جو لوگ اپنی گفتگو میں بہت زیادہ اسم ضمیر میں ،مجھے استعمال کرتے ہیں عام طورپرتوجہ کےحصول کے طلبگار ہوتے ہیں
لندن —
جرمنی سے تعلق رکھنے والےمحقیقین کہتے ہیں کہ بار بارخودکے بارے میں بات کرنے والے لوگ عام طور پر ڈپریشن کا شکار ہوتے ہیں۔ ایسے لوگ جو اپنے جملوں میں بہت زیادہ 'میں'، مجھے اور بذات خود جیسے الفاظ کی تکرارکرتے ہیں ان میں بے چینی یا ذہنی دباؤ کا شکار ہونے کےامکانات بہت زیادہ ہوتے ہیں۔
کیسل یونیورسٹی سے منسلک محقیق زیمرمین کی قیادت میں ہونے والے مطالعے میں بتایا گیا ہے کہ جو لوگ اپنی گفتگو میں بہت زیادہ اسم ضمیرمیں ،مجھے اور میرا استعمال کرتے ہیں عام طورپرتوجہ کےحصول کے طلبگار ہوتے ہیں انھیں باہمی رشتےنبھانے میں بھی مشکلات کا سامنا ہوتا ہےجبکہ، ان کےبرعکس ایسے لوگ جو گفتگو میں جمع اسم ضمیر مثلاً ہم ، ہم سب، زیادہ استعمال کرتے ہیں اپنے رشتوں کو زیادہ بہتر طریقے سے نبھانا جانتے ہیں۔
'جرنل ریسرچ ان پرسنلیٹی' میں شائع ہونے والےتحقیقی مطالعےمیں103عورتوں اور 15مردوں نے حصہ لیا جن کی اکثریت نفسیاتی مسائل کا شکار تھی اوران کاعلاج جاری تھا ۔60 سے 90 منٹ کےانٹرویو میں مریضوں سےتعلقات نبھانےکا طریقہ، خود کے بارےمیں رائے اورماضی سے متعلق سوالات پوچھے گئے جبکہ ڈپریشن کے حوالے سے بھی ایک سوالنامہ بھروایا گیا ۔
محقیق زیمرمین نے بعد میں ہر انٹرویو میں بولے جانے والے جملوں میں سے واحد اسم ضمیر(میں ،مجھے،میرا) اورجمع اسم ضمیر( ہم ، ہم سب) الفاظ کی گنتی کروائی۔ جن لوگوں نے اپنے انٹرویو میں بار بار میں 'کا زیادہ استعمال کیا تھا انھوں نے ڈپریشن ناپنے کے اسکیل پرزیادہ اسکورحاصل کیا ۔یہ لوگ خود کے ساتھ نامناسب رویہ رکھنے کے علاوہ تنہائی پسندی کا بھی شکار نظر آئے۔
محقق زیمرمین کہتے ہیں کہ ،جن شرکاء نے اپنی گفتگو میں زیادہ جمع اسم ضمیر' ہم' استعمال کیا ان میں ایک قسم کا ٹھنڈا طرز عمل نظر آیا جس کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ ،یہی ٹھنڈا رویہ دراصل رشتوں میں مناسب حد برقرار رکھنے کےحوالے سے ایک مثبت طریقے کےطور پر کام کرتا ہے ۔
زیمرمین نے کہا کہ،گفتگو میں جمع اسم ضمیر کا زیادہ استعمال بہتر سماجی تعلقات پر زور دیتا ہے ۔
وہ کہتے ہیں کہ ''واحد اسم ضمیر' میں' کا استعمال خود کو نمایاں ہستی کے طور پر پیش کرنے کے لیے کیا جاتا ہے۔''
