یورپی اتحادی ایران جوہری سمجھوتے سے الگ ہو جائیں: امریکہ

امریکی نائب صدر مائیک پینس نے یورپی یونین کے اتحادیوں پر زور دیا ہے کہ وہ 2015ء کے ایران جوہری سمجھوتے سے الگ ہو جائیں، اور کہا ہے کہ ایران ’’دنیا میں دہشت گردی کا سرکردہ سرپرست ہے‘‘۔

پینس نے یہ بات مشرق وسطیٰ پر بین الاقوامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی، جسے امریکہ اور پولینڈ نے وارسا میں منعقد کیا تھا۔

امریکہ گزشتہ سال کثیر ملکی ایران جوہری معاہدے سے علیحدہ ہوگیا تھا، اور ایران کے خلاف پھر سے تعزیرات عائد کردی تھیں۔

ابتدائی طور پر ٹرمپ انتظامیہ نے کہا تھا کہ وارسا تقریب میں دھیان ایران پر مرکوز رہے گا، لیکن منتظمین نےاس کا احاطہ اسرائیل فلسطین تنازعے اور داعش کے گروپ، شام اور یمن کے خلاف لڑائیوں تک بڑھا دیا تھا۔

ایجنڈے کو اس لیے وسعت دی گئی تاکہ اجلاس میں شرکت بڑھائی جا سکے، خاص طور پر یورپی ملکوں کی جانب سے، جو 2015ء کے ایران کے جوہری سمجھوتے کو بچانے کی کوششیں کر رہے ہیں۔

اجلاس میں شرکت نہ کرنے والے ملکوں میں روس، چین، ایران اور فلسطینی شامل ہیں، جنھوں نے اجلاس کا بائیکاٹ کرنے کی کال دی تھی۔

ایسے میں جب اس ہفتے ایران اسلامی انقلاب کی 40 ویں سالگرہ منا رہا ہے، ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے تہران میں اخباری نمائندوں کو بتایا کہ ’’اجلاس آغاز پر ہی ٹھس ہوگیا‘‘۔

اُنھوں نے اجلاس کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ’’یہ امریکہ کی جانب سے ایران کے خلاف وہم کے غلبے پر مشتمل عمل ہے، جو معقول دلائل پر مبنی نہیں ہے‘‘۔