اگست میں ہونے والی امریکہ جنوبی کوریا فوجی مشقیں منسوخ

امریکہ اور شمالی کوریا کے درمیان 'کی ریزولو' اور 'فول ایگل' کے عنوان سے بھی سالانہ مشقیں ہوتی ہیں جو رواں سال موسمِ بہار میں منعقد ہوچکی ہیں۔ (فائل فوٹو)

'الچی فریڈم گارڈین' کے نام سے ہونے والی یہ مشقیں ہر سال اگست یا ستمبر کے مہینوں میں ہوتی ہیں۔ گزشتہ سال ہونے والی یہ مشقیں 11 دن جاری رہی تھیں جن میں امریکہ کے 17500 اہلکار شریک تھے۔

امریکی محکمۂ دفاع 'پینٹاگون' نے جنوبی کوریا کے ساتھ اگست میں طے شدہ مشترکہ فوجی مشقیں منسوخ کرنے کا اعلان کیا ہے۔

'پینٹاگون' کی ترجمان ڈانا وائٹ نے پیر کو صحافیوں کو بتایا کہ دونوں ملکوں کی موسمِ گرما کی سالانہ مشترکہ فوجی مشقوں کی منصوبہ بندی روک دی گئی ہے۔

'الچی فریڈم گارڈین' کے نام سے ہونے والی یہ مشقیں ہر سال اگست میں ہوتی ہیں۔ گزشتہ سال یہ مشقیں 11 دن جاری رہی تھیں جن میں امریکہ کے 17500 اہلکار شریک تھے۔

گزشتہ سال ان مشقوں میں آسٹریلیا، برطانیہ، کینیڈا اور کولمبیا کے فوجی دستے بھی شریک تھے۔ ان چاروں ملکوں کے فوجی دستوں نے 1950ء سے 1953 کے دوران ہونے والی جنگِ کوریا میں امریکی فوج کے ساتھ لڑائی میں حصہ لیا تھا۔

پیر کو صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے پینٹاگون کی ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ تاحال جنوبی کوریا کے ساتھ دیگر فوجی مشقوں سے متعلق کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے جب کہ بحرالکاہل کے خطے میں دیگر ممالک کے ساتھ امریکہ کی مشترکہ مشقیں بدستور جاری رہیں گی۔

جنوبی کوریا کی وزارتِ دفاع نے فوجی مشقوں کی منسوخی کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ مشقیں شمالی کوریا کے ساتھ بات چیت میں معاونت کے لیے معطل کی گئی ہیں۔

امریکہ اور شمالی کوریا کے درمیان 'کی ریزولو' اور 'فول ایگل' کے عنوان سے بھی سالانہ مشقیں ہوتی ہیں جو رواں سال موسمِ بہار میں منعقد ہوچکی ہیں۔

رواں سال ہونے والی ان مشقوں میں ٹینکوں، جنگی طیاروں اور جہازوں سے اصل گولہ بارود سے بمباری کی مشقیں بھی شامل تھیں جب کہ ان میں امریکہ کے 10 ہزار جب کہ جنوبی کوریا کے دو لاکھ فوجی اہلکاروں نے حصہ لیا تھا۔

گزشتہ ہفتے سنگاپور میں شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان کے ساتھ ملاقات کے بعد امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جنوبی کوریا کے ساتھ امریکہ کی مشترکہ فوجی مشقیں معطل کرنے کا اعلان کیا تھا۔

شمالی کوریا ہمیشہ امریکہ اور جنوبی کوریا کی ان فوجی مشقوں پر معترض رہا ہے اور اس کا موقف ہے کہ یہ مشقیں اس کی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں۔

بعض اطلاعات کے مطابق صدر ٹرمپ کی جانب سے جنوبی کوریا کے ساتھ فوجی مشقیں معطل کرنے کا اعلان امریکہ کے اتحادیوں کے ساتھ ساتھ خود امریکی فوجی قیادت کے لیے بھی غیر متوقع تھا۔

تاہم اس اعلان کے بعد سے امریکی حکام مسلسل جنوبی کوریا سے رابطے میں ہیں اور گزشتہ ہفتے دونوں ملکوں کے وزرائے دفاع نے اس معاملے پر بات چیت بھی کی تھی۔