تھیٹر سے کریئر کا آغاز کرنے کے بعد پہلے ڈرامہ، پھر ڈیجیٹل اور اب فلم کی دنیا میں قدم رکھنے والی اداکارہ نمرہ بچہ نے ہر پلیٹ فارم پر ہی طبع آزمائی کی ہے۔حال ہی میں وہ ایک پاکستانی فلم 'کملی' اور امریکی ویب سیریز 'مس مارول' میں اپنی اداکاری کے جوہر دکھا رہی ہیں۔
نمرہ بُچہ کہتی ہیں کہ وہ صرف وہی کام کرتی ہیں جو ان کے دل کوبھاتا ہے۔عموماً وہ زیادہ تر گھر پر رہنا پسند کرتی ہیں اور بچوں کے ساتھ وقت گزارنے کو ترجیح دیتی ہیں۔
اداکارہ نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ انہیں اب جو کامیابیاں مل رہی ہیں اس کے پیچھے ان کی برسوں کی محنت ہے۔ایک وقت تھا جب وہ صرف شوق کے لیے تھیٹر کرتی تھیں لیکن اب وہ صرف وہی کام کرتی ہیں جو ان کے دل کو چھو جاتا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ہر روز کچھ نہ کچھ نیا سیکھنے کو ملتا ہے لیکن کبھی کبھی پرانا وقت بھی یاد آتا ہے۔دو برس کے دوران ویب سیریز 'چڑیلز' اور 'قاتل حسیناؤں کے نام' میں جتنی مشقت کی ہے اتنی 20 برسوں کی اداکاری کے دوران نہیں کی۔
نمرہ بچہ حال ہی میں ریلیز ہونے والی پاکستانی فلم 'کملی' میں ایک مصورہ کے روپ میں نظر آ رہی ہیں۔ اپنے کردار کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ'کملی' میں انہوں نے اور ساتھی فن کاروں نے جس طرح کا کام کیا ہے ویسا پاکستانی اسکرین پر بہت کم ہوا ہے۔
ان کے بقول "میرے نزدیک کوئی کردار مضبوط یا کمزور نہیں ہوتا، مجھے خوشی ہے کہ 'کملی' جیسی فلم میں ایسا کردار کرنے کا موقع ملا جس کے بہت سارے پہلو ہیں۔"
ہدایت کار سرمد کھوسٹ کی فلم 'کملی' کی کہانی تین عورتوں کے گرد گھومتی ہے جنہیں حالات ایک ساتھ جوڑ دیتے ہیں۔ اس فلم میں نمرہ بچہ کے علاوہ اداکارہ ثانیہ سعید اور صبا قمر نے بھی اداکاری کی ہے۔
'دام' سے 'مس مارول' تک کا سفر
اداکارہ نمرہ بچہ نےسن 2010 میں ڈرامہ سیریل 'دام' کے ذریعے ٹیلی وژن ڈیبیو کیا تھا۔ اس ڈرامے میں ان کے ساتھ اداکارہ ہمایوں سعید، اداکارہ صنم بلوچ، آمینہ شیخ اور عدیل حسین نے اداکاری کی تھی۔ یہ ڈرامہ خوب مقبول ہوا تھا جب کہ اس میں نمرہ بچہ کی اداکاری کو بھی پسند کیا گیاتھا۔
نمرہ بچہ کا کاکہنا تھا کہ 'دام 'سے لے کر 'مس مارول' تک انہوں نے جتنا کام کیا سب اپنی خوش قسمتی سمجھ کر کیا۔ اگر کوئی ان سے کچھ عرصہ پہلے کہتا کہ وہ 'مس مارول' کا حصہ ہوں گی تو انہیں یقین بھی نہیں آتا۔
ا ن کے بقول "گزشتہ برس میرے بیٹے کو شکایت تھی کہ فلموں اور ٹی وی پر کوئی براؤن سپر ہیرو کیوں نہیں ہوتا ؟ اور اب میں ایک براؤن سپر ہیرو والی امریکی ویب سیریز کا حصہ ہوں جس میں جنوبی ایشیا سے تعلق رکھنے والے افراد کی نمائندگی ہورہی ہے۔"
Your browser doesn’t support HTML5
اداکارہ کا کہنا ہے کہ 'مس مارول' کا حصہ ہونا ہم سب کے لیے فخر کی بات ہے اور انہیں اس ویب سیریز میں کام کرنا ہمیشہ یاد رہے گا۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہدایت کار شرمین عبید چنائے نے مارول اور پاکستانی اداکاروں کے درمیان ایک پُل کا کردار ادا کیا ہے۔
نمرہ بُچہ نے بتایا کہ رواں برس کے اختتام تک ان کی ایک اور برٹش فلم بھی منظر عام پر آئے گی جس کا انہیں بے چینی سے انتظار ہے۔
'جو کردار کوئی اور نہیں کرتا وہ مجھ سے کراتے ہیں'
نمرہ بُچہ سمجھتی ہیں کہ نوجوان ہوں یا بڑی عمر کے اداکار، لکھنے والوں کو ہر عمر کے افراد کے لیے نئے کردار لکھنے چاہئیں نہ کہ پرانے کرداروں کو ہی سامنے لا کر دوبارہ کھڑا کردیں۔
اپنے کریئر کے دوران نمرہ بچہ نے جہاں ظلم سہنے والی عورت کا کردار نبھایا وہیں کئی بولڈ کردار بھی کیے۔ لیکن انہیں اپنے ہدایت کاروں بالخصوص سرمد کھوسٹ سے ایک شکایت رہتی ہے کہ جو کردار کوئی اور نہیں کرتا وہ انہیں دے دیتے ہیں۔
ان کے بقول "جب سرمد میرے ساتھ کام کرتے ہیں تو میں اور وہ بہت بحث کرتے ہیں۔انہوں نے جب مجھے 'منٹو 'میں ہم ذات کا کردار دیا تو وہ میری سمجھ میں ہی نہیں آیا تھا۔ جو کبھی پاگل عورت ہے تو کہیں درویش۔ لیکن پھر ہم نے اس کردار کو تیار کیا۔"
SEE ALSO: مسلم سپر ہیرو پر مبنی ویب سیریز 'مس مارول' پاکستانیوں کے لیے سنیما گھروں کی زینت بنے گینمرہ نے اپنے کریئر میں شوہر کے کردار کے حوالے سے بتایا کہ ان کی کامیابی میں شوہر کا بھی اتنا ہی ہاتھ ہے جتنا ان کا خود کا ہے۔
نمرہ بُچہ کے شوہر محمد حنیف ایک صحافی ہیں جو انگریزی ناول 'آ کیس آف ایکسپلوڈنگ مینگوز' کے مصنف ہیں۔
اداکارہ کہتی ہیں کہ وہ اور ان کے شوہر دونوں ہی آرٹسٹ ہیں اور آج وہ جس مقام پر بھی پہنچے ہیں اپنی محنت سے پہنچے ہیں۔ ان کے بقول "آج بھی ہم دونوں اپنے کام کے ساتھ ساتھ گھر کا نظام اور بچوں کی دیکھ بھال میں ایک دوسرے کا ہاتھ بٹاتے ہیں۔"
نمرہ بُچہ نے یہ بھی بتایا کہ ان کا پہلا اسٹیج پلے بھی محمد حنیف نےلکھا تھا اور وہ دونوں ایک دوسرے کو سپورٹ کرتے ہیں۔