فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس نے کہا ہے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ ہونے والے تمام معاہدوں پر عمل درآمد روک دیں گے۔
جمعے کو مغربی کنارے کے شہر رملہ میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے محمود عباس کا کہنا تھا کہ وہ اسرائیل کے ساتھ طے پانے والے تمام معاہدوں پر عمل درآمد روکنے کا اعلان کرتے ہیں۔
اُن کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ایک روز قبل ہی امریکہ نے اقوامِ متحدہ میں اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کے مکانات منہدم کرنے کے معاملے پر اسرائیل کی حمایت کی تھی۔
یاد رہے کہ اسرائیل اور فلسطین کے درمیان پانی کے مسئلے، سکیورٹی معاملات اور دیگر امور پر ایک ساتھ مل کر کام کرنے سے متعلق کئی معاہدے موجود ہیں۔
خدشہ ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے معاہدوں پر عمل درآمد روکنے کے بعد اس کا اثر براہِ راست مغربی کنارے کی سکیورٹی کے معاملات پر پڑے گا۔
اس سے قبل محمود عباس نے اسرائیل سے تعاون ختم کرنے سے متعلق بیان اتنے دو ٹوک انداز میں کبھی نہیں دیا۔ لیکن فسلطینی حکام ماضی میں ان معاہدوں پر عمل درآمد روکنے کی دھمکی دیتے رہے ہیں۔
جمعے کو اپنے خطاب میں صدر محمود عباس کا مزید کہنا تھا کہ فلسطین جلد ہی ایک کمیٹی تشکیل دے گا جو اسرائیل سے ہونے والے معاہدوں کے خاتمے کا حتمی جائزہ لے گی اور یہ فیصلہ کرے گی کہ ان معاہدوں سے کس طرح باہر نکلا جاسکتا ہے۔
محمود عباس ماضی میں بھی اسی طرح کی کچھ دھمکیاں دے چکے ہیں لیکن ان پر عمل درآمد کبھی نہیں کیا گیا۔
فلسطینی صدر کے بیان سے ایک روز پہلے کویت، انڈونیشیا اور جنوبی افریقہ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اسرائیل کی جانب سے یروشلم کے مضافات میں قائم فلسطینیوں کے مکانات کو گرائے جانے سے متعلق ایک مذمتی قرارداد پیش کی تھی۔۔
یاد رہے کہ اسرائیل کی جانب سے جن گھروں کو مسمار کیا جارہا ہے وہ فلسطینیوں نے تعمیر کیے تھے جو اسرائیل اور فلسطین کی سرحد کے قریب واقع تھے۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ یہ مکانات دونوں ریاستوں کی حدود کا تعین کرنے والی دیوار کے نہایت قریب واقع تھے اور اسرائیل کی سکیورٹی کے لیے انہیں منہدم کیا جانا ضروری تھا۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کی ایک رپورٹ کے مطابق سکیورٹی کونسل میں پیش کردہ ابتدائی قرارداد میں کہا گیا تھا کہ اسرائیل کی جانب سے دیوار کی تعمیر بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے۔
اقوامِ متحدہ کے حکام جنہوں نے اسرائیل کو مکانات گرانے کے منصوبے پر جواب طلبی کے لیے بلایا تھا، ان کا کہنا ہے کہ مکانات گرائے جانے سے 17 فلسطینی بے گھر ہوگئے ہیں۔
سفارت کاروں کا حوالے دیتے ہوئے برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ کویت، انڈونیشیا اور جنوبی افریقہ کی مجوزہ قرارداد میں اسرائیلی اقدام پر افسوس کا اظہار کیا گیا ہے اور متنبہ کیا گیا ہے کہ مکانات گرائے جانے سے دو طرفہ معاہدے اور امن و امان کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