امریکہ کے نائب صدر مائیک پینس نے کہا ہے کہ بطور گورنر انڈیانا سرکاری امور کے لیے نجی ای میل اکاؤنٹ استعمال کرنے کے معاملے کا کسی صورت سابق وزیرخارجہ ہلری کلنٹن کے ذاتی ای میل کے معاملے سے موازنہ نہیں کیا جا سکتا ہے۔
جمعہ کو وسکونسن میں صحافیوں سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ ہلری کلنٹن کا معاملات میں "نجی ای میل سرور رکھنا، خفیہ معلومات کا غلط استعمال، اور کانگرس کی طرف سے اس بابت درخواست کی گئی تو ای میل کو برباد کرنا" شامل تھے۔
ایک امریکی اخبار "انڈیانا پولس اسٹار" نے انکشاف کیا تھا کہ پینس نے ریاست انڈیانا کے گورنر کے عہدے پر رہتے ہوئے سرکاری امور سے متعلق اپنا نجی ای میل اکاؤنٹ کا استعمال کیا۔
یہ بات امریکی اخبار 'دی انڈیانا پولس اسٹار' کو جاری کی گئی ای میلز میں سامنے آئی ہے۔
اخبار نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ پینس اعلیٰ عہدیداروں سے ممکنہ طور پر حساس معاملات کے بارے میں پیغامات کے لیے اپنے نجی ای میلز اکاؤنٹ کو استعمال کرتے رہے۔ اخبار کو یہ ای ملیز سرکاری ریکارڈ تک رسائی کی درخواست کے بعد جاری کی گئی۔
دی اسٹار کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ انڈیانا کا قانون عہدیداروں کو اپنے ذاتی اکاؤنٹ کے استعمال کرنے سے نہیں روکتا، تاہم پینس نے دہشت گرد حملوں کی صورت میں ریاست کے ردعمل سے متعلق معاملات پر بات کرنے کے لیے بھی اپنے نجی ای میل اکاؤنٹ کا استعمال کیا۔
دی اسٹار نے اپنی رپورٹ میں یہ بھی بتایا کہ پینس کا اکاؤنٹ گزشتہ سال موسم گرما میں ہیک کر لیا گیا تھا۔
پینس کے دفتر نے جمعرات کو ایک تحریری بیان میں کہا تھا کہ "پہلے گورنروں کی طرح انڈیانا کے گورنر کے طور پر مائیک پینس کے پاس سرکاری اور نجی ای میل اکاؤنٹ تھا۔ گورنر کے طور پر پینس نے ای میل کے استعمال اور ان کے (ریکارڈ ) رکھنے سے متعلق انڈیانا کے قانون کی مکمل پابندی کی۔"
ہلری کلنٹن نے بھی بطور وزیر خارجہ اپنے نجی ای میل اکاؤنٹ کا استعمال کیا تھا، جس پر انتخابی مہم کے دوران اُنھیں تنقید کا سامنا کرنا پڑا، یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ پینس نے صدارتی انتخاب کی مہم کے دوران ہلری کلنٹن پر سخت تنقید کرتے ہوئے ان پر حساس معلومات کو خطرے میں ڈالنے کا الزام عائد کیا تھا۔