امریکہ کے وزیرِ دفاع لیون پنیٹا نے کہا ہے کہ رائے عامہ کے جائزے افغانستان میں جاری جنگ کا تعین نہیں کر سکتے۔
کینیڈا اور میکسیکو کے دفاعی سربراہان سے سلامتی کی صورت حال پر بات چیت کے لیے اوٹاوا میں موجود مسٹر پنیٹا کا کہنا تھا کہ امریکہ اگر جائزہ رپورٹس کے ذریعے جنگ لڑے گا تو اسے ’’شدید مشکل‘‘ پیش آسکتی ہے۔
ان کے بقول پینٹاگون یہ کارروائیاں اپنی دانست میں مشن کے حصول کے لیے بہترین سمجھی جانے والی حکمت عملی کی بنیاد پر کرتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں مشن کا مقصد طالبان اور القاعدہ کو افغانستان میں دوبارہ محفوظ پناہ گاہیں بنانے سے باز رکھ کر امریکہ کی سلامتی کو یقینی بنانا ہے۔
رواں ہفتے نیویارک ٹائمز اور سی بی سی نیوز کی طرف سے جاری کی گئی جائزہ رپورٹ کے مطابق افغانستان میں جاری جنگ کی امریکہ میں حمایت کی شرح تیزی سے کم ہوئی ہے۔ 69 فیصد لوگوں کا کہنا ہے کہ امریکی افواج کو افغانستان میں نہیں ہونا چاہیئے اور اکثریت کا کہنا ہے کہ صدر براک اوباما کو جنگ سے تباہ حال ملک سے فوجی انخلا کو تیز کرنا چاہیئے۔
لیکن افغانستان کو خدشہ ہے کہ بین الاقوامی افواج کے اچانک انخلا سے ملک افغان سکیورٹی فورسز، طالبان اور دیگر نسلی و قبائلی گروہوں کے درمیان خانہ جنگی کا شکار ہو جائے گا۔
دریں اثناء نیٹو کا کہنا ہے کہ افغانستان کی ترکمانستان سے ملحقہ سرحد کے قریب پیر کو القاعدہ سے منسلک ایک اہم شدت پسند کمانڈر مخدوم نصرت ہلاک ہو گیا ہے۔
نیٹو حکام کا کہنا ہے کہ مخدوم نصرت شمالی افغانستان میں اتحادی افواج پر حملوں کے الزام میں مطلوب تھا۔