فرانس میں گزشتہ نومبر میں ہونے والے دہشت گرد واقعے کے واحد زندہ بچ جانے والے مشتبہ حملہ آور صالح عبدالسلام پر بدھ کو پیرس میں باقاعدہ طور پر قتل، اغوا، بم اور مہلک ہتھیاروں کے استعمال کی فرد جرم عائد کر دی گئی۔
13 نومبر کو ہونے والے دہشت گرد حملوں میں 130 افراد ہلاک ہوگئے تھے اور اسے فرانس میں دوسری جنگ عظیم کے بعد سے سب سے زیادہ ہلاکت خیز واقعہ قرار دیا گیا۔
26 سالہ صالح کو 20 مئی تک قید تنہائی میں رکھنے کا حکم بھی دیا گیا ہے۔ اس کے وکیل کا کہنا تھا کہ صالح خود پر لگائے گئے الزامات کا جواب دے گا لیکن وہ اچانک بیلجیئم سے فرانس منتقل کیے جانے پر بہت الجھا ہوا ہے۔
بدھ کی صبح اس مشتبہ حملہ آور کو بیلجیئم نے فرانسیسی حکام کے حوالے کیا تھا جب کہ گزشتہ ہفتے ہی بیلجیئم میں اس پر فائرنگ کی فرد جرم عائد کی گئی تھی۔
حکام یہ باور کرتے ہیں کہ 13 نومبر کو پیرس کے حملوں کی منصوبہ سازی میں صالح عبدالسلام کا مبینہ طور پر مرکزی کردار تھا۔
ذرائع ابلاغ کے مطابق صالح نے بھی ان حملوں کے دوران اپنے بھائی اور دیگر مسلح افراد کے ہمراہ خود کش جیکٹ پہن رکھی تھی لیکن بظاہر اس نے آخری لمحے میں اپنا ارادہ تبدیل کرتے ہوئے یہ جیکٹ اتار پھینکی۔
اس حملے میں ملوث تمام حملہ آوروں نے خود کو دھماکا خیز مواد سے اڑا لیا تھا اور باور کیا جاتا ہے کہ صالح عبدالسلام اس گروپ کا واحد زندہ بچ جانے والا حملہ آور ہے۔
پیرس حملوں کے بعد سے یہ مفرور تھا لیکن گزشتہ ماہ اسے برسلز سے گرفتار کیا گیا جس کے چار روز بعد ہی برسلز میں ایک ہوائی اڈے اور سب وے ٹرین اسٹیشن پر بم دھماکے ہوئے جن میں 32 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
شدت پسند گروپ داعش نے پیرس اور برسلز حملوں کی ذمہ داری قبول کی تھی۔