'اس وقت کوئی سرپرائز دینے کی پوزیشن میں نہیں'

فائل

پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری نے پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کے حوالے سے کہا ہے کہ ''کپتان کو گھر جانا پڑے گا''۔ بقول اُن کے، ’’اس وقت ملک کی جو معاشی حالت ہے ان حکمرانوں سے جان نہ چھڑائی گئی تو پھر نقصان کا ازالہ نہیں ہو سکے گا‘‘۔

زرداری ہاؤس اسلام آباد میں سابق صدر آصف علی زرداری سے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے ملاقات کی جس میں ملک کی مجموعی سیاسی صورتحال پر تبادلہٴ خیال کیا گیا۔

آصف علی زرداری اور مولانا فضل الرحمٰن کی ملاقات ایک ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب ایک روز قبل آصف زرداری احتساب عدالت میں حاضری لگوا کر آئے ہیں اور آج اسلام آباد ہائیکورٹ سے ان کی 29 اپریل تک ضمانت میں توسیع ہوئی ہے۔

زرداری ہاؤس میں ملاقات کے بعد میڈیا سے بات کرتےہوئے اس سوال پر کہ حکومت کو مزید کتنا وقت دیں گے؟ آصف زرداری نے کہا کہ ’’ہر چیز کا موسم ہوتا ہے۔ رمضان اور محرم کے بعد ہی کچھ ہو سکے گا‘‘

نواز شریف کی عیادت کے حوالے سے آصف زرداری نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری ان کی عیادت کرچکے ہیں۔

مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ ’’اس وقت کوئی سرپرائز دینے کی پوزیشن میں نہیں۔ ملاقاتیں معمول کا حصہ ہیں اور آصف زرداری کی طرف سے بھی کھانے کی دعوت تھی جب کہ نواز شریف سے بھی۔ ان کی بیمار پرسی کے علاوہ کوئی ایجنڈا نہیں تھا‘‘۔

انہوں نے کہا کہ ’’سیاستدان جب ملتے ہیں تو سیاست پر بات کرتے ہیں۔ حکمرانوں سے عوام کو نجات دلانے کے لئے یکسو ہیں‘‘۔

مولانا فضل الرحمٰن کی اس ملاقات کو اس وجہ سے بھی زیادہ اہمیت دی جا رہی ہے کہ اب سے دو روز قبل انہوں نے نواز شریف سے لاہور میں ملاقات کی تھی۔ دونوں ملاقاتوں میں کیا طے پایا اور کیا اپوزیشن کی دونوں بڑی جماعتیں مل کر حکومت کے خلاف کوئی قدم اٹھانے کو تیار ہیں؟ اس بارے میں تینوں فریقین نے کوئی بات ظاہر نہیں کی۔

یہ بات بھی اہم ہے کہ آئندہ چند دنوں میں حکومت کو فوجی عدالتوں کی توسیع سمیت کئی اہم معاملات میں اپوزیشن کی حمایت درکار ہوگی، جبکہ دوسری جانب نیب کیسز اور نواز، شہباز اور حمزہ کو نیب کیسز میں جیل کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے، جس کے لیے اپوزیشن حکومت کی طرف سے مصالحت کے انتظار میں ہے۔

ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی اور معیشت کا برا حال بھی حکومت کی مشکلات میں اضافہ کر رہا ہے۔ ایسے میں اگر اپوزیشن کوئی مشترکہ اتحاد تشکیل دے کر عوام کو سڑکوں پر لانے میں کامیاب ہوگئی تو حکومت کے پاس بہت کم آپشن رہ جائیں گے۔