اسرائیل کے لیے امریکی فوجی امداد میں قانون پرعملدرآمد نہیں کیا گیا، فلسطینی امریکی خاندانوں کا مقدمہ

وسطی غزہ میں ایک اسرائیلی حملے کے بعد کا منظر ، فائل فوٹو

  • اسرائیل کودی جانےوالی اربوں ڈالرکی امریکی فوجی امداد پر پانچ فلسطینی خاندانوں نے محکمہ خارجہ کے خلاف مقدمہ دائر کر دیا ۔
  • انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے الزامات کی وجہ سے اسلحے کے بہاؤ کو روکنے کے لیے امریکی قوانین پر عمل درآمد کا مطالبہ بھی کیا ہے۔
  • منگل کو دائر کی گئی شکایت کا جواب دینے کے لیے محکمہ خارجہ کے پاس 60 دن ہیں۔
  • حماس کے خلاف اسرائیل کی جنگ کے آغاز کے بعد سے، امریکہ نے اپنے اسٹریٹجک اتحادی کو 12.5 ارب ڈالر سے زیادہ کی براہ راست فوجی امداد فراہم کرنے کے لیے قانون سازی کی ہے۔
  • امریکی محکمہ خارجہ اور محکمہ انصاف نے منگل کو اس شکایت پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔

پانچ فلسطینی خاندانوں نے منگل کے روز واشنگٹن کی طرف سے اسرائیل کو دی جانے والی اربوں ڈالر کی فوجی امداد پرامریکی محکمہ خارجہ کے خلاف مقدمہ دائر کیا ہے اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے الزامات کی وجہ سے اسلحے کے بہاؤ کو روکنے کے لیے، امریکی قوانین پر عملدرآمد کا مطالبہ کیا ہے۔

منگل کو دائر کی گئی شکایت میں جس کا جواب دینے کے لیے محکمہ خارجہ کے پاس 60 دن ہیں، لیہی قانون کے نفاذ کا مطالبہ کیا گیا ہے، جس کے بارے میں مدعی اور حقوق گروپ کا کہنا ہے کہ اسرائیل کو اس سےغیر قانونی طور پر استثنیٰ دیا گیا ہے۔

اس قانون کے تحت انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے مصدقہ الزامات کا سامنا کرنے والے یونٹس کو سیکورٹی امداد کی فراہمی کی ممانعت ہے۔ اکتوبر 2023 میں حماس کے خلاف اسرائیل کی جنگ کے آغاز کے بعد سے، امریکہ نے اپنے اسٹریٹجک اتحادی کو 12.5 ارب ڈالر سے زیادہ کی براہ راست فوجی امداد فراہم کرنے کے لیے قانون سازی کی ہے۔

SEE ALSO: امریکہ نے ایک سال میں اسرائیل کی فوجی امداد پر17 ارب 90 کروڑ ڈالر خرچ کیے: رپورٹ

امریکی وزیرِ خارجہ انٹنی بلنکن نے اس بات کی تردید کی کہ محکمے نے اسرائیل کوکوئی پاس دے دیا ہے ۔

انہوں نے اپریل میں کہا تھا، "کیا ہمارا دوہرا معیار ہے؟ جواب ہے نہیں،"

امریکی محکمہ خارجہ اور محکمہ انصاف نے منگل کو اس شکایت پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔

اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ اپنی فوجی کارروائیوں میں فلسطینی شہریوں کو پہنچنے والے نقصان کو محدود کرنے کی ہر ممکن کوشش کرتا ہے۔ بائیڈن انتظامیہ نے اسرائیل کو خبردار کیا تھا کہ وہ غزہ جنگ میں عام شہریوں کو بچانے کے لیے مزید اقدامات کرے، اور 2,000 پاؤنڈ بموں کی ایک معلوم ہتھیاروں کی کھیپ کو روک لیا گیا تھا۔

SEE ALSO:  اسرائیل غزہ میں انسانی امداد کی ترسیل دوگنی کرے ورنہ فوجی امداد خطرے میں پڑ سکتی ہے: امریکہ

واضح رہے کہ حماس نے سات اکتوبر 2023 کو اسرائیل کے جنوبی علاقوں پر غیر متوقع حملہ کیا تھا۔ اس حملے میں اسرائیلی حکام کے مطابق لگ بھگ 1200 افراد ہلاک ہوئے تھے جب کہ حماس نے ڈھائی سو افراد کو یرغمال بنا کر غزہ منتقل کر دیا تھا۔

ان میں سے سو سے زائد یرغمالوں کو نومبر 2023 میں عارضی جنگ بندی معاہدے کے تحت رہا کر دیا گیا تھا۔

اکتوبر 2023 کے حملے کے فوری بعد اسرائیل میں بنجمن نیتن یاہو کی حکومت نے حماس کے خلاف اعلانِ جنگ کر دیا تھا۔ اس جنگ کے ایک سال سے زیادہ عرصے میں غزہ میں حماس کے زیرِ انتظام محکمۂ صحت کے مطابق 45ہزار سے زیادہ فلسیطینیوں کی موت ہو چکی ہے جن میں زیادہ تر بچے اور خواتین ہیں۔

SEE ALSO: غزہ جنگ میں تقریباً 70 فی صد خواتین اور بچوں کی اموات ہوئیں: اقوامِ متحدہ

منگل کے روز واشنگٹن میں ایک پریس کانفرنس میں شکایت کنندہ فلسطینی نژاد امریکی سعید اصالی نے کہا اس کی آنٹی اور ان کے چھ بچے غزہ شہر میں اسرائیلی حملے میں مارے گئے۔ انہوں نے الزام عائد کیاکہ حملے میں امریکی ہتھیار استعمال کیے گئے۔

انہوں نے کہا، میرے خاندان نے امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے اپنے ہی قوانین پر عملدرآمد نہ کرنے کی ناقابلِ برداشت قیمت چکائی ہے۔

منگل کا یہ مقدمہ سبکدوش ہونے والی بائیڈن انتظامیہ پر امریکی مسلمانوں اور دیگر کی طرف سے اسرائیل کے لیے امریکی فوجی امداد کو محدود کرنے کے لیے، جس کا اندازہ جنگ کے پہلے سال میں 17.9 بلین ڈالر تک پہنچ گیا، دباؤ کا آخری حصہ خیال کیا جا رہا ہے۔

(اس خبر میں معلومات اے پی اور اے ایف پی سے لی گئی ہیں)