پاکستانی ڈراموں کی اداکارہ انعم تنویر کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کا ٹیسٹ منفی آنا بھی اُن کے لیے ایک سزا بن گیا ہے۔
گزشتہ ہفتے پاکستانی ڈراموں کے فن کار یاسر نواز، ان کی اہلیہ ندا یاسر، اداکارہ علیزے شاہ اور نوید رضا کے کرونا وائرس ٹیسٹ مثبت آنے کی اطلاعات سامنے آئی تھیں۔
یہ چاروں فن کار پاکستان کے نجی ٹی وی چینل 'اے آر وائی ڈیجیٹل' کے ڈرامے 'میرا دل میرا دشمن' کی کاسٹ میں شامل ہیں جب کہ انعم تنویر بھی اسی کا حصہ ہیں۔
اداکارہ انعم کا کرونا وائرس ٹیسٹ منفی آیا ہے۔ اس کے باوجود ساتھی فن کاروں کے رویے نے اُنہیں افسردہ کر دیا ہے۔
ساتھ ہی شوبز سے وابستہ شخصیات کو انہوں نے ایک پیغام میں کہا ہے کہ لوگوں کے رویے سے ماڈل کی زندگی ختم ہونے کا جو ڈر برقرار ہے، اس کی ذمے داری کون لے گا؟
انعم تنویر 'میرا دل میرا دشمن" میں نوید رضا کی اہلیہ کا کردار ادا کر رہی ہیں۔ انعم کہتی ہیں کہ ایک طرف تو لاک ڈاؤن نے سب کی زندگی اجیرن کی ہوئی ہے تو دوسری جانب ان کے ساتھ امتیازی سلوک ہو رہا ہے جو بلاجواز ہے۔
وائس آف امریکہ سے خصوصی گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ کرونا وائرس ٹیسٹ منفی آنا بھی اُن کے لیے ایک سزا بن گئی ہے۔
انعم تنویر کا کہنا ہے کہ "کچھ ویب سائٹس نے 'میرا دل میرا دشمن' کی کاسٹ کے حوالے سے جو خبریں چلائی ہیں ان کے ساتھ بغیر تصدیق کے ان کی بھی تصویر شائع کر دی ہے حالاں کہ تصویر صرف انہی فن کاروں کی شائع کی جانی چاہیے تھی جن کا ٹیسٹ مثبت آیا ہے یا تصویر کے ساتھ کیپشن میں یہ وضاحت ضرور ہونی چاہیے تھی کہ میرا ٹیسٹ منفی آیا ہے۔"
انعم نے بتایا کہ اس واقعے کے بعد انہوں نے اپنا ٹیسٹ کرایا جو منفی آیا لیکن اس کے باوجود بہت کم لوگوں کو اس پر یقین ہے۔
ان کے بقول، "میری سمجھ میں نہیں آ رہا کہ مجھ سے ٹیسٹ کی رپورٹ کیوں مانگی جا رہی ہے۔ ٹیسٹ رپورٹ کا معاملہ ذاتی نوعیت کا ہے۔ مجھے مناست نہیں لگتا کہ لوگ رپورٹ دیکھ کر مجھے فیشن شوٹ کے لیے بلائیں یا ڈرامے کی کاسٹ کا حصہ بنائیں۔"
انعم کا مزید کہنا ہے کہ ایک دو فیشن فوٹو گرافرز نے ان کے فیشن شوٹس منسوخ کر دیے ہیں۔ وہ دعا گو ہیں کہ جس اذیت سے وہ گزر رہی ہیں کسی اور کو اس کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
انعم تنویر نے اپنے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ شیئر کی ہے جس میں انہوں نے شوبز سے منسلک لوگوں کو پیغام دیا ہے کہ وبائی مرض سے اداکاروں کی روزی میں آنے والی کمی تو جلد دور ہوجائے گی لیکن لوگوں کے رویے سے ماڈل کی زندگی ختم ہونے کا جو ڈر برقرار ہے، اس کی ذمے داری کون لے گا؟
وہ مزید کہتی ہیں کہ دنیا بھر میں سنیما ہالز بند ہیں، مارننگ شوز بھی نہیں ہو رہے لیکن ہمارے ہاں کرونا کے باوجود سب کچھ رواں دواں ہے۔ ہمیں اس وائرس کے ساتھ جینا ہوگا اور اگر کسی کو یہ بیماری ہوتی بھی ہے تو اس کا ساتھ دینا ہوگا، نہ کہ اس کا بائیکاٹ کر کے اس کا جینا دوبھر کر دیا جائے۔