واہگہ بارڈر پر امن کی شمعیں روشن نہ ہو سکیں

wagah Vigil

پاکستان اور بھارت کے درمیان شمعیں روشن کر کے امن کا پیغام دینے کی اس کوشش کا آغاز سن 2004 میں شروع کیا گیا تھا جس پر  14برسوں میں پہلی مرتبہ 2017میں عمل نہ ہو سکا۔

پاکستان اور بھارت کے امن پسند لوگ ہر سال 14اگست اور 15 اگست کی درمیانی شب دونوں ملکوں کے درمیان سرحدی بارڈر پر اکٹھے ہوتے ہیں۔ پیس ایکٹوسٹ کے نام سے پاکستان کی جانب سے اس گروپ کی قیادت ساؤتھ ایشیا فری میڈیا ایسوسی ایشن کے سیکرٹری جنرل امتياز عالم اور بھارت کی جانب سے نامور صحافي اور تجزیہ نگار کلدیپ نائیر کرتے ہیں۔ دونوں أطراف سے اس گروپ کے ارکان پاک بھارت امن اور پیار بڑھانے کی خاطر دونوں ممالک کا یوم آزادی زيرو لائن پر جا کر مناتے ہیں اور ایک دوسرے کو پیغام دیتے ہیں کہ وہ خطے اور بالخصوص پاکستان اور بھارت کے درمیان مضبوط دوستي چاہتے ہیں۔

سیفما کے سیکرٹری جنرل امتياز عالم نے اپنے ایک ٹوئیٹر پیغام میں اپنے ساتھیوں کو اطلاع دی کہ اس سال وہ امن کی شمعیں روشن کرنے نہیں جا سکیں گے۔​

​وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے امتياز عالم نے بتایا کہ وہ تو صرف پاکستان اور بھارت کے درمیان بیک ڈور ڈپلومیسی کے ذریعے امن اور محبت کو بڑھانا چاہتے ہیں۔ شمعیں روشن کرنے کا مقصد دونوں ممالک کی عوام کو ایک دوسرے کے قریب لانا ہے۔ لیکن افسوس کے ان کی اس کوشش کو مثبت انداز میں لینے کی بجائے شک کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ واہگہ بارڈر پر شمعیں روشن کرنے کے لیے انہیں ہر سال اجازتوں کی ایک طویل سلسلے سے گذرنا پڑتا ہے۔

بھارتی صحافی راجندر سنگھ روبی نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ وہ اور ان کے دیگر ارکان ہر سال کی طرح کلدیپ نائیر کی قیادت میں 14اور 15 اگست کی درمیانی شب اٹاری سرحد پر پہنچے تو انہیں سرحد پار اپنے پاکستانی دوست نہ پا کر مایوسی ہوئی۔

راجندر روبی کے مطابق ان کی سرکار بھی انہیں بہت مشکل سے اٹاری سرحد پر امن کی شمعیں روشن کرنے کی اجازت دیتی ہے۔

پاکستان اور بھارت کی جانب سے انسانی حقوق کی تنظیموں کے لوگ، سول سوسائٹی اور امن کے داعی لوگ دونوں ممالک کے درمیان پیار، امن اور دوستي بڑھانے کے کیے اس کوشش میں شریک ہوتے ہیں۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان شمعیں روشن کر کے امن کا پیغام دینے کی اس کوشش کا آغاز سن 2004 میں شروع کیا گیا تھا جس پر 14برسوں میں پہلی مرتبہ 2017میں عمل نہ ہو سکا۔