پاکستان کے جنوب مغربی صوبے بلوچستان میں اتوار کو ایک ریل گاڑی پر مسلح افراد کے حملے میں کم از کم تین مسافر ہلاک اور 18 زخمی ہو گئے۔
کوئٹہ سے راولپنڈی جانے والی ریل گاڑی پر یہ حملہ صوبائی دارالحکومت سے تقریباً 50 کلومیٹر جنوب میں پہاڑی علاقے کولپور میں کیا گیا۔
ضلع بولان کے ڈپٹی کمشنر قائم خان نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں بتایا کہ کوئٹہ ایکسپریس جونہی ایک سرنگ سے نکلی تو پہاڑوں میں موجود نامعلوم افراد نے اس پر اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی۔
اُنھوں نے بتایا کہ تین مسافر موقع پر ہی ہلاک ہو گئے جب کہ خواتین اور بچوں سمیت 18 زخمیوں کو قریبی شہر مچھ کے ہسپتال میں منتقل کر دیا گیا۔
ریلوے حکام کا کہنا ہے کہ حملے کے وقت 11 بوگیوں پر مشتمل ریل گاڑی میں تقریباً 1,000 مسافر سوار تھے جن میں اکثریت عیدالفطر کے سلسلے میں اپنے آبائی علاقوں کی طرف جانے والے افراد کی تھی۔
کسی فرد یا گروہ نے اس واقعہ کی ذمہ داری فوری طور پر قبول نہیں کی ہے تاہم کالعدم بلوچ عسکری تنظیمیں ماضی میں اس علاقے میں ٹرینوں، بسوں اور اعلیٰ سرکاری حکام پر حملوں کا دعویٰ کرتی آئی ہیں۔
بلوچستان کے مختلف علاقوں میں اس سے پہلے بھی مسافر اور مال برادر ٹرینوں پر حملے ہوتے رہے ہیں جن میں کئی افراد ہلاک اور زخمی ہو ئے، جب کہ ریل کی پٹڑیوں کو دھماکا کرکے نقصان پہنچانے کے متعدد واقعات بھی پیش آ چکے ہیں۔
امن و امان کی خراب صورت حال کے باعث ریلوے حکام نے رات کو بلوچستان میں ٹرینوں کی آمد و رفت پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