فلسطینی عہدےداروں نے اسرائیلی فوج سےان 100 سے زیادہ افراد کے بارے میں معلومات جاری کرنے کا مطالبہ کیا ہے جن کے بارے میں ان کا دعویٰ ہے کہ حماس کے حملے کے بعد غزہ میں اسرائیلی کاردوائی کے دوران انہیں حراست میں لیا گیا تھا۔
فلسطینی اتھارٹی کے قیدیوں کے کمیشن کے سربراہ قدورا فارس نے کہا ہے کہ اسرائیلی حکام نے انہیں ایک موقع پر بتایا تھا کہ انہوں نے 105 گرفتاریاں کی ہیں۔ لیکن انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے اس تعداد کا اعلان عوامی طور پر نہیں کیا ہے اور "ان لوگوں کے بارے میں کوئی تفصیل موجودنہیں ہے"۔
انہوں نے خبر رساں ایجنسی اے ایف پی سے گفتگو میں دعویٰ کیا کہ، "ہمیں خدشہ ہے کہ انہیں حراست میں لینے اور پوچھ گچھ کے بعد قتل کر دیا گیا ہو گا۔"
بہرحال اے ایف پی نےفلسطینی اتھارٹی کے قیدیوں کے کمیشن کی جانب سے کیے جانے والےاس دعوے کے ثبوت میں کوئی شواہد رپورٹ نہیں کیے۔
اسرائیلی فوج نے پیر کو اے ایف پی کو بتایا کہ وہ اس مرحلے پر اس معاملے پر کوئی تبصرہ نہیں کر سکتی۔
اقوام متحدہ کے انسانی امور کے دفتر او سی ایچ اے نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ اسرائیلی فورسز نے 24 نومبر کو نافذ ہونے والی جنگ بندی کے دوران صلاح الدین روڈ پر شمال سے جنوبی غزہ کی طرف پیدل آنے والے لوگوں کو حراست میں لیا تھا۔
ریڈ کراس کے ایک طبی کارکن رمضان ہوسو نے اپنی تنظیم کی طرف سے جاری ایک ویڈیو میں کہا ہے کہ اسرائیلی فورسز نے اسے سڑک پر حراست میں لینے کے بعد اس کی تلاشی لی اور ہتھکڑیاں لگا دیں۔
غزہ کی ایک بے گھر رہائشی سحر عواد نے اے ایف پی کو بتایا کہ اسرائیلی فوجیوں نے اس کے بیٹے محمد کو اس وقت حراست میں لیا تھاجب انہوں نے 12 نومبر کو جنوبی غزہ سے نکلنے کی کوشش کی۔
عواد نے کہا کہ انہیں نو دن کے بعد تشدد کے بعد رہا کیا گیا تھا۔
او سی ایچ اے نے کہا کہ صلاح الدین روڈ پر ایک چیک پوائنٹ پر اسرائیلی فورسز نے خاندانوں کو الگ کر دیا تھا۔ اس میں کہا گیا ہے کہ ایک بچے کو اپنے والد کی گرفتاری کے بعد اکیلےہی چوکی سے گزرنا پڑا۔
اسرائیل نے 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے عسکریت پسندوں کے ان حملوں کے بعد غزہ میں بمباری اور زمینی کارروائی شروع کی تھی جس میں اسرائیلی حکام کے مطابق، 1,200 افراد ہلاک ہوئے، جن میں زیادہ تر عام شہری تھے۔ 240 کے لگ بھگ افراد کو یرغمال بنایا گیا تھا۔
غزہ میں حماس کے زیر انتظام وزارت صحت اسرائیلی حملے میں تقریباً ہلاکتوں کی تعداد چودہ ہزار سے زیادہ بتاتی ہے جن میں زیادہ تر عام شہری ہیں۔
اقوام متحدہ کے مطابق، بمباری سے مکانات تباہ اور غزہ کے 2.4 ملین افراد میں سے 1.7 ملین بے گھر ہوئے ہیں۔
اس رپورٹ کے لیے مواد اے ایف پی سے لیا گیا ہے۔