برطانیہ کی وزیر داخلہ تھیریسا مے اور پاکستان کے صدر آصف علی زرداری نے ، جواس ملک کے دورے پر ہیں، عسکریت پسندی اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں انٹیلی جنس معلومات کا تبادلہ بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
مسٹر زرداری کے ترجمان فرحت اللہ بابر نے ہفتے کے روز لندن میں نامہ نگاروں سے کہا کہ برطانوی وزیر داخلہ کے ساتھ دو طرفہ تعلقات پر مذاکرات کے دوران پاکستانی راہنما نے دونوں ملکوں کے درمیان تاریخی تعلق کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ سٹرٹیجک شراکت داری کو مزید مضبوط بنانے کی ضرورت ہے۔
جمعے کے روز مسٹر زرداری نے برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون سے ملاقات کی تھی، جو دو مئی کو شمالی پاکستان میں امریکی فوجی کمانڈوز کے ہاتھوں اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد دونوں راہنماؤں کے درمیان پہلی ملاقات تھی۔ دونوں لیڈروں نے دہشت گردی کے خلاف مل کر لڑنے کے اپنے عزم کا اظہار کیا۔
اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد پاکستان اور مغرب کے درمیان تعلقات کو نقصان پہنچا ہے کیونکہ پاکستان کا موقف ہے کہ اسامہ کے خلاف خفیہ یک طرفہ کارروائی پاکستان کی خودمختاری کی خلاف ورزی تھی۔
پچھلے سال اپنے بھارت کے دورے میں مسٹر کیمرون نے پاکستان پر یہ الزام عائد کرکے کہ وہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں دونوں فریقوں کا ساتھ دے رہاہے، پاکستانی عہدے داروں کو ناراض کردیاتھا۔