پاکستان میں ہر گزرتے وقت کے ساتھ دہشت گردی کی کارروائیاں زور پکڑتی جا رہی ہیں اور اس کا اندازہ اس طرح لگایا جاسکتا ہے کہ مردان میں جمعرات کو ہونے والے خود کش دھماکے کے ساتھ ہی رواں ماہ کے ابتدائی دس دنوں کے دوران ہونے والے دھماکوں کی تعداد 5 ہوگئی ہے ۔ یہ دھماکے دو، تین، چار ، پانچ اور دس فروری کو ہوئے۔ یہ دھماکے بالترتیب بڈبیر،لاہور، کوئٹہ، خیبر ایجنسی اور مردان میں ہوئے جن میں مجموعی طور پر37 افراد لقمہ اجل بنے جبکہ63 زخمی ہوئے ۔
ان دھماکوں کا گزشتہ سال یعنی فروری2010 میں ہونے والے دھماکوں سے موازنہ کیا جائے تو پچھلے سال اسی ماہ کے پہلے دس دنوں میں چار دھماکوں میں 54 افراد ہلاک اور 150 کے قریب زخمی ہوئے تھے ۔دونوں سالوں کی پانچ اور دس تاریخوں کو دہشت گردی کی بڑی کارروائیاں ہوئیں ۔پانچ فروری دو ہزار دس کو کراچی میں ایک مذہبی اجتماع میں پہلے شیعہ زائرین کی بس کونشانہ بنایا گیا اور بعد میں جناح اسپتال میں دھماکا کیا گیا تھا ۔ دونوں واقعات میں 25 افراداپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔
پانچ فروری دو ہزار گیارہ کو خیبر ایجنسی میں ایک بس کو نشانہ بنایا گیا جس میں تین افراد جاں بحق اور دو زخمی ہو گئے ۔ دس فروری دوہزاردس کوخیبر ایجنسی میں ایک سیکورٹی پیٹرولیم ٹیم پر خود کش حملہ کیا گیا جس میں 13 پولیس اہلکاروں سمیت19 افراد جاں بحق ہوئے جبکہ دس فروری دو ہزار گیارہ کو مردان کے علاقے کینٹ میں واقع پنجاب رجمنٹ سینیٹر پر خود کش حملے میں 31 افراد جاں بحق اور25 زخمی ہو گئے ۔