امریکہ: پاکستانی نوجوان کو پانچ سال قید کی سزا

فائل

بیس سالہ محمد حسن خالد نے عدالت کے روبرو پیغمبرِ اسلام محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے توہین آمیز خاکے بنانے والے ایک سوئیڈش آرٹسٹ کے قتل کی منصوبہ بندی میں شریک ہونے کا اعتراف کیا تھا۔
امریکہ کی ایک عدالت نے ایک پاکستانی تارکِ وطن نوجوان کو دہشت گردی کے الزام میں پانچ سال قید کی سزا سنائی ہے۔

بیس سالہ محمد حسن خالد نے عدالت کے روبرو پیغمبرِ اسلام محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے توہین آمیز خاکے بنانے والے ایک سوئیڈش آرٹسٹ کے قتل کی منصوبہ بندی میں شریک ہونے کا اعتراف کیا تھا۔

ملزم کو امریکی حکام نے تین سال قبل حراست میں لیا تھا اور اس کا مقدمہ فلاڈیلفیا کی ایک عدالت میں زیرِ سماعت تھا جس نے جمعرات کو اپنا فیصلہ سنایا ہے۔

فیصلے کے مطابق حسن خالد کی سزا اس کی گرفتاری کے روز سے تصور کی جائے گی جس کا مطلب ہے کہ ملزم کو مزید دو سال جیل میں گزارنا ہوں گے۔

جمعرات کو فیصلہ سنائے جانے سے قبل ملزم نے جج سے رحم کی اپیل کی اور کمرۂ عدالت میں موجود اپنے والدین کا شکریہ ادا کیا۔

اپنے والدین کو مخاطب کرتے ہوئے ملزم کا کہنا تھا کہ مجھے یقین ہے کہ میں آپ سے معافی نہ بھی مانگوں تو بھی آپ مجھے ہزار بار معاف کردیں گے۔

محمد حسن خالد کو امریکی حکام نے 2011ء میں حراست میں لیا تھا اور اس پر فلاڈیلفیا ہی سے تعلق رکھنے والی ایک گھریلو خاتون کے ساتھ مل کر دہشت گردوں کی مدد کرنے سمیت کئی الزامات عائد کیے گئے تھے۔

مذکورہ خاتون کا اصل نام کولین لاروز ہے لیکن امریکی ذرائع ابلاغ میں ان کے مقدمے کو 'جہاد جنی' کے عنوان سے شہرت حاصل ہوئی تھی۔

لاروز کو ایک امریکی عدالت پہلے ہی سوئیڈش آرٹسٹ لارس ولکس کے قتل کی منصوبہ بندی کرنے کے الزام میں 10 سال قید کی سزا سناچکی ہے۔

حسن خالد پر عائد کیے جانے والے الزامات کے تحت اسے بھی 15 سال تک قید کی سزا ہوسکتی تھی لیکن تفتیشی حکام کے ساتھ تعاون کرنے کے عوض استغاثہ نے عدالت سے ملزم کی سزا میں نرمی کی اپیل کی تھی۔

خالد نے عدالت کے روبرو خو د پر عائد تمام الزامات تسلیم کرلیے تھے جن میں 'القاعدہ' کے لیے انٹرنیٹ پر چندہ اکٹھا کرنے کی کوشش کرنے اور جہادی ویڈیوز کے اردو سے انگریزی میں ترجمے کے الزامات بھی شامل تھے۔ملزم امریکہ کی تاریخ میں دہشت گردی کے الزام میں سزا پانے والا سب سے کم عمر فرد ہے۔