امریکہ کے ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی (یو ایس ایڈ) نے جمعرات کو تین سالہ منصوبے کا اعلان کیا ہے جس کے تحت مقامی غیر سرکاری تنظیموں کے تعاون سے شہریوں کو بااختیار بنانے اور موثر انداز میں اُنھیں اپنی آواز حکومت تک پہنچانے کے لیے معاونت فراہم کی جائے گی۔
سیٹزن وائس (شہریوں کی آواز) نامی اس منصوبے کے تحت آئندہ تین سالوں کے دوران چار کروڑ 50 لاکھ ڈالر خرچ کیے جائیں گے اور اس مالی معاونت سے غیر سرکاری تنظیمیں ملک کے مختلف علاقوں میں بسنے والوں کو یہ باور کرائیں گی کہ وہ اپنی آراء کس طرح حکومت تک پہنچا سکتے ہیں۔ اس منصوبے کے تحت توانائی، اقتصادی ترقی، زراعت، تعلیم اور صحت کے شعبوں میں حکومت کی پالیسیوں کے بارے میں شہری اپنی ترجیحات متعلقہ حکام تک پہنچا سکیں گے۔
اس امریکی منصوبے سے منسلک مقامی غیر سرکاری تنظیم (ٹی ڈی ای اے) کے اعلیٰ عہدیدار مختار احمد علی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں بتایا۔ ’’اس منصوبے کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ لوگ اپنے مسائل کے بارے میں اپنی جو تجاویز دینا چاہیں موثر طریقے سے ان کے بارے میں آواز اٹھا سکیں اور حکومتی اداروں تک اپنی آواز پہنچا سکیں۔ حکومتی کارکردگی پر نظر رکھ سکیں اور سرکاری اداروں کے ساتھ مل کر ان کی کارکردگی کو بہتر بنا سکیں۔‘‘
اس موقع پر یو ایس ایڈ کے پاکستان میں سربراہ اینڈریو سسن نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ پاکستانی عوام کی فلاح کے لیے امریکی امداد سے چلنے والے منصوبوں کی موثر نگرانی بھی کی جا رہی ہے۔ اُنھوں نے کہا کہ امریکی امداد کے درست اور شفاف استعمال کو یقینی بنانے کے لیے غیر سرکاری ادارے ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کے ساتھ مل کر ایک منصوبے پر بھی کام جاری ہے جس کے تحت عوام اپنی شکایت درج کرا سکتے ہیں۔
اینڈریو سسن نے کہا کہ اس منصوبے سے پاکستان کو فائدہ ہو رہا ہے کیوں کہ زیادہ سے زیادہ وسائل مستحق لوگوں تک صیحح وقت پر پہنچ رہے ہیں۔ اُنھوں نے کہا کہ وسائل کو شفاف اور موثر انداز میں استعمال کرنے سے امداد کے حق دار پاکستانیوں کو صیحح وقت پر مدد کو یقینی بنانے میں مدد مل رہی ہے اور اس سے فلاحی کاموں میں مصروف تنظیموں کی ساکھ اور ان کی قانونی حیثیت کو بھی تقویت مل رہی ہے۔
یوایس ایڈ کے سربراہ اینڈریو سسن نے کہا کہ امریکہ امداد کے شفاف استعمال سے وہ بھی امریکی عوام اور کانگریس کو یہ بتا سکتے ہیں کہ پاکستان میں سول سوسائٹی کے تنظیمیں موثر انداز میں اس پیسے کا استعمال کر رہی ہیں اور وہ اس کے لیے جواب دہ بھی ہیں۔
اینڈریو سسن نے بتایا کہ ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کو ملنے والی زیادہ تر شکایات بدعنوانی سے متعلق نہیں ہیں بلکہ اُن میں یہ نشاندہی کی گئی ہے کہ مقامی تنظیمیں بروقت یہ امریکی امداد نہیں پہنچا رہی ہیں۔ ’’جب ہمیں یہ شکایات ملتی ہیں تو ہم انھیں اُن تنظیموں تک پہنچا دیتے ہیں اور وہ اسے درست کر دیتی ہیں۔‘‘