پچھلے برس خیبر پختونخواہ میں رحمٰن بابا، رواں سال صوبہٴ پنجاب میں داتا گنج بخش اور کراچی میں عبداللہ شاہ غازی کے مزار پر حملوں کے بعد، پیر کے روز صوبہٴ پنجاب کے شہر پاک پتن میں حضرت بابا فرید کی درگاہ کو نشانہ بنایا گیا۔
انتہا پسندوں کی طرف سے درگاہوں اور مزاروں پر حملوں کے بڑھتے ہوئےرجحان کا تجزیہ کرتے ہوئے لاہور کے معروف تجزیہ نگار خالد فاروقی نے بتایا کہ ایسی جگہوں کو نشانہ بنانے کا مقصد لوگوں میں خوف و ہراس پیدا کرنا اور ملک کا استحکام خراب کرنا ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ پاکستان کی سکیورٹی فورسز انتہا پسندوں کے خلاف آپریشن کر رہی ہیں جِس کے نتیجے میں مختلف مقامات پر دھماکے ہوتے رہے ہیں،‘ جس کا تعلق کسی حد تک طالبان سے جوڑا جاتا ہے، یا سمجھا جاتا ہے کہ یہ وہی لوگ ہوسکتے ہیں۔ اگر یہ وہی لوگ ہیں جِن کو ہم طالبان کہتے ہیں تو پھر اِس کا بڑا مقصد سکیورٹی فورسز کی توجہ تقسیم کرنا اور خوف و ہراس کی فضا پیدا کرنا اور پھر پاکستان میں مذہبی منافرت اور فرقہ وارانہ کشیدگی کو بڑھانا ہے۔’
وفاق الامدارس کے جنرل سکریٹری مولانا محمد حنیف نے درگاہوں اور مزاروں پر حملوں کی پُرزور الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اِسے فرقہ وارانہ فسادات کی سازش قرار دیا۔
مکمل رپورٹ سنیئے: