کراچی میں پچھلے دو دنوں سے لٹریچر فیسٹیول کی رونقیں ہر سو محسوس کی جا رہی ہیں۔ کراچی کی مثبت امیج کو دنیا بھر میں ابھارنے کے لئے یہ فیسٹیول کا مسلسل نواں سال ہے۔
فیسٹیول کی بانی امینہ سید کے مطابق ’کے ایل ایف کا بنیادی مقصد ہی یہی ہے کہ کراچی کے امیج کو ہر سال بہتر سے بہتر کیا جائے ۔ ‘
کے ایل ایف انتظامیہ کی اس کوشش میں کئی دیگر ادارے بھی پیش پیش ہیں جیسے جرمنی کا قونصل خانہ اور ’گوئٹے انسٹی ٹیوٹ‘ ۔۔ یا۔۔ جرمن ثقافتی مرکز ۔
قونصل خانہ مثبت سرگرمیاں کو پروان چڑھانے کی غرض سے کراچی لٹریچر فیسٹیول کے ذریعے ہر سال تین بہترین کتابوں کے مصنفین کو ’جرمن پیس پرائز‘ دیتا ہے۔
ہفتے کے روز پانچویں’جرمن پیس پرائز‘ کے حتمی انعام یافتہ مصفین کا اعلان کیا گیا۔
جیوری کے فیصلے کے مطابق پہلا انعام رسول بخش رئیس کو ان کی کتاب ’امیجننگ پاکستان ‘ پر دیا گیا۔
دوسرا انعام اعجاز حسین کی کتاب’ انڈس واٹر ٹریٹی : پولیٹیکل اینڈ لیگل ڈائمنشنز‘‘ اور تیسرا انعام اختر بلوچ کی کتاب ’’پریذن نریٹیوز ‘‘پر دیا گیا۔
مصنفین کو پہلے ، دوسرے اور تیسرے انعام کے طور پر بالترتیب چارلاکھ، ایک لاکھ پچیس ہزار اور 75 ہزار روپے بطور انعام دیئے گئے۔
مصنفین کے اعزاز میں ایک تقریب بھی منعقد ہوئی جس میں جرمن قونصل جنرل رینرکے ایل ایف کی روح رواں امینہ سید، انسانی حقوق کے لئے سرگرم اور نامور شخصیت آئی اے رحمٰن، پاکستانی کالم نگار، صحافی اور مصنف غازی صلاح الدین، انعام یافتہ مصنفین، جرمن قونصل خانے کی خصوصی دعوت پر پاکستان آئے ہوئے ڈاکٹر کرسٹوفر ہاہین اور دیگر اہم شخصیات اور ادب نوازوںنے شرکت کی۔
ڈاکٹر کرسٹوفر جرمن صحافی ہیں اور وہاں کے سب سے اہم اخبار سے منسلک ہیں۔
اس کے علاوہ جرمن کلچرل سینٹر ’گوئٹے انسٹی ٹیوٹ ‘ کی جانب سے دو اور نامور جرمن منصفین وسیم فریمجن اور روز اولیور بھی ’ لٹریچر فیسٹیول‘ میں شرکت کی غرض سے کراچی میں موجود ہیں۔
انعامات کا حتمی اعلان تعلیمی اور انسانی حقوق کے لئے سرگرم نامور شخصیات پر مشتمل جیوری کے متفقہ فیصلے کے مطابق کیا جا تا ہے۔ جیوری پرائز کی غرض سے مقابلے کے لئے بھیجی گئی تمام کتابوں کو پڑھنے اور ہر طریقے سے اس کا جائزہ لینے کے بعد انعام کا حتمی فیصلہ کرتی ہے۔