مقامی حکام نے بتایا کہ سرحدی قصبے تفتان سے آنے والی بس میں شعیہ زائرین سوار تھے جو ایران سے واپس کوئٹہ آ رہے تھے۔
کوئٹہ —
پاکستان کے جنوب مغربی بلوچستان صو بے میں شعیہ مسلمان زائرین کی ایک بس پر مبینہ خود کش کار بم دھماکے میں کم از کم تین افراد ہلاک اور نو زخمی ہو گئے۔
مقامی پولیس نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ منگل کو ایران کی سرحد سے متصل تفتان قصبے سے روانہ ہونے والی اس بس پر ضلع مستونگ میں حملہ کیا گیا۔
دھماکے کے بعد بس کو آگ لگ گئی اور امدادی ٹیمیں جائے وقوعہ کی طرف روانہ کر دی گئیں ہیں۔
مستونگ کے ڈپٹی کمشنر عرفان غرشین نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فوری طور پر دھماکے کی نوعیت کے بارے میں کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا البتہ اُنھوں نے جائے وقوع سے ایک تباہ شدہ سوزکی آلٹو کے ٹکڑے ملنے کی تصدیق بھی کی۔
’’اس مرحلے پر یقین سے یہ کہنا مشکل ہو گا کہ دھماکہ خودکش تھا یا پھر بم سڑک میں نصب تھا۔ تحقیقات کے بعد ہی اس بارے میں یقین سے کچھ کہا جا سکے گا۔ ایک چھوٹی گاڑی آلٹو کے پارٹس ضرور ملے ہیں مگر ابھی یہ اخذ نہیں کیا جا سکتا کہ یہ کار بس سے ٹکرائی گئی یا پھر سڑک کے قریب کھڑی تھی یہ بھی ممکن ہے کیونکہ وہاں پر ایک گہرا گڑھا بھی بنا ہے۔‘‘
حملے کا ہدف بننے والے افراد مقدس مقامات کی زیارت کے بعد ایران کے شہر زاہدان سے کوئٹہ واپس آ رہے تھے۔
ڈی سی مستونگ نے کہا کہ زخمیوں میں لیویز کے تین اہلکار بھی شامل ہیں جو زائرین کی حفاظت کے لیے اُن کے ساتھ سفر کر رہے تھے۔
مقامی پولیس نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ منگل کو ایران کی سرحد سے متصل تفتان قصبے سے روانہ ہونے والی اس بس پر ضلع مستونگ میں حملہ کیا گیا۔
دھماکے کے بعد بس کو آگ لگ گئی اور امدادی ٹیمیں جائے وقوعہ کی طرف روانہ کر دی گئیں ہیں۔
مستونگ کے ڈپٹی کمشنر عرفان غرشین نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فوری طور پر دھماکے کی نوعیت کے بارے میں کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا البتہ اُنھوں نے جائے وقوع سے ایک تباہ شدہ سوزکی آلٹو کے ٹکڑے ملنے کی تصدیق بھی کی۔
’’اس مرحلے پر یقین سے یہ کہنا مشکل ہو گا کہ دھماکہ خودکش تھا یا پھر بم سڑک میں نصب تھا۔ تحقیقات کے بعد ہی اس بارے میں یقین سے کچھ کہا جا سکے گا۔ ایک چھوٹی گاڑی آلٹو کے پارٹس ضرور ملے ہیں مگر ابھی یہ اخذ نہیں کیا جا سکتا کہ یہ کار بس سے ٹکرائی گئی یا پھر سڑک کے قریب کھڑی تھی یہ بھی ممکن ہے کیونکہ وہاں پر ایک گہرا گڑھا بھی بنا ہے۔‘‘
حملے کا ہدف بننے والے افراد مقدس مقامات کی زیارت کے بعد ایران کے شہر زاہدان سے کوئٹہ واپس آ رہے تھے۔
ڈی سی مستونگ نے کہا کہ زخمیوں میں لیویز کے تین اہلکار بھی شامل ہیں جو زائرین کی حفاظت کے لیے اُن کے ساتھ سفر کر رہے تھے۔