تحقیق کے مصنفین نے کہا کہ واحد اسم ضمیر کا بہت زیادہ استعمال دوسروں سے توجہ حاصل کرنے کے لیے ایک حکمت عملی کا حصہ ہو سکتا ہے تاہم اب تک ایسا کوئی ثبوت نہیں ملا ہے کہ ،گفتگو میں 'میں' اور 'مجھے' کی تکرار ڈپریشن کا باعث بنتی ہے۔ یہ بھی ممکن ہے کہ، لوگوں کی بولنے کی عادت غالباً ان کی اپنے بارے میں اور دوسروں سے متعلق سوچ کی عکاسی کرتی ہے ۔
کیسل یونیورسٹی سے منسلک محقیق زیمرمین کی قیادت میں ہونے والے مطالعے میں بتایا گیا ہے کہ جو لوگ اپنی گفتگو میں بہت زیادہ اسم ضمیرمیں ،مجھے اور میرا استعمال کرتے ہیں عام طورپرتوجہ کےحصول کے طلبگار ہوتے ہیں انھیں باہمی رشتےنبھانے میں بھی مشکلات کا سامنا ہوتا ہےجبکہ، ان کےبرعکس ایسے لوگ جو گفتگو میں جمع اسم ضمیر مثلاً ہم ، ہم سب، زیادہ استعمال کرتے ہیں اپنے رشتوں کو زیادہ بہتر طریقے سے نبھانا جانتے ہیں۔
'جرنل ریسرچ ان پرسنلیٹی' میں شائع ہونے والےتحقیقی مطالعےمیں103عورتوں اور 15مردوں نے حصہ لیا جن کی اکثریت نفسیاتی مسائل کا شکار تھی اوران کاعلاج جاری تھا ۔60 سے 90 منٹ کےانٹرویو میں مریضوں سےتعلقات نبھانےکا طریقہ، خود کے بارےمیں رائے اورماضی سے متعلق سوالات پوچھے گئے جبکہ ڈپریشن کے حوالے سے بھی ایک سوالنامہ بھروایا گیا ۔
محقیق زیمرمین نے بعد میں ہر انٹرویو میں بولے جانے والے جملوں میں سے واحد اسم ضمیر(میں ،مجھے،میرا) اورجمع اسم ضمیر( ہم ، ہم سب) الفاظ کی گنتی کروائی۔ جن لوگوں نے اپنے انٹرویو میں بار بار میں 'کا زیادہ استعمال کیا تھا انھوں نے ڈپریشن ناپنے کے اسکیل پرزیادہ اسکورحاصل کیا ۔یہ لوگ خود کے ساتھ نامناسب رویہ رکھنے کے علاوہ تنہائی پسندی کا بھی شکار نظر آئے۔
محقق زیمرمین کہتے ہیں کہ ،جن شرکاء نے اپنی گفتگو میں زیادہ جمع اسم ضمیر' ہم' استعمال کیا ان میں ایک قسم کا ٹھنڈا طرز عمل نظر آیا جس کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ ،یہی ٹھنڈا رویہ دراصل رشتوں میں مناسب حد برقرار رکھنے کےحوالے سے ایک مثبت طریقے کےطور پر کام کرتا ہے ۔
زیمرمین نے کہا کہ،گفتگو میں جمع اسم ضمیر کا زیادہ استعمال بہتر سماجی تعلقات پر زور دیتا ہے ۔
وہ کہتے ہیں کہ ''واحد اسم ضمیر' میں' کا استعمال خود کو نمایاں ہستی کے طور پر پیش کرنے کے لیے کیا جاتا ہے۔''
تحقیق کے مصنفین نے کہا کہ واحد اسم ضمیر کا بہت زیادہ استعمال دوسروں سے توجہ حاصل کرنے کے لیے ایک حکمت عملی کا حصہ ہو سکتا ہے تاہم اب تک ایسا کوئی ثبوت نہیں ملا ہے کہ ،گفتگو میں 'میں' اور 'مجھے' کی تکرار ڈپریشن کا باعث بنتی ہے۔ یہ بھی ممکن ہے کہ، لوگوں کی بولنے کی عادت غالباً ان کی اپنے بارے میں اور دوسروں سے متعلق سوچ کی عکاسی کرتی ہے ۔