پیرس کے وکیل استغاثہ، فرانسواں مونز نے کہا ہے کہ معلوم ہوتا ہے کہ جمعے کے روز کے حملوں میں مسلح افراد کی تین ٹولیاں شامل تھیں، جن میں سے کئی ایک نے خودکش جیکٹ پہنے ہوئے تھے۔
اُنھوں نے بتایا کہ حملہ آور ایک کار میں سوار تھے جسے شہر میں شوٹنگ کے متعدد مقامات پر دیکھا گیا ہے۔
مونز نے ہفتے کے روز بتایا کہ حملوں کے اِس سلسلے میں 129 افراد ہلاک جب کہ 352 زخمی ہوئے ہیں، جن میں سے کم از کم 99 افراد ایسے ہیں جن کی حالت تشویش ناک ہے۔
سات حملہ آور خودکش بم حملوں میں ہلاک ہوئے۔
مونز نے کہا کہ حملہ آوروں کی لاشیں اسٹیڈیم میں بکھری پڑی تھیں، جن کے جسم پر دھماکہ خیز بیلٹ اور بیٹریوں کے اثرات نمایاں تھے۔
اُنھوں نے کہا کہ تین حملہ آوروں میں سے ایک کو پولیس نے گولی ماری جب کہ دو بتلان کنسرٹ ہال میں اُس وقت ہلاک ہوئے جب اُن کے خودکش جیکٹ دھماکے سے پھٹے۔ اسی مقام پر 89 افراد ہلاک ہوئے۔
اُنھوں نے بتایا کہ ایک کار ایک فرانسیسی شہری کے نام سے رجسٹر تھی، جسے بیلجئم کی سرحد پر روکا گیا تھا۔
ادھر، ہفتے کو یورپ بھر میں ہنگامی اجلاس منعقد کیے گئے جن میں جمعے کے روز پیرس میں ہونے والے دہشت گرد حملوں کا جائزہ لیا گیا اور سکیورٹی کے اضافی اقدامات لینے کا فیصلہ کیا گیا۔
فرانس کے ساتھ ملنے والی سرحدوں والے ملک جن میں بیلجئیم، جرمنی، نیدرلینڈز اور سوٹزرلینڈ شامل ہیں، ملک میں داخل اور باہر جانے والی گاڑیوں پر پابندی کا اعلان کیا گیا، جب کہ اِن ملکوں کے شہریوں کو پیرس نہ جانے کا مشورہ دیا گیا۔
برلن میں اخباری نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے، وزیر داخلہ ٹھومس ڈی مزیرے نے بتایا کہ جرمن عوام کی حفاظت کی خاطر سکیورٹی کے اضافی اقدام لیے گئے ہیں۔