پاکستان میں تحریک انصاف کی حکومت آنے کے بعد پارٹی رہنماوں اور وزرا کی جانب سے کارکردگی نظر آئے نہ آئے، لیکن لطائف اور ہتک آمیز بیانات کی برسات ضرور دیکھنے میں آئی ہے۔ حکومت میں آنے کے بعد بھی دوسروں کا تمسخر اُڑانے کی روایت نے بھی دم نہیں توڑا۔ ایسے میں کوئی دن ایسا نہیں گزرتا جب ان بیانات کے ھوالے سے سوشل میڈیا یا الیکٹرانک میڈیا پر بحث نہ ہو رہی ہو۔
تحریک انصاف کی حکومت نے انتخابات سے قبل عوام کی بھلائی کے لیے بہت سے وعدے کیے۔ مشکل معاشی صورتحال کی وجہ سے یہ وعدے تو پورے نہ ہوئے لیکن وزرا اور رہنماؤں کے نت نئے بیانات اور بعض اوقات مضحکہ خیز بیانات کی وجہ سے حکومت کو ہزیمت اٹھانا پڑی، بلکہ ایک وزیر کو تو وزارت سے بھی ہاتھ دھونا پڑا۔ فیاض الحسن چوہان کو ہندو مذہب مخالف بیان دینے پر صوبہ پنجاب کی وزارت اطلاعات چھوڑنا پڑی۔
منفی اور ہتک آمیز بیانات میں وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری، وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید اور وفاقی وزیر آبی وسائل فیصل واوڈا کے نام آگے نظر آتے ہیں۔ اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے ان بیانات پر حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا گیا اور مؤقف اختیار کیا گیا کہ اول دن سے جس چیز کا فقدان حکومت میں نظر آیا وہ ہے سنجیدگی کا فقدان۔
جن وزرا نے یہ بیانات دیے جن کا اب تک مذاق بنا ہوا ہے ان میں مراد سعید کا نام بھی آتا ہے۔ وفاقی وزیر پوسٹل سروسز مراد سعید نےایک جلسے میں بیان دیا کہ ’’جس دن وزیر اعظم عمران خان نے حلف لیا، تو میرے پاکستان کا دو سو ارب ڈالر باہر پڑا ہوا ہے، عمران خان اس کو اگلے دن پاکستان واپس لے کر آئے گا۔ اس میں سے سو ارب ڈالر قرض خواہوں کے منہ پر مارے گا اور باقی سو ارب آپ پر لگائے گا‘‘۔
یہ رقم منہ پر تو نہ ماری جا سکی البتہ وزیر اعظم کئی ملکوں سے ادھار تیل، قرض لینے کے بعد ابھی بھی آئی ایم ایف کی طرف دیکھ رہے ہیں جس کے حوالے سے خود وزیر اعظم کا بیان تھا کہ وہ آئی ایم ایف کی طرف جانے کے بجائے خودکشی کو ترجیح دیں گے۔
مراد سعید اس کام میں اکیلے نہیں۔ وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے وزیر اعظم ہاؤس اور بنی گالہ کے درمیان وزیر اعظم کے ہیلی کاپٹر پر سفری اخراجات کی لاگت 55 روپے فی کلومیٹر بتائی جس کو عوام اور اپوزیشن دونوں نے مضحکہ خیز قرار دے دیا۔
مختلف اخباری کانفرنسوں اور میڈیا ٹاکس میں وزیر اطلاعات کی طرف سے بلاول اور مریم کو ’’ابو بچاؤ مہم‘‘ کہنا، ’’چور‘‘، ’’ڈاکو‘‘، ’’لٹیرے‘‘ کے الفاظ استعمال کرنا اب عام سی بات ہے۔
حالیہ دنوں میں فیصل واوڈا کا جیو نیوز کے پروگرام میں ایک جواب سامنے آیا جس میں انہوں نے آئندہ دس سے پندرہ دنوں میں ’’نوکریوں کی برسات‘‘ کی نوید سنائی۔
