رواں ماہ کے اواخر میں متوقع کانفرنس میں شرکت کے لیے باغی شام کے صدر بشار الاسد کے استعفے کا مطالبہ کرتے چلے آرہے ہیں۔
اقوام متحدہ اور عرب لیگ کے خصوصی ایلچی لخدر براہیمی نے شام کی منقسم حزب مخالف سے ایک بار پھر درخواست کی ہے کہ وہ بحران کے حل کے لیے مجوزہ امن کانفرنس میں شریک ہوں۔
جمعہ کو دمشق میں بات کرتے ہوئے براہیمی کا کہنا تھا کہ باغیوں کی شرکت کے بغیر طویل عرصے سے تعطل کا شکار جنیوا کانفرنس کا انعقاد ممکن نہیں۔
’’شام کی حکومت کانفرنس میں شرکت کی یقین دہانی کروا چکی ہے۔ حزب مخالف.... بدستور جنیوا کانفرنس میں شریک ہونے کے لیے غور کر رہی ہیں۔‘‘
رواں ماہ کے اواخر میں متوقع کانفرنس میں شرکت کے لیے باغی شام کے صدر بشار الاسد کے استعفے کا مطالبہ کرتے چلے آ رہے ہیں۔ براہیمی نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ یہ معاملہ آئندہ چند روز میں حل ہو سکتا ہے۔
شام میں باغیوں کا مرکزی اتحاد ’’ نیشنل کوالیشن‘‘ آئندہ ہفتے ان مذاکرات میں شرکت سے متعلق کوئی فیصلہ کرے گا۔ مرکزی اتحاد کے رہنماؤں سے اختلاف کرنے والے بعض باغیوں نے متنبہ کیا ہے کہ وہ کانفرنس میں شرکت کو غداری تصور کریں گے۔
لخدر براہیمی نے شام کے اہم اتحادی ایران سے بھی اس کانفرنس میں شرکت پر زور دیا۔
جمعہ کو دمشق میں بات کرتے ہوئے براہیمی کا کہنا تھا کہ باغیوں کی شرکت کے بغیر طویل عرصے سے تعطل کا شکار جنیوا کانفرنس کا انعقاد ممکن نہیں۔
’’شام کی حکومت کانفرنس میں شرکت کی یقین دہانی کروا چکی ہے۔ حزب مخالف.... بدستور جنیوا کانفرنس میں شریک ہونے کے لیے غور کر رہی ہیں۔‘‘
رواں ماہ کے اواخر میں متوقع کانفرنس میں شرکت کے لیے باغی شام کے صدر بشار الاسد کے استعفے کا مطالبہ کرتے چلے آ رہے ہیں۔ براہیمی نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ یہ معاملہ آئندہ چند روز میں حل ہو سکتا ہے۔
شام میں باغیوں کا مرکزی اتحاد ’’ نیشنل کوالیشن‘‘ آئندہ ہفتے ان مذاکرات میں شرکت سے متعلق کوئی فیصلہ کرے گا۔ مرکزی اتحاد کے رہنماؤں سے اختلاف کرنے والے بعض باغیوں نے متنبہ کیا ہے کہ وہ کانفرنس میں شرکت کو غداری تصور کریں گے۔
لخدر براہیمی نے شام کے اہم اتحادی ایران سے بھی اس کانفرنس میں شرکت پر زور دیا۔