رومانوی طرز کے منفرد افسانہ اور ناول نگار اے حمید جمعہ کی صبح لاہور میں انتقال کرگئے۔ ان کی عمر 83 برس تھی۔
اردوادب پڑھنے والی کم ازکم تین نسلیں اے حمید کے رومانوی ادب سے نہ صرف آشنا تھیں بلکہ ان کے فن کی معترف بھی تھیں۔
وہ امرتسر میں پیدا ہوئے وہیں ابتدائی تعلیم حاصل کی اور کم عمری ہی میں اپنے ایک عزیز سے پاس سری لنکا چلے گئے۔ قیام پاکستان کے بعد وہ لاہور آگئے۔
اے حمید کے افسانوں کا پہلا مجموعہ ’منزل منزل‘ جب منظر عام پر آیا تو انھیں ملک گیر شہرت حاصل ہوگئی۔ انھوں نے ناول، افسانے، سفرنامےاور شخصیتوں کے خاکے تخلیق کیے اور ساتھ ساتھ مسلسل اخبارات میں کام بھی لکھتے رہے۔
اے حمید ریڈیو پاکستان سے بھی وابستہ رہے لیکن بعد میں استعفیٰ دے کر وہ وائس آف امریکہ کی اردو سروس میں کام کرنے کے لیے واشنگٹن چلے گئے۔
اسی کی دہائی میں وطن واپس آنے کے بعد وہ کل وقتی تصنیف و تالیف کا کام کرتے رہے۔
اے پی پی کے مطابق، وزیر اعظم پاکستان یوسف رضا گیلانی نےاپنے ایک پیغام میں اے حمید کی وفات پر گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے۔