پاکستان اور افغانستان کے خفیہ اداروں کے سربراہان نے منگل کے روز کابل میں باہمی سلامتی اور انسدادِ دہشت گردی کے امور میں تعاون پر باضابطہ سرکاری مذاکرات کیے ہیں۔
سلامتی سے وابستہ پاکستانی اور افغان ذرائع نے ’وائس آف امریکہ‘ سے بات کرتے ہوئے، اِس بات کی تصدیق کی کہ پاکستان انٹرسروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل نوید مختار منگل کو افغان دارالحکومت پہنچے۔ دورے کا مقصد دونوں ملکوں کے سکیورٹی حلقوں کے درمیان تناؤ میں کمی لانے کی کوشش کرنا ہے۔
جنرل مختار اور اُن کے افغان ہم منصب معصوم استانکزئی، جو نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سکیورٹی کے سربراہ ہیں، کے مابین ہونے والی ملاقات کے بارے میں فوری طور پر تفصیل دستیاب نہیں ہوئی۔
آئی ایس آئی کے سربراہ یہ دورہ ایسے وقت کر رہے ہیں جب افغانستان اور پاکستان ملک دشمن شدت پسندوں کو تحفط فراہم کرنے کا مستقل طور پر ایک دوسرے کے انٹیلی جنس اداروں پر الزام لگاتے ہیں۔ یہ شدت پسند دونوں ملکوں میں مہلک دہشت گرد حملوں کی منصوبہ سازی کرتے ہیں۔
جنرل مختار افغان صدر اشرف غنی سے بھی ملاقات کرنے والے ہیں۔ دونوں انٹیلی جنس اداروں نے سنہ 2014 میں تعاون کے ایک ابتدائی سمجھوتے پر دستخط کیے تھے، جب غنی نے عہدہ سنبھالا تھا، تاکہ باہمی تشویش کے معاملات کو پیش نظر رکھا جا سکے۔ لیکن، پاکستانی اہل کاروں کے مطابق، سمجھوتے کی خبر افغان ذرائع ابلاغ کو قبل از وقت افشا ہوگئی تھی، جس کے باعث تعاون جڑیں نہ پکڑ سکا۔
طالبان نے افغانستان میں خودساختہ ’’موسم بہار کے حملوں‘‘ کا اعلان کر رکھا ہے۔ افغان حکومت پاکستانی سرزمین پر اُن کے ٹھکانوں کی دعوے دار ہے، جس سے باغی ملک میں تنازع کو دوام دینے کے قابل بنتے ہیں۔
افغان چیف اگزیکٹو، عبداللہ عبداللہ نے پیر کے روز اِس بات کا اعادہ کیا کہ اسلام نواز سرکشی کا اعلان اور ’’موسم بہار کے حملوں کی منصوبہ سازی ہمسایہ ملک میں کی گئی‘‘، جب کہ اُنھوں نے پاکستان کا نام نہیں لیا۔
پاکستانی حکام اِن الزامات کو مسترد کرتے ہیں اور بتایا ہے کہ وہ افغانستان کے ساتھ اپنی 2600 کلومیٹر طویل سرحد پر سکیورٹی کو مضبوط کرنے کی تمام ممکنہ کوشش جاری رکھے ہوئے ہیں، تاکہ دونوں سمتوں سے دہشت گردوں کی دراندازی کو روکا جا سکے۔
منگل کے روز، پاکستانی فوج نے کہا ہے کہ افغانستان کی سرحد سے شدت پسندوں نے سکیورٹی کی دو چوکیوں پر حملہ کیا جسے پسپا کر دیا گیا۔ اُنھوں نے بتایا ہے کہ کارروائی کے دوران تین حملہ آور ہلاک جب کہ متعدد زخمی ہوئے، جب کہ دیگر کو پسپا ہونے پر مجبور کیا گیا۔
شدت پسندوں کا یہ حملہ پاکستان کے جنوبی وزیرستان کے نیم خود مختار قبائلی ضلع میں واقع ہوا۔