فلسطینی عہدےداروں نے کہا ہےکہ جمعرات کےروز مقبوضہ مغربی کنارے کےایک شورش زدہ علاقے میں اسرائیلی فورسز کے اچانک حملے میں ایک 60 سالہ خاتون سمیت کم از کم 9 فلسطینی ہلاک ہو گئے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ اس علاقے میں کئی برسوں میں ہونے والا ایک مہلک ترین دن تھا ۔
مسلح جھڑپ اس وقت شروع ہو ئی جب اسرائیلی فوج نے جنین کے ایک پناہ گزین کیمپ میں دن کے وقت ایک غیر معمولی کارروائی کی جس کے بارے میں اس کا کہنا ہے کہ اس کا مقصد اسرائیلیوں کے خلاف ایک یقینی حملے کو روکنا تھا ۔
اس کیمپ میں جو ایک فلسطینی عسکریت پسند گروپ اسلامک جہاد کا ایک بڑا گڑھ سمجھا جاتا ہے ، لگ بھگ ایک سال سے اسرائیل کی جانب سے چھاپوں اور گرفتاریوں کا مرکز رہا ہے۔
فلسطینیوں نےہلاک ہونےوالوں میں سےکم از کم ایک کی شناخت ایک عسکریت پسند کےطور پر کی ہے لیکن یہ واضح نہیں ہوا کہ ہلاک ہونےوالے دوسرے کتنے فلسطینیوں کا تعلق مسلح گروپس سے تھا۔
اسرائیلی وزیر دفاع یاو گیلنٹ نے ایک سیکیورٹی بریفنگ کے بعد مقبوضہ مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی کے ساتھ اسرائیلی سرحد پر فورسز کو انتہائی الرٹ رہنے کی ہدایت کی ہے۔
اسرائیل نے مغربی کنارے میں فلسطینی حملوں کے ایک سلسلے کے بعد گزشتہ موسم بہار میں جب سے رات کے وقت کے چھاپے شروع کیے ہیں اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہو گیا ہے۔ اس تنازع میں ماہ رواں میں اس کے بعد مزیدشدت آئی ہے جب اسرائیل کی انتہائی دائیں بازو کی حکومت نے اقتدار سنبھالنے کے بعد فلسطینیوں کے خلاف سخت موقف اپنانے کا عزم ظاہر کیا تھا۔
تشدد کی اس لہر کے دوران امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن آئندہ دنوں میں علاقے کا دورہ کرنے والے ہیں اور ایسے اقدامات پر زور دینے والے ہیں جن سے فلسطینیوں کی روز مرہ زندگی بہتر ہو سکے ۔
فلسطینی میڈیا کی جانب سے شائع تصاویر میں ایک دومنزلہ عمارت کی جھلسی ہوئی بیرونی دیواریں، سڑکوں پر راکھ کے ڈھیر اور دوسرا کچرا بکھرا ہوا دکھایا گیا ہے ۔ فوج نے کہا ہے کہ وہ اس دھماکہ خیز مواد کو اڑانے کے لیے عمارت میں داخل ہوئی تھی جس کے بارے میں اس کا کہنا ہے کہ وہ مشتبہ افراد کے زیر استعمال تھا۔
تین گھنٹے کی کارروائی کے بعد فوجیوں کے علاقے سے نکل جانے کے بعد وہاں کئی کاریں الٹی پڑی تھیں ، ان کی ونڈ شیلڈز اور کھڑکیا ں ٹوٹی ہوئی تھیں اور اس علاقے میں رہنے والے نقصانات کا جائزہ لے رہے تھے۔
فلسطینی وزیر صحت مائی ال کائلا نے کہا ہے کہ طبی کارکنوں نے لڑائی کے دوران زخمیوں تک پہنچنے کی کوشش کی جب کہ جنین کے گورنر اکرم راجوب نے کہا ہے کہ فوج نے ہنگامی صورت حال میں امداد فراہم کرنے والے کارکنوں کو زخمیوں کو نکالنے سے روک دیا۔
دونوں عہدے داروں نے فوج پر ایک اسپتا ل کے بچوں کے وارڈ پر آنسو گیس پھینکنے کا الزام لگایا جس سے بچوں کو دم گھٹنے کا مسئلہ در پیش ہوا۔ اسپتال کی ویڈیو میں خواتین کوبچے اٹھاکراسپتال کے ایک برآمدے کی طرف جاتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔
فوج نے کہا ہے کہ فورسز نے اپنی کارروائی میں سہولت کے لیے سڑکیں بند کی تھیں جن کی وجہ سے امکان ہے کہ امدادی کوششیں متاثر ہوئی ہوں اور یہ کہ ممکن ہے کہ اسپتال کے قریب ہونے والی جھڑپوں میں استعمال ہونے والی آنسو گیس اسپتال کے چلی گئی ہو۔
بین الاقوامی حمایت یافتہ فلسطینی صدر محمود عباس نے تین دن کے سوگ کا اعلان کیا ہے اور پرچموں کو سر نگوں کرنے کا حکم دیا ہے ۔ فلسطینی حکام نے بین الاقوامی برادری سے آواز اٹھانے کی اپیل کی ہے ۔
جنین کے گورنر راجوپ نے کہا کہ ہم بین الاقوامی برادری سے اس انتہا پسند دائیں بازو کی حکومت کے خلاف فلسطینیوں کی مدد اوراپنے شہریوں کے تحفظ کی اپیل کرتے ہیں۔
مشرق وسطی کے لیے اقوام متحدہ کے سفیر ٹور وینیسلینڈ نے کہا ہے کہ انہیں تشدد پر انتہائی افسوس ہوا ہے اور انہوں نےپر سکون رہنے کی اپیل کی۔
آرگنائزیشن آف اسلامک کو آپریشن اور ترکی نے جس نے حال ہی میں اسرائیل کے ساتھ مکمل سفارتی تعلقات دوبارہ قائم کیے ہیں ، واقعے کی مذمت کی ہے جب کہ پڑوسی ملک اردن اور غزہ کی پٹی پر حکمرانی کرنے والے عسکریت پسند گروپ حماس کی جانب سے بھی مذمت کا اظہار کیا گیا ہے ۔
اس رپورٹ کا مواد اے پی سے لیا گیا ہے۔