’’چور دروازے‘‘ کی نوعیت کا تکنیکی توڑ بے نتیجہ ہوگا: وزیر دفاع

فائل

سان فرانسسکو میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے، ایش کارٹر نے کہا کہ ’’میں نہیں سمجھتا کہ ہم کسی ایک معاملے کو دیکھتے ہوئے کسی عام نتیجے یا حل پر پہنچ سکیں گے۔ ہمیں مل کر کام کرنا ہوگا، تاکہ ہم اس مسئلے سے نمٹنے کا طریقہ ڈھوا جائے‘‘

امریکی وزیر دفاع ایش کارٹر نے بدھ کے روز کہا ہے کہ وہ کسی ’’واحد تکنیکی انداز‘‘ اختیار کرنے کے حامی نہیں، جس کے ذریعے ایپل اور ایف بی آئی کے مابین جاری پیچیدہ قانونی لڑائی کا حل میسر آسکے۔

ایف بی آئی نے تکنیکی ادارے سے کہا تھا کہ وہ سید فاروق کے زیر استعمال آئی فون کے پاس کوڈ کا توڑ پیش کرنے میں اعانت کرے۔ فاروق گذشتہ دسمبر میں کیلی فورنیا کے شہر سان برنارڈینو میں شوٹنگ کے واقع میں ملوث تھے، جس میں 14 افراد ہلاک ہوئے۔

ایپل نے یہ درخواست ماننے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ادارے کو یہ نہیں کہا جاسکتا کہ وہ اپنے ہی آلات کو ہیک کرے۔ کمپنی نے کہا ہے کہ ’’چور دروازہ‘‘ کھولنے سے بہت سارے آلات کی سکیورٹی خطرے میں پڑ جائے گی، جب کہ نجی صیغہ راز کے معاملے پر تشویش بڑھ جائے گی۔

سان فرانسسکو میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے، ایش کارٹر نے کہا کہ ’’میں نہیں سمجھتا کہ ہم کسی ایک معاملے کو دیکھتے ہوئے کسی عام نتیجے یا حل پر پہنچ سکیں گے۔ ہمیں مل کر کام کرنا ہوگا، تاکہ ہم اس مسئلے سے نمٹنے کا طریقہ ڈھوا جائے‘‘۔

کارٹر نے خبردار کیا کہ اس معاملے کو حل کرنے کے لیے کانگریس کی جانب سے منظور کی گئی قانون سازی تکنیکی دانش سے نابلد ہوسکتی ہے، یا یہ کہ ’’اِسے غصے اور صدمے کی کیفیت میں تحریر کیا جائے‘‘۔

دو مارچ کو جاری ہونے والے حکم نامے کے جواب میں جس میں اُنھیں ایف بی آئی کی اعانت کے لیے کہا گیا تھا، ایپل نے ایک باضابطہ اعتراض دائر کیا ہے۔

متوقع طور پر مائکروسوفٹ، گوگل اور فیس بک جیسے تیکنالوجی کے ادارے ایپل کی حمایت میں بیان دینے والے ہیں۔