سکیورٹی فورسز کی جوابی کارروائی کے بعد حملہ آور قریبی آبادی کی جانب فرار ہو گئے۔ تاہم حکام کے مطابق ائیرپورٹ پر آپریشن معمول کے مطابق جاری ہے۔
اسلام آباد —
پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں ایئرپورٹ پر مہلک حملے کے دو روز بعد مشتبہ عسکریت پسندوں نے منگل کو ایئرپورٹ سیکورٹی فورس (اے ایس ایف) کے ایک کیمپ کے قریب فائرنگ کی۔
تاہم سکیورٹی فورسز نے فوری جوابی کارروائی کرتے ہوئے اس حملے کو پسپا کر دیا جس پر مسلح افراد وہاں سے فرار ہو گئے۔
کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان شاہد اللہ شاہد نے ذرائع ابلاغ کے نام اپنے ایک مختصر بیان میں اس حملے کی ذمہ داری قبول کی۔
ائیرپورٹ سکیورٹی فورس کے ترجمان کرنل طاہر علی کے مطابق کیمپ ٹو کے قریب پہلوان گوٹھ کی طرف سے مسلح عسکریت پسندوں نے یہ حملہ کیا جو اُن کے بقول بظاہر چھوٹے ہتھیاروں سے لیس تھے۔
حملے کے بعد جناح انٹرنیشنل ائیرپورٹ سے فضائی آپریشن مختصر وقت کے لیے روک دیا گیا جسے بعد میں بحال کر دیا گیا۔
ائیر پورٹ سکیورٹی فورس کے ڈائریکٹر جنرل اعظم خان نے بتایا کہ صورت حال مکمل طور پر قابو میں ہے اور فرار ہونے والے شدت پسندوں کی تلاش جاری ہے۔
’’سرچ آپریشن شروع ہو گیا، ائیر پورٹ بالکل محفوظ ہے۔ جنہوں نے فائرنگ کی وہ پہلوان گوٹھ کی طرف گئے۔ رینجرز اور پولیس اس وقت سرچ آپریشن کر رہے ہیں۔‘‘
پاکستانی فوج کے ترجمان میجر جنرل عاصم باجوہ نے منگل کو ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں کہا ہے کہ کیمپ کے قریب فائرنگ کرنے والے حملہ آوروں کی تعداد تین سے چار تھی۔
اُنھوں نے کہا کہ حملہ آوروں نے نا تو کوئی باڑ عبور کی اور نا ہی وہ (کسی علاقے) میں داخل ہوئے۔ میجر جنرل عاصم باجوہ کا کہنا تھا کہ حالات قابو میں ہیں اور حملہ آوروں کی تلاش کی جا رہی ہے۔
اے ایس ایف کیمپ کے قریب فائرنگ کی اطلاع ملتے ہی فوج اور رینجرز کے اہلکار بھی وہاں پہنچ گئے۔
اُدھر وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے بتایا کہ کراچی ائیرپورٹ پر حملے کے دوران لاپتا ہونے والے سات افراد نے ہوائی اڈے پر قائم ایک کولڈ اسٹوریج کی عمارت میں پناہ لی تھی لیکن آگ لگنے کے باعث وہ دم توڑ گئے۔
’’اُس مخصوص علاقے میں جو کولڈ اسٹوریج کے ساتھ تھا ان سات لوگوں نے جن میں بیشتر (ایک نجی کورئیر کمپنی) کے ملازم تھے۔ جب یہ فائرنگ شروع ہوئی تو اُنھوں نے اپنے آپ کو بند کیا تھا، نا یہ کسی کو اطلاع دے سکے، نا باہر والے لوگ ان تک پہنچ سکے تو سات قیمتی جانوں کا ضیاع ہوا۔‘‘
واضح رہے کہ طالبان عسکریت پسندوں کے ترجمان نے اتوار کو رات گئے کراچی ایئر پورٹ پر حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے مزید حملوں کی دھمکی دی تھی۔
ہوائی اڈے پر حملے میں 10 طالبان شدت پسندوں سمیت کم از کم 35 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
اس حملے کے بعد کراچی ائیرپورٹ کے علاوہ ملک کے دیگر ہوائی اڈوں پر سکیورٹی انتہائی سخت کر دی گئی ہے۔
تاہم سکیورٹی فورسز نے فوری جوابی کارروائی کرتے ہوئے اس حملے کو پسپا کر دیا جس پر مسلح افراد وہاں سے فرار ہو گئے۔
کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان شاہد اللہ شاہد نے ذرائع ابلاغ کے نام اپنے ایک مختصر بیان میں اس حملے کی ذمہ داری قبول کی۔
ائیرپورٹ سکیورٹی فورس کے ترجمان کرنل طاہر علی کے مطابق کیمپ ٹو کے قریب پہلوان گوٹھ کی طرف سے مسلح عسکریت پسندوں نے یہ حملہ کیا جو اُن کے بقول بظاہر چھوٹے ہتھیاروں سے لیس تھے۔
حملے کے بعد جناح انٹرنیشنل ائیرپورٹ سے فضائی آپریشن مختصر وقت کے لیے روک دیا گیا جسے بعد میں بحال کر دیا گیا۔
ائیر پورٹ سکیورٹی فورس کے ڈائریکٹر جنرل اعظم خان نے بتایا کہ صورت حال مکمل طور پر قابو میں ہے اور فرار ہونے والے شدت پسندوں کی تلاش جاری ہے۔
’’سرچ آپریشن شروع ہو گیا، ائیر پورٹ بالکل محفوظ ہے۔ جنہوں نے فائرنگ کی وہ پہلوان گوٹھ کی طرف گئے۔ رینجرز اور پولیس اس وقت سرچ آپریشن کر رہے ہیں۔‘‘
پاکستانی فوج کے ترجمان میجر جنرل عاصم باجوہ نے منگل کو ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں کہا ہے کہ کیمپ کے قریب فائرنگ کرنے والے حملہ آوروں کی تعداد تین سے چار تھی۔
اُنھوں نے کہا کہ حملہ آوروں نے نا تو کوئی باڑ عبور کی اور نا ہی وہ (کسی علاقے) میں داخل ہوئے۔ میجر جنرل عاصم باجوہ کا کہنا تھا کہ حالات قابو میں ہیں اور حملہ آوروں کی تلاش کی جا رہی ہے۔
اے ایس ایف کیمپ کے قریب فائرنگ کی اطلاع ملتے ہی فوج اور رینجرز کے اہلکار بھی وہاں پہنچ گئے۔
اُدھر وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے بتایا کہ کراچی ائیرپورٹ پر حملے کے دوران لاپتا ہونے والے سات افراد نے ہوائی اڈے پر قائم ایک کولڈ اسٹوریج کی عمارت میں پناہ لی تھی لیکن آگ لگنے کے باعث وہ دم توڑ گئے۔
’’اُس مخصوص علاقے میں جو کولڈ اسٹوریج کے ساتھ تھا ان سات لوگوں نے جن میں بیشتر (ایک نجی کورئیر کمپنی) کے ملازم تھے۔ جب یہ فائرنگ شروع ہوئی تو اُنھوں نے اپنے آپ کو بند کیا تھا، نا یہ کسی کو اطلاع دے سکے، نا باہر والے لوگ ان تک پہنچ سکے تو سات قیمتی جانوں کا ضیاع ہوا۔‘‘
واضح رہے کہ طالبان عسکریت پسندوں کے ترجمان نے اتوار کو رات گئے کراچی ایئر پورٹ پر حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے مزید حملوں کی دھمکی دی تھی۔
ہوائی اڈے پر حملے میں 10 طالبان شدت پسندوں سمیت کم از کم 35 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
اس حملے کے بعد کراچی ائیرپورٹ کے علاوہ ملک کے دیگر ہوائی اڈوں پر سکیورٹی انتہائی سخت کر دی گئی ہے۔