ہائی وے اتھارٹی کی زیر نگرانی مکمل کیا جائے گا۔
اسلام آباد میں پیر کو امریکی سفارتخانے سے جاری ہونے والے بیان میں بتایا گیا ہے کہ موجودہ شاہراہ ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو چکی ہے اور منصوبے کے تحت نئے ڈیزائن کے مطابق سڑک کی کشادگی اور خطرناک موڑ سیدھے کیے جانے کے علاوہ انتہائی ڈھلانوں کو کم کیا جائے گا۔ مزید برآں پلوں کی تعمیر نو اور نکاسی آب کے نالوں کی تعمیر بھی منصوبے میں شامل ہے۔
یو ایس ایڈ کے مشن ڈائریکٹر جاک کانلی نے اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ شاہراہ کی تعمیر نو سے نہ صرف پاک افغان تجارت کو فروغ ملے گا بلکہ اس سے ان ملکوں کے وسط ایشیائی ریاستوں سے بھی زمینی رابطے مزید مضبوط ہوں گے جس آگے چل کر پاکستان اور افغانستان کی معیشت میں بہتری آئے گی۔
پشاور سے طورخم تک کی شاہراہ 46 کلومیٹر طویل ہے اور اس کی اولین تعمیر سولہویں صدی میں بادشاہ شیر شاہ سوری نے کی اور یہ افغانستان اور وسط ایشیائی ریاستوں کا مختصر ترین راستہ ہے۔
یہ شاہراہ سڑکوں کے اس جال کا حصہ ہے جو امریکی حکومت پاکستان کی حکومت کی اعانت کے لیے تعمیر کررہی ہے۔
اکتوبر 2009ء سے اب تک امریکہ فاٹا اور خیبر پختونخواہ میں 226 کلومیٹر سے زائد طویل سڑکیں تعمیر کرنے میں مدد فراہم کرچکا ہے جن میں جنوبی وزیرستان میں حال ہی میں تعمیر ہونے والی ٹانک۔مکین اور کور۔ وانا سڑکیں بھی شامل ہیں۔
بیان کے مطابق آئندہ برسوں میں پشاور، طورخم شاہراہ اور امریکی امداد سے چلنے والی سڑکوں کی تعمیر کے دیگر منصوبوں سے چار سو کلومیٹر سڑکوں میں اضافہ ہوگا۔