بیلجیم: بیماری سے تنگ خاتون ایتھلیٹ کی 'قانونی' خودکشی

فائل فوٹو

بیلجیم کی معذور خاتون اولمپک چیمپین ماریکی ویروورٹ نے بیماری سے تنگ آ کر اپنی زندگی کا خاتمہ کر لیا ہے۔ خاتون ایتھلیٹ کی عمر 40 برس تھی جب انہوں نے منگل کو یوتھینیسیا کے عمل کے ذریعے اپنی زندگی کو خیرباد کہہ دیا۔

یوتھینیسیا ایسے عمل کو کہا جاتا ہے جس کے ذریعے کسی تکلیف دہ یا جان لیوا مرض میں مبتلا شخص کو تکلیف سے نجات دلانے کے لیے اس کی زندگی کا خاتمہ کیا جاتا ہے۔ بیلجیم میں یوتھینیسیا کو قانونی حیثیت حاصل ہے۔ البتہ اس کے لیے کاغذی کارروائی لازم ہے۔

خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق ماریکی ویروورٹ نے 2016 کے اولمپک مقابلوں کے بعد اس بات کا اشارہ دیا تھا کہ اگر ان کی بیماری اور تکلیف کم نہ ہوئی تو وہ یوتھینیسیا سے اپنی زندگی کا خاتمہ کر لیں گی۔ ویروورٹ نے یوتھینیسیا کے لیے قانونی کارروائی 2008 میں ہی مکمل کر لی تھی۔

ماریکی ویروورٹ ڈی جینیریٹو نامی ایک مرض میں مبتلا تھیں۔ اس مرض میں جسم کا کوئی حصہ یا مکمل جسم کام کرنا چھوڑ دیتا ہے جب کہ اس مرض میں مبتلا شخص کو شدید تکلیف بھی برداشت کرنا ہوتی ہے۔

ویروورٹ صرف 14 برس کی تھیں جب ان میں ڈی جینیریٹو کی تشخیص ہوئی تھی۔ لیکن اس مرض کے باوجود انہوں نے کھیلوں کے میدان میں اپنی قسمت آزمائی کی۔ وہ وہیل چیئر باسکٹ بال، وہیل چیئر ریس کے علاوہ سوئمنگ بھی کرتی رہیں۔

ماریکی ویروورٹ ڈی جینیریٹو کی وجہ سے اپنی دونوں ٹانگوں سے معذور ہو چکی تھیں جب کہ ان کا مرض شدت اختیار کر رہا تھا۔ مسلسل تکلیف کی وجہ سے انہیں سونے میں بھی دشواری رہتی تھی۔

خاتون ایتھلیٹ نے 2012 میں لندن اولمپک مقابلوں میں 100 میٹر کی وہیل چیئر ریس میں گولڈ میڈل حاصل کیا تھا جب کہ 200 میٹر ریس میں انہیں چاندی کا تمغہ ملا تھا۔ چار سال بعد برازیل میں ہونے والے ریو مقابلوں میں بھی انہوں نے چاندی اور کانسی کا تمغہ جیتا۔

ریو اولمپک مقابلوں کے بعد نیوز کانفرنس کرتے ہوئے ماریکی نے کہا تھا کہ ’میں اب بھی چھوٹے سے چھوٹے لمحے کو بھرپور انداز میں گزارتی ہوں۔ جب میرے برے دن اچھے دنوں کے مقابلے میں زیادہ طویل ہو جاتے ہیں تو میرے پاس میرے یوتھینیسیا کے کاغذات بھی موجود ہیں، لیکن ابھی اس کا وقت نہیں آیا۔‘

انہوں نے کہا تھا کہ اگر میں یوتھینیسیا کے کاغذات نہ لیتی تو میں خودکشی کر چکی ہوتی کیوں کہ شدید درد اور بیماری کے ساتھ جینا بہت مشکل ہے۔