فیصل واوڈا نے کہا کہ ’’اتنی نوکریاں آئیں گی کہ لوگ کم پڑ جائیں گے۔ اور یہ وقت زیادہ دور نہیں صرف ہفتہ دس دن یا تین سے چار ہفتوں میں ایسا ہوگا‘‘۔ میزبان حامد میر نے جب کہا کہ پانچ ہفتوں کے بعد آپ ایسا نہ کہیں کہ ’’اللہ کی مرضی ایسا نہ ہو سکا‘‘، جس پر فیصل واوڈا نے کہا کہ ’’اگر نہ ہوا تو آپ میری تکہ بوٹی کر دینا‘‘۔
صوبائی وزیر مشتاق غنی کا عوام کو ’’دو کے بجائے ایک روٹی کھانے‘‘ کا مشورہ، فیصل واوڈا کا بھارتی جہاز پر کھڑے ہو کر ویڈیو بنوانا یہ وہ سب معاملات ہیں جن پر حکومت میں شامل لوگ بھی تنقید کرتے ہیں۔
تجزیہ کار اور کالم نگار عمار مسعود کہتے ہیں کہ پاکستان تحریک انصاف نے کوئی تیاری نہیں کی تھی اور اب ایسے بیانات دیکر عوام کو مصروف رکھ رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کو حکومت ملنا بالکل ایسا ہی ہے کہ اچانک سے بٹیر ہاتھ لگ جائے۔ یہ سب فیس بک کے وزیر ہیں اور ٹوئٹر کے مشیر ہیں۔ ان میں سے کسی میں بھی صلاحیت نہیں کہ اپنی وزارت چلا سکیں۔ ایسے بیانات جان بوجھ کر دیے جارہے ہیں، تاکہ ہر ایک بیان کے بعد ہفتہ دس دن میڈیا اور عوام اسی میں مصروف رہے۔
وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید اپنے ذو معنی اور برجستہ جملوں کی وجہ سے مشہور ہیں۔ حالیہ دنوں میں بلاول بھٹو زرداری کو ’’بلورانی‘‘ کے نام سے پکارنا اور ان کے حوالے سے ذو معنی گفتگو کرنا شیخ رشید کا ہی وطیرہ ہے۔
صحافی اور ٹی وی چینل 24 نیوز کے ڈائریکٹر نیوز میاں طاہر کہتے ہیں کہ تحریک انصاف نے بدزبانی کا کلچر اپنایا اور کسی حد تک لوگوں نے اس کلچر کو قبول کیا جس کی وجہ سے آج بھی یہ وزرا اس بدزبانی کو اپنی کامیابی کا راستہ سمجھتے ہیں۔
میاں طاہر نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی قیادت نے اپنے نوجوانوں کو تلخ زبان استعمال کرنا سکھایا ہے۔ شیخ رشید تو اب جو بدزبانی کر رہے ہیں وہ ماضی کے مقابلہ میں کچھ نہیں۔ ماضی میں وہ نواز شریف اور دیگر سیاسی قائدین کے گھروں پر حملوں کے لیے لوگوں کو کہتے رہے ہیں۔ میاں طاہر نے کہا کہ بہت سے قائدین کا خیال ہے کہ جس طرح بدزبانی اور الزامات لگا کر انہیں حکومت حاصل ہوئی ہے ایسے ہی مخالفین کو لتاڑ کر انہیں حکومت کرنا بھی آسان ہوگی۔
وزرا کے ان بیانات سے سوشل میڈیا پر سب سے زیادہ تبصرے ہوتے ہیں اور ہر بیان کا مذاق بنادیا جاتا ہے۔
تازہ ترین معاملہ شاہ محمود قریشی کی طرف سے بھارت کے جنگ مسلط کیے جانے کا تھا اور اس کے ساتھ فیصل واوڈا کا نوکریوں کی برسات کا دعویٰ۔ اس پر ٹوئٹر پر ایک صارف نے کہا کہ ’’ایک وزیر کہتا ہے کہ جنگ ہونے والی ہے دوسرا کہتا ہے کہ نوکریوں کی بارش، اب بندہ سی وی تیار کرے یا پھر مورچہ؟‘‘