لیبیا میں کچھ امریکی فوجی موجود ہیں: پینٹاگان

فائل

امریکی وزارت دفاع کے ترجمان کے مطابق امریکی دستے کی تعداد بہت قلیل ہے اور وہ ’’لیبیا کے حکام کی منظوری سے‘‘ وہاں موجود ہیں

حکام کے مطابق امریکی فوجی محدود تعداد میں اس وقت لیبیا کی سر زمین پر موجود ہیں اور امریکہ ممکنہ شراکت دار کی تلاش میں ہے، اور بہت جلد داعش کے دہشت گرد گروپ کے خلاف بڑے پیمانے پر مہم چلائی جائے گی۔

پینٹاگان کے پریس سکریٹری، پیٹر کوک نے بدھ کے روز اخباری نمائندوں کو بتایا کہ ’’لیبیا میں کچھ امریکی فوجی موجود ہیں جن کا مقصد از سرِ زمین فوج سے رابطہ قائم کرنا ہے‘‘۔

بقول اُن کے ’’اِس بات کو سمجھا جائے کہ فریق کون ہیں، جو اِس قابل ہوں کہ جن کی امریکہ حمایت کر سکے اور جن کے ساتھ ہمارے دیگر ساجھے دار چل سکیں‘‘۔

کوک نے امریکی دستے کو بہت ہی قلیل قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ ’’لیبیا کے حکام کی منظوری سے‘‘ وہاں موجود ہیں۔

داعش لیبیا میں سب سے بڑی لڑاکا فورس نہیں، لیکن حالیہ مہینوں کے دوران وہ مضبوط تر ہو رہی ہے، جو سرطے کے شہر اور قرب و جوار کے علاقوں پر قابض ہے۔

ایک امریکی اہل کار جو انٹیلی جنس سے آگاہ ہیں، حالیہ دِنوں وائس آف امریکہ کو بتایا کہ سنہ 2015کے آخری چند ہفتوں کے دوران داعش کے اہل کار اور لڑاکا شام اور عراق چھوڑ کر لیبیا پہنچے، جسے ایک سوچا سمجھا منصوبہ خیال کیا جا رہا ہے۔ مغربی حکام کا اندازہ ہے کہ لیبیا میں اِس وقت داعش کے 5000 سے زائد لڑاکا موجود ہیں۔

کوک نے کہا کہ ’’یہ صورت حال ہمارے لیے باعث تشویش نہیں، اور ہم دوسرے آپشنز پر غور کر رہے ہیں تاکہ یہ خطرہ، داعش زیادہ خطرناک نہ بن جائے‘‘۔

کوک کے اِن بیانات سے قبل ایک اعلیٰ امریکی فوجی اہل کار نے متنبہ کیا کہ لیبیا میں داعش ایک علاقائی خطرے کی حیثیت رکھتی ہے۔

چیرمین، جوائنٹ چیفس آف اسٹاف، میرین جنرل جوزف ڈنفورڈ نے جمعہ کو نامہ نگاروں کے ایک چھوٹے گروپ کو بتایا کہ ’’داعش کے فروغ کو روکنے کے لیے فیصلہ کُن فوجی کارروائی کی ضرورت ہو گی، اور ساتھ ہی یہ کارروائی آپ کو اس طرح کرنی ہے جو طویل مدتی سیاسی عمل کا حصہ ہو‘‘۔

ڈنفورڈ نے مزید کہا کہ ’’میرے خیال میں ہمیں مزید کوششیں کرنی چاہئیں‘‘۔ لیبیا میں امریکی کارروائی کے بارے میں فیصلہ آئندہ چند ہفتوں کا ہی معاملہ ہے۔

پہلے ہی، امریکہ نے لیبیا میں داعش کے خلاف کارروائی پر رضامندی ظاہر کر دی ہے، جب کہ گزشتہ نومبر میں کی گئی فضائی کارروائی میں لیبیا میں داعشکے ایک چوٹی کے رہنما، ابو نبیل کو ہلاک کیا گیا۔

داعش ایک طویل عرصے سے لڑاکوں کو تربیت دیتی رہی ہے جو یہاں سے شام اور عراق جاتے ہیں، اور یہ اس دہشت گرد گروپ کے ایک وسیع تر منصوبے کا حصہ ہے۔

مائیکل ہورووٹز اُس گروپ سے وابستہ ہیں جو اِس دہشت گرد گروپ پر نگاہ رکھے ہوئے ہے۔ داعش کی مقامی شاخوں نے لیبیا میں جہاد پھیلانے کی کوششوں میں کمی نہیں کی۔

شام اور عراق کی طرح، یہ دہشت گرد گروہ بغیر حکمرانی والے بڑے رقبے اور سیاسی کشیدگی کا فائدہ لیتے ہوئے سر اٹھاتا رہا ہے۔