صدر براک اوباما کے نمائندہ خصوصی مارک گراسمین نے جمعرات کو پاکستان کی اعلیٰ سیاسی و عسکری قیادت سے ملاقاتوں میں دوطرفہ اُمور خصوصاً ایبٹ آباد میں امریکی اسپیشل فورسز کے حالیہ یک طرفہ آپریشن سے پیدا ہونے والی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا۔
افغانستان اور پاکستان کے لیے خصوصی امریکی ایلچی کی اسلام آباد میں صدر آصف علی زرداری سے ہونے والی ملاقات میں وزیر خزانہ عبدل حفیظ شیخ، وزیر داخلہ رحمن ملک اور وزیر مملکت برائے اُمور خارجہ حنا ربانی کھر نے بھی شرکت کی۔
ایوان صدر سے جاری ہونے والے ایک مختصر سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ مارک گراسمین کی صدر زرداری سے ملاقات رواں ہفتے امریکی سینیٹ کی خارجہ اُمور کمیٹی کے چیئرمین جان کیری سے ہونے والی بات چیت کا تسلسل ہے۔ پیر کو دونوں ملکوں کے رہنماؤں نے مذاکرات میں پاک امریکہ تعلقات کو درست ڈگر پر ڈالنے پر اتفاق کیا تھا۔ مستقبل میں باہمی احترام و اعتماد اور مشترکہ مفاد کی بنیاد پر دوطرفہ روابط میں پیش رفت کا بھی فیصلہ کیا گیا تھا۔
دو مئی کو ایبٹ آباد میں امریکی فورسز کے خفیہ آپریشن کے بعد پاک امریکہ تعلقات میں پیدا ہونے والی کشیدگی کو کم کرنے کے لیے دونوں ممالک کے درمیان رابطے جاری ہیں۔ اس یک طرفہ کارروائی میں امریکی کمانڈوز نے القاعدہ کے رہنما اسامہ بن لادن کو ہلاک کر دیا تھا۔
جمعرات کو مارک گراسمین نے پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی اور وزیر مملکت حنا ربانی کھر سے الگ الگ ملاقاتیں بھی کیں۔
پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ سے جاری کیے گئے ایک بیان کے مطابق امریکی سفارت کار اور جنرل کیانی نے افغانستان میں شدت پسندوں سے مفاہمت کی حکومتی کوششوں سے متعلق اُمور پر تبادلہ خیال کیا۔
مزید برآں بعض اطلاعات کے مطابق امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کے نائب سربراہ مائیکل مورل کی پاکستانی سراغ رساں ادارے آئی ایس آئی کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل احمد شجاع پاشا سے ملاقات بھی متوقع ہے۔
سینیٹر جان کیری نے اپنے دورہ پاکستان کے اختتام پر کہا تھا کہ دونوں ملک انسداد دہشت گردی کی کوششوں میں تعاون پر متفق ہیں اور اس سلسلے میں معاملات کو آگے بڑھانے کے لیے جلد دو اعلیٰ امریکی عہدے دار پاکستان آئیں گے۔
اُنھوں نے نیوز کانفرنس سے خطاب میں یہ بھی کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی طرف سے عملی اقدامات کی بنیاد پر ہی پاک امریکہ تعلقات کے مستقبل کا تعین ہوگا۔
تیرہ مئی کو پاکستانی پارلیمان کے مشترکہ اجلاس میں ایک متفقہ قرارداد منظور کی گئی تھی جس میں ایبٹ آباد میں امریکی فورسز کی یک طرفہ کارروائی کی مذمت کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ پاکستان امریکہ کے ساتھ اپنے تعلقات کا ازسر نوجائزہ لے۔