’ویسٹ انڈیز کی ویمن ٹیم ایک مضبوط ٹیم ہے۔ یہ ہمارے لیے چیلنچینگ سیریز ہو گی لیکن ہم پوری محنت کے ساتھ میدان میں اتر رہے ہیں۔‘ ہہ بات پاکستان کی ویمن کرکٹ ٹیم کی کپتان بسمہ معروف نے وائس آف امریکہ کی اردو سروس کے ساتھ ایک خصوصی انٹر ویو میں کہی۔
ویسٹ انڈیز کی ویمن کرکٹ ٹیم 30 جنوری کو پاکستان کے شہر کراچی میں تین ٹی ٹوئنٹی میچز کھیلنے پہنچی ہے۔ گزشتہ 15 سال میں ایشیا سے باہر کی کسی بھی ویمن ٹیم کا یہ پاکستان کا پہلا دورہ ہے۔ اس سیریز میں شامل تین، ایک روزہ میچز دوبئی میں کھیلے جائیں گے۔ کراچی کے ساؤتھ اینڈ کلب میں پہلا میچ جمعرات یعنی 31 جنوری کو کھیلا جا رہا ہے۔
انتہائی سخت سیکورٹی میں پاکستان پہنچنے والی ویسٹ انڈیز کی ٹیم کی کپتان مریسا ایگلیریا نے اپنی ایک ٹیویٹ میں اپنی آمد کی خبر یوں دی ہے، “ پاکستان، ویسٹ انڈیز کی خواتین یہاں پہنچ چکی ہیں۔ یہاں کے لوگ دوستانہ رویہ رکھتے ہیں اور زبردست مہمان نواز ہیں۔”
کراچی میں اپنی پہلی پریس کانفرنس میں ویسٹ انڈیز کی کپتان نے باقی کرکٹ کھیلنے والی ٹیموں سے بھی کہا کہ وہ پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ کی واپسی کے لیے یہاں کا دورہ کریں۔
ان کا کہنا تھا، “پاکستان میں بین اقوام کرکٹ واپس لانے کے سلسلے میں ہم اب صحیح سمت میں جا رہے ہیں۔ یہ بین الاقومی ٹیمز کا نہیں بلکہ کرکٹ کا معاملہ ہے۔ اور پاکستان میں کرکٹ کے شائقین ہمارے آنے پر بہت خوش ہیں۔ اور ہم بھی یہاں پہنچ کر بہت اچھا محسوس کر رہے ہیں۔ ‘‘
خیال رہے کہ ویسٹ انڈیز کی کپتان سٹفینی ٹئلر نے سیکورٹی خدشات کی وجہ سے پاکستان آنے سے انکار کر دیا تھا جس کے بعد مریسا ایگلیریا کو کپتان کی ذمہ داری سونپی گئی۔
پاکستانی کپتان بسمہ معروف نے مزید کہا کہ “ہمارے پاس جتنے بھی وسائل موجود تھے ہم نے ان میں رہتے ہوئے بھرپور تیاری کی ہے۔ ہم نے فیلڈنگ پر زیادہ زور دیا ہے کہ کیونکہ دوسری ٹیم کی بلے باز بہت زبردست ہیں۔ ہم دباؤ کا شکار ہوئے بغیر اپنی پوری کارکردگی دکھائیں گے‘‘
پاکستانی کپتان نے مزید کہا، “ویسٹ انڈیز ٹیم کے یہاں آنے سے دنیا کو ایک اچھا پیغام پہنچ رہا ہے۔ اور مجھے اس بات کی بھی خوشی ہے کہ اس سیریز سے پاکستان میں ویمن کرکٹ کو فروغ ملے گا۔”
اس سیریز میں، ماہرین کے مطابق، ویسٹ انڈیر کی ٹیم فیورٹ کے طور پر میدان میں اترے گی۔ یہ ٹیم 2016 میں ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کی چیمپین بھی رہ چکی ہے۔ جبکہ 2018 میں ہونے والے ایک روزہ ورلڈ کپ ٹورنامنٹ میں ویسٹ انڈیز کی ٹیم سیمی فائنل تک پہنچے میں کامیاب رہی تھی۔