حال ہی میں واشنگٹن ڈی سی اور اس کے آس پاس بسنے والے پاکستانیوں کو تین پاکستانی فلموں سے لطف اندوز ہونے کا موقع ملا۔ یہ فلمیں گرداب، ماہ میر اور جیون ہاتھی ہیں، جنھیں واشنگٹن میں منعقدہ ’ساوتھ ایشین فلم فیسٹیول‘ میں پیش کیا گیا۔
’وائس آف امریکہ‘ کے نمائندے نے ماہ میر کے مصنف سرمد صہبائی، پروڈیوسر خرم رانا اور گرداب کے ڈائریکٹر ہارون مسیح سے گفتگو کی۔
اِن تینوں پاکستانی فلم بینوں کی تعداد ’ہاؤس فل‘ رہی اور ان فلموں کو شائقین نے بہت سراہا، خاص طور پر ماہ میر کو۔
ماہ میر کے مصنف سرمد صہبائی کا کہنا ہے کہ ’’تارکینِ وطن بیرون ملک بڑی سکرین پر فلم دیکھنے کے لیے بیتاب تو رہتے ہی ہیں؛ لیکن ساتھ ہی، وہ ایک اچھے ناقد بھی ہوتے ہیں‘‘۔
ماہ میر کے پروڈیوسر خرم رانا نے پاکستان میں فلموں کے معیار کو بہتر کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ جب آپ ایک اچھی فلم بناتے ہیں تو اس پر وقت اور سرمایہ لگتا ہے۔ لیکن، آج انھیں یہ دیکھ کو خوشی ہوئی کے شائقین بڑے فخر سے امریکیوں کو بتا رہے تھے کہ ’’یہ پاکستانی فلم ہے‘‘۔
پاکستان میں کثیر سرمائے اور بڑے پروڈکشن ہاؤس کے بغیر بھی ایسی فلمیں بن رہی ہیں جنھیں نا صرف پاکستان میں سراہا جا رہا ہے، بلکہ پاکستان سے باہر بھی گرداب کم وقت اور محدود وسائل میں بننے والی ایک ایسی فلم ہے جو کراچی کے مسائل کو اجاگر کرتی ہے۔
سرمد صہبائی کا مزید کہنا تھا کہ پاکستانی سینما نے ایک وقت میں دنیا بھر میں اپنی خاص پہچان بنائی تھی اور آج ہمیں اسی مخصوص پہچان کی ضرورت ہے۔
واشنگٹن میں جنوبی ایشیائی فلمی میلے میں پاکستانی فلموں میں شائقین کی دلچسپی دیکھ کر محسوس ہوا کہ پاکستانی سینما لوگوں کو ایک بار پھر سینما گھروں میں لانے اور اپنی ایک پہچان بنانے کے سفر پر کامیابی سے گامزن ہے۔